سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کسی سے ملے بغیر دکانداروں پر ٹیکس لگا دیں، ابتدا میں ساڑھے 4 ہزار روپے فی دکان لینا شروع کرنا چاہیے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ان کے دور میں ن لیگ کی اندرونی سیاست کی وجہ سے دکانداروں پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ واپس ہوا، اب اگر کچھ لوگوں کو جیل میں بھی جانا پڑے تو جائیں لیکن حکومت کی رٹ قائم ہونی چاہیے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہاکہ محمد اورنگزیب کا کوئی سیاسی بیک گراؤنڈ نہیں ان کو فیصلہ کردینا چاہیے، دکانداروں کی ہڑتال 2 دن بھی نہیں چلے گی۔
مفتاح اسماعیل نے کہاکہ اگر دکانوں پر ٹیکس نہیں لگایا جاتا تو سب بیکار ہے، جبکہ نان فائلرز کی سمیں بند کرنے کا فیصلہ بظاہر ٹھیک ہے۔
انہوں نے کہاکہ ڈالر کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کی موجودہ حکمت عملی درست ہے، اسٹیٹ بینک نے اسحاق ڈار کے کہنے پر 5 ماہ تک ڈالر کو روکے رکھا جس کا نقصان ہوا۔
مفتاح اسماعیل نے کہاکہ اس وقت 9 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں جبکہ ایک کروڑ مزید جاسکتے ہیں، ضروری ہے کہ شرح سود کو ایک فیصد فوری کم کیا جائے۔
سابق وزیر خزانہ نے کہاکہ پی آئی اے اور اسٹیل ملز کی نجکاری کرتے ہوئے حکومت کو کچھ شیئرز پاس رکھ لینے چاہیئیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اسٹیل ملز سندھ حکومت نہیں خریدے گی کیونکہ پہلے یہ تجربہ ناکام ہوچکا ہے۔