امریکا نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی معطل کردی

بدھ 8 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے غزہ کے جنوبی شہر رفح پر اسرائیلی حملے کی بظاہر مخالفت میں گزشتہ ہفتے اسرائیل کو 3500 بموں پر مشتمل ہتھیاروں کی کھیپ روک دی تھی، کیونکہ اسرائیل رفح میں شہریوں کی انسانی ضروریات سے متعلق خدشات دور کرنے میں ناکام رہا تھا۔

برطانوی خبر رساں ادارے نے ایک امریکی عہدیدار کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ صدر جو بائیڈن رفح کے خلاف اسرائیلیوں کے مکمل پیمانے پر حملے کو روکنے کی کوشش کرتے رہے ہیں، جہاں لاکھوں فلسطینیوں نے غزہ میں جاری جنگ سے پناہ حاصل کی ہوئی ہے۔

اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اسرائیلی قیادت کی جانب سے رفح پر حملہ کرنے کے فیصلے کے پیش نظر امریکی انتظامیہ نے اپریل سے مخصوص ہتھیاروں کی اسرائیل کو مجوزہ منتقلی کا بغور جائزہ لینا شروع کیا جو رفح میں استعمال ہو سکتے تھے۔

’اس جائزے کے نتیجے میں، ہم نے پچھلے ہفتے ہتھیاروں کی ایک کھیپ کو روک دیا تھا جو 2 ہزار پاؤنڈ کے  1,800 اور 5 سو پاؤنڈ کے 1,700  بموں پر مشتمل تھی۔‘

بی بی سی نے وائٹ ہاؤس انتظامیہ کے اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی مؤقف یہ رہا ہے کہ اسرائیل کو رفح میں کوئی بڑا زمینی آپریشن شروع نہیں کرنا چاہیے، جہاں 10 لاکھ سے زائد لوگ پناہ لیے ہوئے ہیں اور کہیں جانے کی جگہ نہیں ہے۔

’ہم اپنے تذویراتی مشاورتی گروپ کی شکل میں اسرائیل کے ساتھ بات چیت میں مصروف رہے ہیں کہ وہ کس طرح رفح میں شہریوں کی انسانی ضروریات کو پورا کریں گے، اور وہاں حماس کے خلاف غزہ کے دیگر مقامات کے مقابلے میں مختلف طریقے سے کام کیسے کریں گے۔‘

مختلف ذرائع کے مطابق کم از کم دو ہفتوں سے تاخیر کی شکار ہتھیاروں کی مذکورہکھیپ میں بوئنگ کے تیار کردہ جوائنٹ ڈائریکٹ اٹیک گولہ بارود شامل تھے، جو ڈمب بموں کو درست رہنمائی اور چھوٹے قطر کے بموں میں تبدیل کردیتے ہیں۔

یہ تاخیر ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب واشنگٹن عوامی سطح پر اسرائیل پر دباؤ ڈال رہا تھا کہ وہ رفح میں اپنا منصوبہ بند حملہ اس وقت تک ملتوی کر دے جب تک کہ اس نے شہریوں کی ہلاکتوں کو روکنے کے لیے اقدامات نہ اٹھالیے جائیں۔

وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون نے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

پینٹاگون نے گزشتہ پیر کو کہا تھا کہ امریکا کے مشرق وسطیٰ کے سب سے قریبی اتحادی اسرائیل کو ہتھیار روکنے کا کوئی پالیسی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی جانب سے حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے بعد، جس میں تقریباً 1200 اسرائیلی شہری ہلاک اور تقریباً 250 یرغمال بنالیے گئے، اسرائیل کو اپنی مکمل حمایت کی پیشکش کے بعد سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی میں تاخیر کا یہ پہلا واقعہ ہے۔

غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ حماس کو تباہ کرنے کی اسرائیلی جنگی کارروائی اب تک 7 ماہ کی فوجی مہم کا باعث بن چکی ہے، جس میں کل 34,789 فلسطینی شہید کیے جاچکے ہیں، جن میں سے بیشتر عام شہری ہیں۔

اس تنازعہ نے غزہ کے 23 لاکھ شہریوں میں سے بیشتر کو بھوک کے دہانے پر بھی چھوڑ دیا ہے اور امریکا میں احتجاج کو پروان چڑھایا ہے جس میں مظاہرین نے یونیورسٹیوں اور صدر جو بائیڈن سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی اور حمایت واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp