نیب قانون میں ترامیم کو کالعدم قراردیے گئے عدالتی فیصلے کیخلاف اپیلوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اعلیٰ عدلیہ کی جانب سے مختلف قوانین معطل کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بطور جج ہم آئین اور قانون کی حفاظت کا حلف اٹھاتے ہیں لیکن قانون سازی بل کو معطل کر دیتے ہیں پھر حتمی فیصلہ بھی نہیں دیتے۔
سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ میں شامل جسٹس جمال خان مندوخیل نے سوال اٹھایا کہ آیا بل کی سطح پر قانون سازی کو معطل کرنا پارلیمنٹ کو معطل کرنے کے مترادف نہیں، جس پر چیف جسٹس نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ایسا ہے تو پارلیمنٹ کو معطل کر دیتے ہیں، کب تک اپنے آپ کو بے وقوف بناتے رہیں گے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کب اس ملک کو آگے بڑھنے دیا جائے گا، ایک قانون کو معطل کر کے سائیڈ پہ رکھ دیتے ہیں، پھر روزانہ کی بنیاد پر سن کر فیصلہ کرنے کے بجائے دوسرے مقدمات کو ترجیح دیتے ہیں، چیف جسٹس نے وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ انصاف اور ایمانداری ہے۔