پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شیر افضل مروت ان دنوں سخت مشکلات سے دوچار ہیں۔ عمران خان کی ہدایات کے بعد پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر انہیں شوکاز نوٹس جاری ہوچکا ہے۔
مزید پڑھیں
پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل عمر ایوب کی جانب سے 11 مئی کو جاری کیے گئے شوکاز نوٹس میں شیر افضل مروت سے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی اور پارٹی رہنماؤں کے خلاف بیانات دینے پر جواب مانگا گیا ہے۔
نوٹس کے مطابق شیر افضل مروت کو جواب جمع کروانے کے لیے 3 دن کا وقت دیا گیا ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے شیر افضل مروت کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار سیاسی کمیٹی کو دے رکھا ہے۔ اس سے قبل شیر افضل مروت کو کور کمیٹی اور سیاسی کمیٹیوں سے بھی علیحدہ کردیا گیا تھا۔
شیر افضل مروت کی پارٹی رکنیت کا انحصار کس بات پر ہوگا؟
پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق شیر افضل مروت کے مستقبل کا فیصلہ انہیں جاری کیے گئے شو کاز نوٹس کے جواب پر منحصر ہوگا۔ ذرائع کے مطابق شیر افضل مروت نے اگر شوکاز نوٹس میں پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی نہ کرنے کی یقین دہانی کروائی تو ان کے خلاف مزید کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔
حتمی فیصلہ عمران خان کریں گے
تاہم شو کاز نوٹس کا جواب نہ دینے یا جواب میں پارٹی رہنماؤں پر الزامات کی صورت میں سیاسی کمیٹی مزید کارروائی سے متعلق مشاورت کرے گی۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ شیر افضل مروت نے پارٹی ڈسپلن کی مزید خلاف ورزی کی تو ایسی صورت میں ان کی پارٹی رکنیت منسوخ بھی کی جاسکتی ہے۔ تاہم جو بھی فیصلہ ہوگا اس کی حتمی منظوری عمران خان سے لی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شیر افضل مروت نے شوکاز نوٹس کے جواب میں ڈسپلن کی خلاف ورزی نہ کرنے کی یقین دہانی کروائی تو ان کے خلاف مزید کسی قسم کی کارروائی نہیں ہوگی تاہم کور کمیٹی اور سیاسی کمیٹی میں فوری طور پر ان کی واپسی ممکن نہیں۔