ایرانی صدر ابراہیم رئیسی ہیلی کاپٹر حادثہ میں جاں بحق ہوگئے۔ ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ’ارنا‘ نے حادثے میں وزیر خارجہ حسین امیر عبدالہیان اور ہیلی کاپٹر میں سوار دیگر حکام کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی ہے۔
مزید پڑھیں
صدر رئیسی کے جاں بحق ہونے کے بعد تہران میں ایرانی کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔ ایرانی آئین کے مطابق، 68 سالہ نائب صدر محمد مخبر نے ملک کے عبوری صدر کے طور پر ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔
ایرانی اور غیرملکی میڈیا نے ہیلی کاپٹر حادثے کے مقام کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کی ہیں جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ صدر ابراہیم رئیسی کے تباہ ہونے والے ہیلی کاپٹر کے ٹکڑے بکھرے پڑے ہیں۔ ایک فوٹو میں ہیلی کاپٹر کی دم کو پہاڑی پر الٹے پڑے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
63 سالہ صدر ابراہیم رئیسی اتوار کی صبح آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف کے ساتھ ایک ڈیم کا افتتاح کرنے کے لیے آذربائیجان میں تھے۔ صدر ابراہیم رئیسی کے ہمراہ ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبدالہیان، صوبہ تبریز کے گورنر، دیگر حکام اور باڈی گارڈز بھی ہیلی کاپٹر میں سوار تھے۔ حادثہ صوبہ تبریز سے 100 کلومیٹر دور پہاڑی علاقے میں پیش آیا۔
https://x.com/IrnaEnglish/status/1792415335209161066
بعض میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہیلی کاپٹر نے ’ہارڈ لینڈنگ‘ کی تھی جبکہ بعض رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوا تھا۔ ایرانی وزیر داخلہ احمد واحدی کے مطابق خراب موسم کے باعث ریسکیو حکام کو حادثے کے مقام تک پہنچنے میں دشواری ہوئی۔
https://x.com/alihashem_tv/status/1792403148080103727
ایرانی سرکاری نیوز چینل نے آج صبح حادثے کے مقام کی ویڈیو فوٹیج شیئر کرتے ہوئے بتایا تھا کہ حادثہ ملک کے شمال مغربی علاقے میں پیش آیا۔ ہیلی کاپٹر کا ملبہ ملتے ہی ریسکیو ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچنا شروع ہوگئیں۔ ایرانی ہلال احمر نے ایک بیان میں واضح کیا تھا کہ ہیلی کاپٹر حادثہ میں کسی کے زندہ بچنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
سعودی عرب اور ترکی ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر حادثے میں مدد کے لیے تیار
سعودی عرب نے ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تلاش میں بھرپور معاونت فراہم کرنے کی پیش کش کی تھی۔
الجزیرہ ٹیلی ویژن کے مطابق سعودی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ سعودی حکومت ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کے حادثے کی خبروں پر انتہائی تشویش کے ساتھ نظر رکھے ہوئے ہے۔ ترکی نے بھی ایران میں سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن میں مدد کی پیشکش کی تھی۔
ابراہیم رئیسی صدارت کے علاوہ ایران کے لیے کیا اہمیت رکھتے ہیں؟
واضح رہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی اہمیت اس بات سے نہیں ہے کہ وہ ایران کے صدر ہیں، یہ بات ہر کوئی جانتا ہے کہ سپریم لیڈر ایران میں ملک کی قیادت کرتے ہیں۔ ابراہیم رئیسی کی اہمیت اس حقیقت میں ہے کہ وہ ان چند ناموں میں سے ایک ہیں جو سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے بیٹے مجتبیٰ کے ساتھ سپریم لیڈر کے طور پر جانشینی کے اُمیدوار کے طور پر دیکھے جاتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو پیش آنے والے حادثے کے بعد جو کچھ ہوا اس کے بارے میں بہت سارے سوالات جنم لے رہے ہیں۔
ادھر ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کے حادثے کے فوری بعد ایران میں سپریم نیشنل سیکورٹئ کونسل کا ہنگامی اجلاس آیت اللہ خامنہ ای کی زیرصدارت جاری ہے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی نے بتایا ہے کہ ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ ایرانی دارالحکومت تہران سے تقریباً 600 کلومیٹر شمال مغرب میں آذربائیجان کی سرحد پر واقع شہر ’جولفا‘ کے قریب خراب موسم کی وجہ سے پیش آیا ہے۔
ابراہیم رئیسی اتوار کی صبح آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف کے ساتھ ایک ڈیم کا افتتاح کرنے کے لیے آذربائیجان میں تھے۔ یہ تیسرا ڈیم ہے جو دونوں ممالک نے دریائے اراس پر تعمیر کیا تھا۔
ایران اپنے ملک میں مختلف قسم کے ہیلی کاپٹر اڑاتا ہے لیکن بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے ان کے پرزے حاصل کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اس کا فوجی فضائی بیڑا بھی زیادہ تر 1979 کے اسلامی انقلاب سے پہلے کا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی اور ان کے وزیر خارجہ کو لے جانے والا ہیلی کاپٹر آذربائیجان کی سرحد سے واپسی پر شدید دھند میں پہاڑی علاقوں کو عبور کرتے ہوئے گر کر تباہ ہو گیا۔
عہدیدار نے کہا کہ ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد رئیسی اور وزیر خارجہ حسین امیراب اللہیان کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔
نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ‘ہم اب بھی پرامید ہیں لیکن جائے حادثہ سے ملنے والی معلومات بہت تشویش ناک ہیں۔‘
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق خراب موسم کی وجہ سے امدادی کارروائیاں پیچیدہ ہو رہی ہیں جب کہ سرکاری ٹی وی نے ملک بھر میں ابراہیم رئیسی کی زندگی کے لیے دعاؤں کی اپیل کی ہے اور اس نے اپنے تمام باقاعدہ پروگرام بند کر دیے ہیں اور اسکرین کے ایک کونے میں شدید دھند میں پیدل پہاڑی علاقے کی تلاش کرنے والی ریسکیو ٹیموں کی براہ راست کوریج کی جا رہی ہے۔
63 سالہ صدر 2021 میں دوسری بار کی کوشش میں صدر منتخب ہوئے تھے اور عہدہ سنبھالنے کے بعد سے انہوں نے اخلاقی قوانین کو سخت کرنے، حکومت مخالف مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کی نگرانی کرنے اور عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری مذاکرات پر زور دیا تھا۔
ایرانی عوام ابراہیم رئیسی کو اپنے 85 سالہ سرپرست سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی جگہ لینے کے لیے مضبوط امیدوار کے طور پر دیکھتے ہیں، ابراہیم رئیسی آیت اللہ علی خامنہ ای کی اہم پالیسیوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ 63 سالہ ابراہیم رئیسی پہلے ملک کی عدلیہ کی بھی قیادت کر چکے ہیں۔
دوسری طرف ایرانی وزیر داخلہ احمد وحیدی نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ تین ہیلی کاپٹروں میں سے ایک ہیلی کاپٹر گر گیا ہے جس کے بارے میں حکام مزید تفصیلات کا انتظار کر رہے ہیں۔
سرکاری ٹیلی ویژن کا کہنا ہے کہ امدادی کارکن ‘واقعہ’ کی جگہ تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہیلی کاپٹر کے ساتھ کیا ہوا اس بارے میں فوری طور پر کوئی تفصیل نہیں بتائی گئی اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ اس میں کون کون لوگ سوار تھے تاہم اطلاعات کے مطابق ہیلی کاپٹر میں ملک کے وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ امیر عبداللہ بھی سوار تھے۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا نے مزید بتایا ہے کہ طیارہ مشرقی آذربائیجان صوبے میں گر کر تباہ ہوا اور ہنگامی عملہ دھند کی وجہ سے وہاں تک ابھی نہیں پہنچ سکا۔ ہیلی کاپٹر گرنے والے علاقے میں 20 امدادی ٹیمیں اور ڈرون بھیجے گئے ہیں۔
ارنا کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایرانی صدر اور وزیر خارجہ دیگر اہم شخصیات کے ساتھ آذربائیجان کے ساتھ ایران کی سرحد پر ایک ڈیم کے افتتاح کرنے کے بعد واپس آ رہا تھا کہ ورزقان کے علاقے میں لینڈنگ کے دوران گر کر تباہ ہو گیا۔
ارنا کا کہنا ہے کہ اگرچہ علاقے میں 20 ریسکیو ٹیمیں اور ڈرون ز بھیجے گئے ہیں لیکن علاقے میں انتہائی پہاڑی سلسلے، گھنے جنگلات اور ناسازگار موسمی حالات، خاص طور پر شدید دھند کی وجہ سے سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن میں وقت لگے گا۔
ارنا نے مقامی لوگوں کے حوالے سے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ ہیلی کاپٹر اوزی اور پیر داؤد کے گاؤں کے درمیان دیزمر فاریسٹ میں گر کر تباہ ہوا ہے۔ مشرقی آذربائیجان صوبے کے شمالی ورزقان کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے علاقے سے آوازیں سنی ہیں۔
ایران کے وزیر داخلہ احمد وحیدی کا کہنا ہے کہ 3 میں سے ایک ہیلی کاپٹر کو دھند کی وجہ سے ہارڈ لینڈنگ پر مجبور ہونا پڑا۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کی جانب سے ٹیلی گرام پر نشر کیے جانے والے خطاب کے دوران احمد وحیدی نے کہا کہ اب مختلف امدادی گروپ علاقے کی طرف بڑھ رہے ہیں لیکن دھند اور ناسازگار موسم اور حالات کو دیکھتے ہوئے انہیں ہیلی کاپٹر تک پہنچنے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہیلی کاپٹر پر مسافروں سے کچھ رابطہ ہوا تھا، لیکن چونکہ علاقہ پیچیدہ ہے، رابطہ کرنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں اور ہم ان شا اللہ انتظار کر رہے ہیں کہ ریسکیو گروپس جلد ہی اس حادثے کے مقام پر پہنچیں جہاں ہیلی کاپٹر ہے اور ہمیں مزید معلومات دیں۔
نجی خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق اس واقعے کے آغاز سے ہی صدر کے ہیلی کاپٹر کو پیش آنے والے حادثے کی اطلاعات موصول ہو رہی تھیں، ہلال احمر کی امدادی فورسز اور معاون فوجی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اس ہیلی کاپٹر کو تلاش کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر کوششیں شروع کر دی ہیں۔
تسنیم نے مزید کہا کہ اس ہیلی کاپٹر پر سوار صدر کے کچھ ساتھی سینٹرل ہیڈکوارٹرز سے رابطہ کرنے میں کامیاب رہے ہیں جس سے امید پیدا ہوئی ہے کہ یہ واقعہ بغیر کسی جانی نقصان کے ختم ہو جائے گا۔
یہ ہیلی کاپٹر تین ہیلی کاپٹروں کے قافلے کا حصہ تھا۔ ان میں سے 2 ہیلی کاپٹر وزراء اور عہدیداروں کو لے کر آ رہے تھے جو بحفاظت اپنی منزل پر پہنچ گئے ہیں۔