پاکستان کا پہلا تاریخی سیٹلائٹ مشن ’آئی کیوب کیو‘ چینی مشن ’چینگ 6‘ کے ہمراہ ہینان اسپیس لانچ سائٹ سے خلا میں اپنی منزل پر پہنچ گیا، خلائی مشن کو چاند کے مدار میں پہنچنے میں 5 روز کا وقت لگا۔
واضح رہے کہ انسٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی نے اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن کے تعاون سے 3 مئی کو پہلا سیٹلائٹ خلا میں چاند کے مدار میں بھیجا تھا، سپارکو کے صدر دفتر میں چین کے وین چانگ اسپیس لانچ سینٹر سے مشن کی روانگی براہ راست دکھانے کا انتظام کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں
مشن آئی کیوب کیو کے لیے انسٹیٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کی کور کمیٹی کے رکن ڈاکٹر خرم خورشید کے مطابق’آئی کیوب کیو‘ کو ’چینگ 6‘ مشن کے ساتھ منسلک کرکے خلا میں روانہ کیا جاچکا ہے، انہوں نے امید ظاہر کی تھی کہ آئی کیوب قمر 8 مئی تک تصاویر بھیجنا شروع کردے گا۔ تاہم اب کہا جارہا ہے کہ تصاویر حاصل کرنے کے لیے مزید چند دن انتظار کرنا پڑے گا۔
ڈاکٹر خرم خورشید نے بتایا کہ ’آئی کیوب قمر‘ کا ڈیزائن اور ڈویلپمنٹ چین اور سپارکو کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے جبکہ چاند کے جنوبی قطب سے اہم تصاویر بنانے کے لیے آئی کیوب قمر میں 2 کیمرے نصب ہیں۔مشن کی کامیابی پر پاکستان چاند پر جانے والا دنیا کا چھٹا ملک بن جائے گا۔
ڈاکٹر خرم خورشید کے مطابق آئی کیوب مشن سے لی جانے والی تصاویر تحقیقی مقاصد میں کام آئیں گی، پاکستان کا سیٹلائٹ مشن چاند کے مدارکے چکر کاٹے گا جبکہ چین کا سیٹلائٹ مشن چاند پر لینڈ کرے گا تاکہ چاند کی مٹی جمع کرسکے۔
ڈاکٹر خرم خورشید کے مطابق آئی کیوب مشن سے لی جانے والی تصاویر تحقیقی مقاصد میں کام آئیں گی، پاکستان کا سیٹلائٹ مشن چاند کے مدارکے چکر کاٹے گا جبکہ چین کا سیٹلائٹ مشن چاند پر لینڈ کرے گا تاکہ چاند کی مٹی جمع کرسکے۔
چین کی جانب سے 2022 میں پیشکش کی گئی تھی کہ چاند پر بھیجے جانیوالے چینی خلائی مشن چینگ 6 میں ایک سلوٹ خالی ہے، جس کے بعد اپیسکو کے رکن ممالک نے اپنے علیحدہ منصوبے بھیجے، جن میں پاکستانی منصوبہ سب سے اچھا قرار پایا اور یوں پاکستان کا انتخاب ہوگیا۔
واضح رہے کہ خلائی ایجنسیاں جن میں امریکا، روس، چین، جاپان، انڈیا اور یورپی یونین شامل ہیں نے چاند کے مدار میں اور چاند پر یا اس کے قریب اپنے مشن بھیجے ہیں۔
ان کے علاوہ جنوبی کوریا، لگزمبرگ اور اٹلی، امریکی اور چینی راکٹوں کے سہارے چاند کے مدار تک جا چکے ہیں اور اب پاکستان بھی اس فہرست میں شامل ہونے جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ 1962میں پاکستانی سائنسدانوں نے پہلا موسمیاتی راکٹ رہبر اول خلا میں روانہ کیا تھا۔ اس مشن کی سربراہی پاکستان کے پہلے نوبیل انعام یافتہ ڈاکٹر عبدالسلام نے کی تھی لیکن ان کے جانے کے بعد اس شعبے میں کچھ خاص پیش رفت نہیں ہوسکی۔