انڈیا میں یکم جون کو لوک سبھا کے انتخابات کے ساتوں مرحلے مکمل ہونے کے بعد آج نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔ دنیا کی سب سے بڑی ’جمہوریت‘ میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور ایک مرتبہ پھر ’بھارتی میڈیا‘ کی جانب سے حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جیت اور نریندر مودی کے مسلسل تیسری بار وزیراعظم بننے کی امید ظاہر کی جارہی ہے۔ تاہم الیکشن کے نتائج سے نظر آرہا ہے کہ بی جے پی کے لیے حکومت بنانا اور مودی کے لیے وزیراعظم بننا اتنا آسان بھی نہ ہوگا۔
مزید پڑھیں
بھارتی الیکشن کمیشن نے اب تک 524 حلقوں کے نتائج جاری کیے ہیں جن میں سے حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی سربراہی میں حکمران اتحاد نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) نے 302 سیٹوں جبکہ کانگریس کی سربراہی میں اپوزیشن اتحاد (انڈیا) نے اب تک 223 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ بی جے پی کو 237 نشستوں پر جبکہ کانگریس کو 99 سیٹوں پر برتری حاصل ہے۔
ایگزٹ پولز کے مطابق، 543 نشستوں پر مشتمل بھارتی لوک سبھا میں سادہ اکثریت حاصل کرنے یا حکومت بنانے کے لیے ایک جماعت یا اتحاد کو 272 نشستیں درکار ہوتی ہیں اور اب تک کے غیراعلانیہ نتائج کے مطابق حکمران جماعت بی جے پی اپوزیشن اتحاد انڈیا سے آگے ہے اور اپنی حکومت برقرار رکھنے کی جانب گامزن ہے۔
کیا مودی کا ’400 پار‘ کا نعرہ سچ ثابت ہوگا؟
انتخابی نتائج سے بظاہر بی جے پی اکثریتی جماعت کے طور پر نظر آرہی ہے۔ اس بار الیکشن میں بی جے پی کا نعرہ اور ہدف لوک سبھا کی 543 نشستوں میں سے 400 سیٹیں جیتنا تھا۔ اسی لیے انتخابی مہم کا آغاز ’اب کی بار 400 کے پار‘ کے نعرے سے کیا گیا۔ تاہم مودی کا یہ خواب پورا ہوتا نظر نہیں آرہا۔
حکمران اتحاد نے اب تک 302 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے جس میں 237 سیٹیں بی جے پی نے جیتی ہیں۔ دوسری جانب اپوزیشن اتحاد نے اب تک 223 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ بھارتی لوک سبھا کے انتخابات میں کئی ایسی سیاسی جماعتیں بھی تھیں جو کسی اتحاد کا حصہ نہیں بنیں۔
اب کہا جارہا ہے کہ یہ سیاسی جماعتیں حکومت سازی میں اہم کردار ادا کریں گی اور ایسا ممکن ہے کہ بی جے پی اور اس کی اتحادی جماعتیں لوک سبھا میں اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہیں۔ غیرملکی میڈیا کا بھی کہنا ہے الیکشن نتائج نے بی جے پی کے لیے مشکل کھڑی کردی ہے کیونکہ نتائج مودی کی توقعات کے برعکس آرہے ہیں۔
بھارتی الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ریکارڈ 642 ملین افراد نے اس بار لوک سبھا انتخابات میں اپنے ووٹ کاسٹ کیے تھے لیکن اس کے باوجود اس بار ووٹر آؤٹ 66.3 فیصد رہا جو 2019 کے لوک سبھا کے انتخابات سے ایک فیصد کم ہے۔
بی جے پی نے 2019 میں 303 نشستوں پر کامیابی حاصل کرکے حکومت بنائی تھی۔ حالیہ الیکشن میں ووٹوں کی گنتی کے آغاز پر کہا جارہا تھا کہ اس بار این ڈی اے 400 نشستوں پر کامیابی حاصل کرسکتی ہے جن میں سے 370 نشستیں بی جے پی کو ملنے کا توقع ہے، تاہم ایسا ممکن ہوتا نظر نہیں آرہا۔
بی جے پی کیوں جیت رہی ہے؟
انڈین ایکسپریس کے مطابق، بی جے پی کی سربراہی میں حکمران اتحاد این ڈی اے کے گزشتہ دور حکومت میں ایودھیا میں تاریخی بابری مسجد کی جگہ متنازعہ رام مندر کی تعمیر کا وعدہ پورا کیا گیا، جو اس مرتبہ لوک سبھا کے انتخابات میں اس کی جیت کا سب سے بڑا سبب ہوگا۔
مودی کے دور حکومت میں بھارت معیشت میں بہتری آئی اور نریندر مودی ایک مضبوط رہنما کے طور پر ابھر کر سامنے آئے۔ تاہم ان کے دور اقتدار میں ملک میں بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔ ان پر اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کے خلاف متعصبانہ کارروائیاں کرنے اور بھارتی سیاست اور جمہوریت کو نقصان پہنچانے کے الزامات بھی عائد کیے گئے۔