اٹارنی جنرل آف پاکستان عثمان اعوان نے کہا ہے کہ ایک جج کے خط کی وجہ سے تاثر بن رہا ہے کہ عدلیہ میں مداخلت ہورہی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اٹارنی جنرل نے کہاکہ چیف جسٹس کو لکھے گئے خط کا غلط تاثر لیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ ریاستوں کے کچھ حساس معاملات ہوتے ہیں، ایسا تاثر بنایا جا رہا ہے کہ جیسے اور عدلیہ اور انتظامیہ کے درمیان تعلقات خراب ہیں۔
مزید پڑھیں
اٹارنی جنرل نے کہاکہ حکومت یا کوئی ریاستی ادارہ عدلیہ کے آئینی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا۔ کسی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ نے عدلیہ سے براہِ راست رابطہ نہیں کیا۔
واضح رہے کہ حال ہی میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججوں نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھ کر شکایت کی تھی خفیہ اداروں کی جانب سے ان کے کام میں مداخلت کی جارہی ہے۔
آج ایک بار پھر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس بابر ستار نے عدالتی امور میں مداخلت کی ایک اور شکایت کی ہے، جس میں انہوں الزام عائد کیا ہے کہ آڈیو لیکس کیس میں انہیں سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ نے پیچھے ہٹنے کا کہا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کو لکھے خط میں جسٹس بابر ستار نے عدالتی امور میں مبینہ مداخلت کی نشاندہی کرتے ہوئے لکھا ہے کہ سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے ٹاپ آفیشل کی جانب سے انہیں آڈیو لیکس کیس میں پیچھے ہٹنے کا پیغام دیا گیا ہے۔