بھارت میں انتخابات کے موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی کی بڑھکوں میں اضافہ ہونے لگا ہے، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا ایک ارمان تو پورا نہیں ہوسکتا کیونکہ 1971 میں وہ بھارت کے وزیر اعظم نہیں تھے ورنہ وہ پاکستانی پنجاب کے ایک علاقے کو ہتھیانے کا ارمان رکھتے تھے۔
مزید پڑھیں
حال ہی میں بھارتی پنجاب کے انتخابی دورے پر نریندر مودی کا دعویٰ سامنے آیا ہے کہ اگر وہ 1971 میں بھارت کے وزیر اعظم ہوتے تو پاکستان سے کرتار پور دربار واپس لے چکے ہوتے۔
“If I had been there, I would have never returned the 90,000 Pak prisoners without taking Kartarpur Sahib in exchange”, said PM Modi at the Patiala Rally.
These are some of Cong's unpardonable mistakes. Kartarpur Sahib is in Pakistan & is just 4.5 km away from the Indian… pic.twitter.com/61f3Uaz6I5
— The Pamphlet (@Pamphlet_in) May 24, 2024
بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز انتخابی مہم کے سلسلے میں پنجاب کے ضلع پٹیالہ میں خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ 1971 میں بھارتی قید میں موجود پاکستانی فوجیوں کو رہا کرنے سے قبل اگر وہ وزیر اعظم ہوتے تو کرتار پور دربار کے بھارت میں انضمام کو یقینی بناتے۔
انتخابی مہم کے دوران وزیرِ اعظم نریندر مودی کا یہ حالیہ بیان ان کے پاکستان مخالف بیانات کی ایک کڑی ہے، جس میں وہ اپوزیشن جماعت کانگریس کو اپنی کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے پاکستان نوازجماعت قرار دیتے رہے ہیں۔
’1971 میں ٹرمپ کارڈ ہمارے پاس تھا جب 90 ہزار پاکستانی فوجیوں نے ہمارے سامنے ہتھیار ڈال دیے تھے۔ میں پہلے کرتار پور دربار کو واپس لیتا اور اس کے بعد پاکستانی فوجیوں کو رہا کرتا۔‘
واضح رہے کہ پاکستان اور بھارتی پنجاب کی سرحد سے کچھ دُور واقع کرتار پور دربار سکھوں کے لیے مذہبی اہمیت رکھتا ہے، سکھ مذہب کے بانی بابا گورو نانک نے اپنی زندگی کے آخری برس یہاں گزارے تھے۔