اسلام آباد ہائیکورٹ نے مبینہ بیٹی ٹیریان وائٹ کیس ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے 2 ججز کا سنایا جانے والا فیصلہ درست قرار دے دیا۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ جب 2 ججز درخواست ناقابل سماعت قرار دے چکے تو کیسے تاریخ دے سکتے ہیں۔
جسٹس طارق محمور جہانگیری کی سربراہی میں 3 رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس ثمن رفعت بھی لارجر بینچ کا حصہ ہیں۔ عدالت نے بانی تحریک انصاف کی نااہلی کے لیے دائر درخواست پہلی ہی سماعت پر خارج کر دی۔
مزید پڑھیں
درخواست گزار شہری محمد ساجد کی جانب سے وکیل حامد علی شاہ جبکہ پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز اور وکیل سلمان اکرم راجا عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ جسٹس طارق محمور جہانگیری نے کہا کہ اس فائل میں ایک بند لفافہ ہے وہ کھولیں۔ وکیل حامد شاہ نے کہا کہ سلمان اکرم راجا کی جانب سے کیس ملتوی کرنے کی استدعا ہے۔
عدالت نے کہا کہ 2 ججز کا فیصلہ ہے جو درخواست ناقابل سماعت قرار دے چکے ہیں۔ آپ اس حوالے سے آپ کیا کہتے ہیں، 3 میں سے 2 ججز دستخط کر دیں تو اس کا اثر کیا ہوگا۔ وکیل حامد علی شاہ نے مؤقف اپنایا کہ میں فیصلہ دیکھ کر ہی عدالت کی معاونت کرسکتا ہوں۔ استدعا ہے کہ 2 یا 3 ہفتے کی تاریخ دے دیں۔
جسٹس طارق محمور جہانگیری نے کہا کہ جب 2 ججز درخواست ناقابل سماعت قرار دے چکے ہیں تو کیسے تاریخ دے سکتے ہیں۔ لارجر بینچ نے 2 ججز کا سنایا جانے والا فیصلہ درست قرار دیتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کے خلاف مبینہ بیٹی ٹیریان وائٹ کیس ناقابل سماعت قرار دے دیا۔
یاد رہے کہ مبینہ بیٹی ٹیریان جیڈ وائٹ کو ظاہر نہ کرنے پر بانی پی ٹی آئی کی نا اہلی کے لیے دائر کیس ایک سال بعد سماعت کے لیے مقرر ہوا تھا۔ پہلی بار کیس کی سماعت کرنے والا چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں بینچ ٹوٹ گیا تھا۔ جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب طاہر نے ٹیریان کیس کو ناقابل سماعت قراردیا تھا۔ تاہم چیف جسٹس کے دستخط سے فیصلہ جاری نہ ہونے کے باعث معاملے کی انکوائری کا آرڈر کیا گیا تھا۔