کرغستان میں غیر ملکی طلبہ پر حملہ، اصل معاملہ کیا ہے؟

ہفتہ 18 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ملکی اور غیر ملکی میڈیا سمیت سوشل میڈیا پر بھی کرغزستان میں پاکستانیوں اور غیر ملکی طلباء پر تشدد کے حوالے سے مختلف خبریں چل رہی ہیں۔ جس میں متعدد طلبہ کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ جبکہ کرغزستان میں پاکستانی سفیر کے مطابق کوئی بھی پاکستانی طالبعلم جانبحق نہیں ہوا۔ اور جو پاکستانی طلبہ زخمی ہوئے انہیں بروقت طبی امداد دی جا رہی ہے۔

 واضح رہے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق بشکیک میں زیر تعلیم پاکستانی طالبات کو بھی کرغز حملوں آوروں کی جانب سے ہراسمنٹ کا سامنا ہے اور طلبہ نے پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے عدم تعاون کی بھی شکایت کی ہے۔

یہ معاملہ کیا تھا؟

کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں 13 مئی کو بودیونی کے ہاسٹل میں مقامی اور غیرملکی طلبہ میں جھگڑا ہوا تھا، جس کے بعد جھگڑے میں ملوث 3 غیرملکیوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔

کرغز میڈیا کے مطابق گرفتاریوں کے باوجود 17 مئی کی شام چوئی کرمنجان دتکا میں مقامیوں نے احتجاج کیا، اور مظاہرین نے جھگڑے میں شامل تمام غیر ملکیوں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں

مقامی میڈیا کے مطابق بشکیک سٹی کے داخلی امور ڈائریکٹریٹ کے سربراہ نے مظاہرین سے احتجاج ختم کرنے کی دخواست کی جبکہ حراست میں لیے گئے غیرملکیوں نے بھی معافی مانگی، تاہم مظاہرین نے منتشر ہونے سے انکار  کردیا اور ان کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگیا، اور پھر وفاقی پولیس کے سربراہ سے مذاکرات کے بعد مظاہرین منتشر ہو گئے۔

 پاکستانی طلبہ کے مطابق جھگڑا کیسے شروع ہوا؟

جیو نیوز کے مطابق بشکیک میں میڈیکل کے پاکستانی طالب علم محمد عبداللہ نے جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے  بتایا کہ جھگڑا کرغز طالب علموں کی جانب سے مصری طالبات کو ہراساں کرنے پر شروع ہوا تھا۔

محمد عبداللہ کے مطابق مصری طلبہ کی جانب سے کرغز طلبہ کے خلاف ردعمل کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے، کرغز طلبہ پورے بشکیک میں غیر ملکی طلبہ و طالبات پر حملے کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستانی طلبہ کے ہاسٹلز بھی جھگڑے کی زد میں آگئے۔

کرغزستان میں پاکستانی طلبہ کے حوالے سے قیاس آرائیاں؟

بذریعہ میڈیا جب سے اس واقع کی اطلاع ملی ہے، سوشل میڈیا پر بھی ہر دوسرا شخص اس کے حوالے سے مختلف رائے پیش کر رہا ہے، اور اپنے مطابق خبریں پھیلا رہا ہے۔ جن میں سے اکثر خبریں ایسی ہیں، جو حقیقت کے بالکل برعکس ہیں۔ جس میں سے ایک خبر کچھ ٹی وی چینلز کی ویب سائٹس پر بھی گردش کر رہی ہے۔ اور وہ یہ کہ کرغزستان میں 3 پاکستانی طلبہ کا ان حملوں میں انتقال ہو چکا ہے۔ جبکہ پاکستانی سفیر کے مطابق کوئی بھی طولبعلم جانبحق نہیں ہوا، اور جو زخمی ہیں انہیں اس حوالے سے معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔

کرغزستان میں کتنے پاکستانی طلبہ ہیں؟

جنوری 2024 میں اسلام آباد میں ہونے والے  گلوبل ہیلتھ سیکیورٹی سمٹ میں کرغزستان کے وزیر صحت علیم قادیر بیشنالیف نے بتایا کہ کل 12 ہزار پاکستانی طلبہ کرغز ستان کی مختلف یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم ہیں۔

پاکستانی ویزراعظم نے کرغزستان میں پاکستانی سفیر کو کیا ہدایات دیں؟

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کرغزستان میں پاکستانی اور دیگر ممالک کے طلبہ کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرے ہوئے بشکیک میں پاکستانی سفیر کو پاکستانی طلبہ کی ہر ممکن مدد کرنے کی ہدایت کی ہے۔ پاکستانی سفیر نے وزیرِ اعظم کو صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ واقعے میں کوئی پاکستانی جاں بحق نہیں ہوا، سفارتخانہ زخمی طلبہ کی معاونت کر رہا ہے۔

 

وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کرغزستان میں پاکستانی سفیر حسن علی ضیغم سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے پاکستانی طلبہ کو ہر قسم کی مدد و معاونت فراہم کرنے اور خود ہاسٹلز کا دورہ کرکے طلبہ سے ملاقات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ادھر پاکستانی سفارت خانے نے طلبہ کے لیے ایمرجنسی نمبر بھی فراہم کر دیے ہیں۔

وزیرِاعظم نے کہا کہ کرغزستان میں صورتحال کی خود نگرانی کر رہا ہوں۔ اس صورتحال میں اپنے طلبہ کو بالکل اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔ حکومت، کرغزستان کی حکومت کے ساتھ بھی رابطے میں ہے۔

وزیراعظم کی تاکید کی ہے طلبہ کے والدین کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہیں اور ان کو بر وقت معلومات فراہم کرتے رہیں۔ وزیر اعظم نے سفارتخانے کو زخمی طلبہ کو ہر قسم کی طبی سہولیات فراہم کرنے ہدایت بھی کی۔ کہا کہ جو زخمی طلبہ پاکستان واپس آنا چاہتے ہیں، ان کی فوری واپسی کا انتظام کیا جائے، ان کی واپسی کے اخراجات حکومت پاکستان برداشت کرے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp