ن لیگ نے بلوچستان اور پیپلز پارٹی نے پنجاب و خیبرپختونخوا کے لیے اپنے گورنر نامزد کردیے

جمعہ 3 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان مسلم لیگ ن نے بلوچستان اور پاکستان پیپلز پارٹی نے پنجاب و خیبرپختونخوا کے لیے اپنے گورنرز نامزد کردیے۔‏

پیپلز پارٹی نے سردار سلیم حیدر خان کو پنجاب اور فیصل کریم کنڈی کو خیبرپختونخوا جبکہ ن لیگ نے شیخ جعفر خان مندوخیل کو بلوچستان کے گورنر کے عہدے کے لیے  نامزد کیا ہے۔

یاد رہے کہ ایک ماہ قبل پیپلزپارٹی نے گورنر پنجاب کے لیے 3 نام منتخب کیے تھے۔

ذرائع کے مطابق پنجاب کے گورنر کی فہرست کے لیے قمر زمان کائرہ ، مخدوم احمد محمود اور چوہدری ریاض کے نام شارٹ لسٹ کیے گئے تھے۔ تاہم اس حوالے سے دیگر مختلف ناموں پر بھی مشاورت جاری رہی اور اب سردار سلیم حیدر کو اس عہدے کے لیے نامزد کردیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ وفاق اور صوبوں میں حکومت سازی کے لیے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان معاملات طے پائے گئے تھے جس میں فیصلہ کیا گیا تھا چیئر مین سینیٹ پیپلزپارٹی اور ڈپٹی چیئر مین ن لیگ کا ہوگا جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی ن لیگ اور ڈپٹی اسپیکر پیپلزپارٹی کا ہوگا۔ اور اس کے علاوہ گورنر سندھ و بلوچستان ن لیگ اور گورنر پنجاب پیپلز پارٹی کا ہوگا۔

نامزد گورنر پنجاب کے لیے نامزد ہونے والے سلیم حیدر خان کا تعلق اٹک سے ہے۔

اس حوالے سے سردار سلیم حیدر کی پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ایک ملاقات زرداری ہاؤس  اسلام اباد میں ہوئی۔ پی پی پی پنجاب کے رہنما راجہ پرویز اشرف، سید حسن مرتضی، شہزاد سعید چیمہ،  ندیم افضل چن بھی ملاقات میں شریک ہوئے۔

 ملاقات میں سردارسلیم حیدر کی بطور گورنرپنجاب نامزد کرنے کے فیصلے کو حتمی شکل دی گئی۔

پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ سردار سلیم حیدر کی تقرر ی کے حوالے سے پنجاب کی قیادت کو اعتماد میں لیا گیا ہے۔

سردار سلیم حیدر پیپلزپارٹی راولپنڈی ڈویژن کے صدر بھی ہیں۔ وہ معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانیز، وزیر مملکت برائے دفاع اور دفاعی پیداوار بھی رہ چکے ہیں۔ وہ سنہ 2008 میں اٹک سے این اے 59 سے ایم این اے منتخب ہوئے۔

سردارسلیم حیدر نے میڈیا سے گفتگو میں تصدیق کی ہے کہ چیئرمین پیپلزپارٹی نے مجھے خوشخبری سنائی ہے کہ آپ ہمارے گورنر پنجاب ہوں گے اور اس حوالے سے نوٹیفیکیشن جلد جاری ہوجائے گا۔

ن لیگ کے نامزد کردہ جعفر مندوخیل کون ہیں؟

شیخ جعفر خان مندوخیل کا تعلق بلوچستان کے ایک معتبر سیاسی گھرانے سے ہے۔ ان کا خاندان نظریاتی اعتبار سے مسلم لیگی رہا ہے۔ انہوں نے اپنی سیاست کا آغاز مسلم اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے پلیٹ فارم سے کیا۔

انہوں نے سنہ 1988 میں پہلی مرتبہ اپنے آبائی علاقے ژوب سے مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے بلوچستان اسمبلی کی نشست پر الیکشن لڑا اور سنہ 2013 تک ہونے والے عام انتخابات میں مسلسل 30 سال تک رکن بلوچستان اسمبلی منتخب ہوتے رہے۔ ان سے قبل اس نشست سے سنہ 1985 میں ہونے والے انتخابات میں ان کے چچا کامیاب ہوئے تھے۔

سنہ 1977 میں انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف ملک بھر میں جب سیاسی جماعتوں نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا تو شیخ جعفر مندوخیل کے والد نے اپنی جیت کے 100 فی صد امکانات ہونے کے باوجود انتخابی عمل کا بائیکاٹ کرکے ملک کی سیاسی قیادت کا ساتھ دیا۔

شیخ جعفر مندوخیل سنہ 1993 کے انتخابات میں آزاد حیثیت سے کامیابی کے بعد اپنے دیرینہ ساتھیوں سابق گورنر اور وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی، میرجان محمد جمالی اور سعید احمد ہاشمی کے کہنے پر ق لیگ میں شامل ہوئے اور سنہ 2020 تک اس سے وابستہ رہے۔

شیخ جعفر مندوخیل سنہ 2021 میں مسلم لیگ ن میں شامل ہوئے اور سنہ 2023 میں انہیں مسلم لیگ ن کا صوبائی صدر مقرر کیا گیا۔

دریں اثنا پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایکس پر سردار سلیم حیدر اور فیصل کریم کنڈی کو نامزد کیے جانے کا تذکرہ کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ دونوں بالترتیب پنجاب اور خیبرپختونخوا کے لیے اپنے فرائض پروقار انداز میں انجام دیں گے۔ انہوں نے دونوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔

نامزد گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کون ہیں؟

فیصل کریم کنڈی نے یکم جنوری 1975 کو خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے ایک سیاسی خاندان میں آنکھ کھولی۔ فیصل کریم کنڈی کے والد بھی پاکستان پیپلز پارٹی سے وابستہ تھے۔ فیصل کریم کنڈی نے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پی پی پی سے عملی سیاست کا آغاز کیا۔ ابتدائی تعلیم ڈی آئی خان سے ہی حاصل کی جبکہ اعلی تعلیم کے لئے لندن گئے۔

پارلیمانی سیاست کا آغاز

فیصل کریم علمی پارلیمانی سیاست کا آغاز 2008 کے عام انتخابات میں حصہ لے کر کیا۔ اور پی پی پی کی ٹکٹ پر اس وقت کے اے این 24 اور موجودہ این اے 44 سے کامیاب ہو کر ممبر قومی اسمبلی منتخب ہو گئے۔ انہوں نے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو شکست دے تھی۔ مرکز میں پی پی پی کی حکومت آئی۔ اور فیصل کریم کنڈی ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی بن گئے۔

ڈپٹی اسپیکر بننے کے بعد فیصل کریم قومی سیاسی منظرنامے پر سامنے آئے۔ اور پارٹی میں مرکزی سطح پر جگہ بنانے میں کامیاب ہو گئے۔ اور اس دوران وہ آصف علی زرداری کے بھی  بہت قریب ہو گئے۔

تین بار الیکشن میں مسلسل ناکامی۔ پھر بھی گورنر بن گئے

فیصل کریم کنڈی 2013  کے عام انتخابات میں بھی الیکشن میں حصہ لیا لیکن شکست کھا گئے۔ الیکشن میں ناکامی کے بعد بھی فیصل کریم کنڈی سیاست میں سرگرم رہے۔ 2018 کے عام انتخابات کا اعلان ہوا تو فیصل کریم کنڈی دوبارہ میدان میں اترے لیکن دوسری بار بھی ناکامی کا سامنا ہوا۔

سال 2022 میں عمران خان کی حکومت عدم اعتماد کی تحریک کے نتیجے میں ختم ہوئی تو پی ڈی ایم کی حکومت بن گئی۔ اور شہباز شریف کابینہ میں فیصل کریم کنڈی کو وزیر اعظم کے مشیر کے طور پر شامل کیا گیا۔ حکومت کی مدت پورے ہوئی تو عام انتخابات کا اعلان ہوا۔ فیصل کریم کنڈی نے تیسری بار بھی انتخابات میں حصہ لیا۔ لیکن آزاد امیدوار اور موجودہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور سے شکست کھا گئے۔ تاہم اب پارٹی نے انہیں گورنر کے لیے نامزد کر دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp