پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بجلی کے زائد بلوں سے پریشان عوام نے لاکھوں روپے خرچ کرکہ اپنے گھروں میں سولر پینل سسٹم لگایا تاکہ بجلی کے زائد بلوں سے جان چھڑا سکیں، ایسے افراد سوچتے رہے کہ ایک ہی مرتبہ سولر سسٹم لگا کر لاکھوں روپے کی ادائیگی کے بعد اب وہ مفت اور زیادہ بجلی کا استعمال کرسکیں گے اور بجلی کا بل بھی نہیں آئے گا۔
سولر پینل سسٹم کے تحت بجلی کے میٹر کے ساتھ ایک گرین میٹر نصب کر دیا جاتا ہے، اور نیٹ میٹرنگ کے ذریعے جو بجلی کے یونٹ سولر پینل بناتا ہے وہی استعمال کیے جاتے ہیں جبکہ اضافی یونٹ واپڈا کو واپس کردیے جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں
ماہ کے آخر میں بجلی کے یونٹ کا حساب ہوتا ہے اگر سولر کے بنائے گئے یونٹ سے زیادہ استعمال کیے گئے ہوں تو ان یونٹ کا بل ادا کرنا ہوتا ہے اور اگر کم یونٹ استعمال کیے ہوں اور زیادہ بنائے گئے ہوں تو واپڈا وہ بجلی میں جمع کر دیتا ہے اس طرح بل منفی آنا شروع ہو جاتا ہے۔
اب حکومت کی جانب سے اس نیٹ میٹرنگ پالیسی کو ختم کرکے گراس میٹرنگ پالیسی شروع کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے، گراس میٹرنگ پالیسی کے تحت 2میٹر نصب کیے جائیں گے، سولر پینل کے ذریعے پیدا کی جانے والی بجلی تقریباً نصف قیمت پر نیشنل گرڈ کو دی جائے گی، تاہم اس ریٹ کا ابھی تک تعین نہیں ہو سکا ہے۔
صارفین کے استعمال ہونے والے بجلی یونٹ حکومتی ریٹ پر چارج ہوں گے، مطلب کہ حکومت آپ سے آدھی قیمت پر بجلی کا یونٹ خریدے گی اور آپ کو بجلی بلوں میں یونٹ کا مکمل حکومتی ریٹ ادا کرنا ہوگا۔
حکومت نے گراس میٹرنگ کی نئی پالیسی سے متعلق آئی ایم ایف کو آگاہ بھی کردیا ہے۔ گراس میٹرنگ پالیسی متعارف کرانے کی ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ ملک بھر میں زیادہ تعداد میں سولر پینل سسٹم کے نصب ہونے سے پاور ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کے منافع کم ہوگئے ہیں۔
وفاقی وزیرِ توانائی اویس لغاری نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں بھی سولر نیٹ میٹرنگ پالیسی کو پاور سیکٹر کے لیے ایک مسئلہ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ حکومت نیٹ میٹرنگ کی پالیسی کو جاری رکھنے کے حق میں ہے تاہم اگر اس پالیسی پر نظر ثانی کی ضرورت پیش آئی تو انتہائی ذمے داری کے ساتھ اس پر نظر ثانی کرکہ اس پالیسی کو تبدیل کیا جائے گا۔
حکومت کی جانب سے نیٹ میٹرنگ کا سسٹم ختم کرکہ گراس میٹرنگ پالیسی شروع کرنے کا ابھی حتمی فیصلہ تو نہیں ہوا تاہم اس پر غور کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق گراس میٹرنگ پالیسی کی حتمی منظوری وفاقی کابینہ اور مشترکہ مفادات کونسل سے لی جائے گی۔