پاکستان کاسیٹلائٹ مشن چین سے خلا میں کیوں بھیجا جارہا ہے؟

جمعہ 3 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کے پہلے سیٹلائٹ مشن ’آئی کیوب قمر‘ کو چاند پر بھیجنے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں، جو جمعہ 3 مئی کو چین کے ہینان اسپیس لانچ سائٹ سے خلا میں روانہ کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ 2022 کے آغاز میں چینی نیشنل اسپیس ایجنسی نے ایشیا پیسیفک اسپیس کارپوریشن آرگنائزیشن یعنی اپیسکو اپنے رکن ممالک کو چاند تک پہنچنے کا ایک منفرد موقع فراہم کیا تھا جسے پاکستان اپنے نام کرنے میں کامیاب رہا، مگر یہ کامیابی کس طرح پاکستان کا مقدر بنی؟

انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی سے وابستہ اور ’آئی کیوب کیو‘ مشن ٹیم کے رکن ڈاکٹر خرم خورشید نے وی نیوز کو بتایا کہ بنگلہ دیش، ترکی، ایران، جنوبی کوریا سمیت 8 ممالک میں سے اس موقع کو اپنے نام کرنا پاکستان کی خوش قسمتی ہے۔

’چین کی جانب سے 2022 میں پیشکش کی گئی تھی کہ چاند پر بھیجے جانیوالے چینی خلائی مشن چینگ 6 میں ایک سلوٹ خالی ہے، جس کے بعد اپیسکو کے رکن ممالک نے اپنے علیحدہ منصوبے بھیجے، جن میں پاکستانی منصوبہ سب سے اچھا قرار پایا اور یوں پاکستان کا انتخاب ہوگیا۔‘

پاکستان کا سیٹلائٹ مشن چین سے کیوں روانہ ہورہا ہے؟

اس ضمن میں ڈاکٹر خرم نے بتایا کہ پاکستان کے پاس اتنے وسائل ہی نہیں ہیں اور نہ ہی پاکستان کے پاس اس مشن کی لانچنگ کی صلاحیت موجود ہے، کیونکہ اس نوعیت کے مشن اچھے خاصے وسائل کے متقاضی ہوتے ہیں۔

’دوسری وجہ یہ ہے کہ یہ مشن چین کے ’’چینگ6‘‘ مشن کے ہمراہ خلا میں جائے گا جس کی وجہ سے یہ مشن پاکستان کے بجائے چین سے روانہ ہوگا۔‘

پاکستانی مشن مدار میں کتنا عرصہ رہے گا؟

ڈاکٹر خرم خورشید کے مطابق 2 آپٹیکل کیمروں سے لیس پاکستانی سیٹلائٹ مشن تقریباً 3 سے 6 مہینے تک خلائی مدار میں رہے گا اور اس دوران یہ چاند کے گرد چکر لگاتے ہوئے چاند کی تصاویر لے گا۔

مشن کا نام  ’آئی کیوب قمر‘ کیوں ؟

ڈاکٹر خرم خورشید نے بتایا کہ پاکستانی سیٹلائٹ مشن کا نام ان کی تجویز پر ’آئی کیوب قمر‘ رکھا گیا، اس مشن کی منزل یعنی چاند کی مناسبت سے اس کے نام میں ’قمر‘ کا لفظ شامل کیا گیا تھا۔

’آئی کیوب اس لیے کہ انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی میں موجود چھوٹے سیٹلائٹ پروگرام کا نام آئی کیوب ہے اور اس کے تحت انسٹیٹیوٹ کی جانب سے سنہ 2013 میں پہلا سیٹلائٹ مشن آئی کیوب ون‘ کے نام سے لانچ کیا گیا تھا۔‘

مزید استفسار پر انہوں نے بتایا کہ ’آئی کیوب قمر‘ کا ڈیزائن اور اس کی تیاری چین اور سپارکو کے اشتراک سے کی گئی ہے۔

اس مشن کی کامیابی سے پاکستان کو کیا فائدہ ہوگا؟

مشن کی کامیابی کے حوالے سے ڈاکٹر خرم کا کہنا تھا کہ چین کے پاس اس نوعیت کے خلائی مشن بھیجنے کا اچھا خاصا تجربہ ہے، اس لیے امید ہے کہ پاکستان کا چھوٹا سیٹلائٹ مشن بھی چیین کے چینگ 6 مشن کے ساتھ خلا میں کامیابی سے پہنچے گا۔

’اس مشن کی کامیابی طلبا یا اداروں کو ایروسپیس میں تحقیق کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہے، تاہم ملکی سطح پر اسے بڑی کامیابی نہیں سمجھا جا سکتا، اس کے علاوہ اس مشن سے پاکستان کے اسپیس پروگرام کو وسعت ملے گی اور مستقبل میں چاند پر جانے کی منصوبہ بندی ہوسکے گی۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp