زخمی جرمن پیراگلائیڈر پاکستانیوں کا گرویدہ، مگر کیسے؟

پیر 3 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ہنزہ اور گلگت کی وادیاں اپنے شاندار قدرتی حسن کی وجہ سے مشہور ہیں۔ ہر سال دنیا بھر سے ہزاروں سیاح ان خطوں کا رخ کرتے ہیں اور خوبصورت مقامات پر خوب لطف اندوز ہوتے ہیں۔

بہت سے لوگ یہاں پیراگلائیڈنگ بھی کرتے ہیں، جو کبھی کبھار حادثے کا باعث بھی بن جاتا ہے۔

27 مئی 2024 کو جب 2 جرمن سیاح وادی ہنزہ کے خوبصورت علاقے التیت میں پیرا گلائیڈنگ کررہے تھے تو بدقسمتی سے جرمن سیاح کا پیراگلائیڈر تقریباً 4200 کی بلندی سے گرا جس کے نتیجے میں ان کو پاؤں اور ٹانگوں پر شدید چوٹیں آئیں۔

خوش قسمتی سے ان کا ساتھی سیاح اس واقعے کے بارے میں واٹس ایپ کے ذریعے بات کرنے میں کامیاب رہا۔

مقامی سروس فراہم کرنے والوں کو اس نے اپنے موبائل فون کے ذریعے ایک تصویر بھی بھیجی۔ اور مدد کی کال آغا خان ایجنسی فار ہیبی ٹاٹ کے کمیونٹی والنٹیئر کو موصول ہوئی۔

آغا خان ایجنسی برائے ہیبی ٹاٹ کے رضاکاروں کا ریسکیو آپریشن

اس موقع پر آغا خان ایجنسی برائے ہیبی ٹاٹ کے رضا کاروں اعجاز اور سلمان خان نے لوکل کمیونٹیز کی مدد لیتے ہوئے ریسکیو کے لیے تیاری کی۔

والنٹیئرز کو صورتحال سے آگاہ کیا گیا اور یوں 30 رضاکاروں پر مشتمل ٹیم ریسکیو آپریشن کے لیے تیار ہوگئی۔

اس موقع پر ٹیم کے سامنے خراب موسم سمیت بہت سے چیلنجز تھے مگر انہوں نے ریسکیو آپریشن کا آغاز کیا۔

رضاکاروں کو 5 گھنٹے بعد بالآخر شکار سائٹ پر پیراگلائیڈر ملا جو ہوش میں تھا لیکن شدید زخمی حالت میں پڑا ہوا تھا۔

ٹیم نے فوری طور پر اس کی حالت کا جائزہ لیا اور چیک اپ کے بعد اسے ابتدائی طبی امداد فراہم کی، اور یوں 9گھنٹے بعد ریسکیو ٹیم نے زخمی پیراگلائیڈر کو ڈسٹرکٹ اسپتال منتقل کر دیا۔

گلگت بلتستان کے لوگ بہت اچھے ہیں، جرمن سیاح

جرمن سیاح ماکز انس نے وی نیوز کو انٹرویو میں بتایا کہ جس طرح گلگت بلتستان خوبصورت ہے اسی طرح یہاں کے لوگ بھی بہت اچھے ہیں، میں ہنزہ میں پیراگلائیڈنگ کررہا تھا کہ اچانک تیز ہوا کی وجہ سے میں گرگیا اور میرا پاؤں ٹوٹ گیا۔

انہوں نے بتایا کہ مقامی افراد کو جب معلوم ہوا تو بہت سارے لوگ میری مدد کے لیے آئے اور مجھے ریسکیو کیا جس پر میں ان سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

انہوں نے کہاکہ گلگت بلتستان ایک پر امن علاقہ ہے اور ہم یہاں محفوظ ہیں، کسی قسم کا خطرہ نہیں۔ ’جب ہم پاکستان آنے کی بات کرتے ہیں تو لوگ کہتے ہیں کہ یہ محفوظ ملک نہیں مگر میں نے یہاں کے لوگوں کو مددگار پایا۔ ان سب نے میری مدد کی اور مجھے بحفاظت اسپتال پہنچایا جس پر میں ان کا شکر گزار ہوں‘۔

سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن کے والینٹیئر اعجاز کیا کہتے ہیں؟

سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن کے والینٹیئر اعجاز نے بتایا کہ جب ہمیں اطلاع ملی کہ ایک سیاح حادثے کا شکار ہوا ہے تو ہم نے فوری طور پر پولیس اور انتظامیہ ریسکیو کو اطلاع دی تاکہ وہ بھی ہماری مدد کے لیے آسکیں۔

اعجاز نے مزید بتایا کہ میں آغاخان ایجنسی فار ہیبی ٹاٹ کی سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم کا والنٹیئر ہوں اور ہم کسی بھی ناگہانی آفت یا حادثے کے بعد ریسکیو آپریشن کرتے ہیں۔ ’اس سے قبل بھی بہت سارے پیراگلائیڈرز کو ریسکیو کیا ہے جبکہ زلزلے اور دوسری آفات میں بھی ہم دکھی انسانیت کی خدمت اور مدد کرتے ہیں‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp