قومی ایئرلائن کی نجکاری کیوں ضروری ہے، سعد رفیق نے بتادیا

جمعرات 2 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما سعد رفیق کا کہنا ہے کہ پی آٸی اے پر سیاست نہ کی جائے کیوں کہ سیاسی بھرتیوں نے قومی ایئرلائن کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے اور جو رہ سہی کسر تھی وہ سابق ایوی ایشن وزیر غلام سرور خان کے غیرذمے دارانہ بیانات نے پوری کر دی تھی۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اپنے ایک پیغام میں سعد رفیق نے لکھا کہ ’میں ذاتی طور پر نجکاری کا حامی نہیں تھا مگر بطور وزیر ایوی ایشن میں نے کئی ماہ جانچ پڑتال کی تھی جس کے بعد اس عمل کی حمایت کی‘۔

سعد رفیق نے کہا کہ وہ بطور سابق وزیر ایوی ایشن تما م حقائق سے آگاہ ہیں اور انہوں نے بہت کوشش بھی کی مگر نہایت کمزور ملکی معیشت کے باعث  آئی اے ٹی اے بزنس پلان پر عملدرآمد ممکن نہیں رہا۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے سوا کوئی چارہ نہیں اس لیے پی ڈی ایم کی سابقہ حکومت میں نجکاری کا راستہ اختیار کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نجکاری کو روکا گیا تو سنہ 2030 میں قرضوں کی واپسی کے اخراجات ملا کر کر خسارہ 230 ارب روپے سالانہ تک جا پہنچے گا۔

سعد رفیق کا کہنا تھا کہ پی  ڈی ایم  کی سابقہ حکومت نے اتفاق رائے سے قانون سازی کی جس کے مطابق سرمایہ  کار پر سے اقلیتی شیئرز  فروخت کرنے کی پابندی ہٹا لی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے تشکیل دیے گئے فارمولے کے مطابق کوئی جبری طور پر بیروزگار نہیں کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پی آٸی اے ہولڈنگ کے نام سے نىئی سرکاری کمپنی  میں تمام اثاثے پارک کیے جائیں گے اور کوئی پراپرٹی پی آٸی اے کے ساتھ فروخت نہیں کی جائے گی۔

سعد رفیق نے کہا کہ پی آٸی اے کے 55 /60  فی صد شیئرز فروخت ہو جائیں تو بچے ھوئے شیئرز پی آٸی اے کی ملکیت ہونگے اور قومی ایئر لائن اپنے حصے کے مطابق منافع وصول  کرے گی۔

انہوں نے بتایا کہ انتظامی کنٹرول اکثریتی حصص خریدنے والے سرمایہ کار کے حوالے کرنا ہوگا اور حکومت کو ایئر لائن انڈیا کی  سرکاری ادارے کے طور پر ناکامی اور پھر  کامیاب نجکاری سے سبق سیکھنا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp