ہانیہ اسلم، ایک جواں سال فنکارہ کی موت

منگل 13 اگست 2024
author image

اکمل شہزاد گھمن

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

زیب اینڈ ہانیہ کے نام سے معروف میوزک گروپ کی ہانیہ اسلم کی اچانک وفات نے میوزک انڈسٹری کے ساتھ ساتھ اپنے چاہنے والوں کو بھی سوگوار کر دیا۔ زیب بنگش اور ہانیہ اسلم دونوں خالہ زاد تھیں۔ ہانیہ کے والد ملک اسلم خان نیشنل ہائی ویز سے ریٹائرڈ ہوئے۔ ہانیہ اپنے والد کے ساتھ ہی اسلام آباد میں رہتی تھیں۔ ان کے والد کا انتقال 18 دسمبر 2023 کو اسلام آباد میں ہی ہوا۔

ہانیہ اسلم کا خاندان بنیادی طور پر کوہاٹ سے تعلق رکھتا تھا مگر ان کی زندگی کا سفر اپنے والد کی طرح اسلام آباد میں ہی اختتام پزیر ہوا۔

میڈیا رپورٹس کے مطا بق ہانیہ کی عمر 39 برس تھی جب کہ ان کے خاندانی ذرائع نے بتایا کہ انھوں نے 44 سال کی عمر میں وفات پائی۔

زیب اور ہانیہ معزز پشتون گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں۔ زیب کے والد ہمایوں بنگش پاک آرمی سے بطور لیفٹینٹ جنرل کے ریٹائرڈ ہوئے۔ زیب اور ہانیہ کے ماموں ملک سعد 2007 میں بطور سی سی پی او  پشاور کے فرائض سر انجام دے رہے تھے جب وہ ایک خود کُش حملے کے نتیجے میں شہید ہوگئے۔ ملک سعد ایک ایمان دار اور فرض شناس پولیس افسر کی شہرت رکھتے تھے۔

زیب اور ہانیہ نے اپنی زندگی کا زیادہ وقت اسلام آباد، روالپنڈی اور لاہور میں گزارا۔ دونوں لاہور میں استاد مبارک علی خاں سے موسیقی کی تعلیم حاصل کرتی رہیں۔

ہانیہ نے لاہور سے ہی مشہور گٹارسٹ اور کمپوزر میکال حسن کے ساتھ بطور سٹوڈیو انٹرن اپنے کیئرر کا آغاز کیا۔ زیب اور ہانیہ نے اپنا ایک میوزک البم بھی ریلیز کیا۔

بعد ازاں انہوں کوک سٹوڈیوز کے 3 سیزنز میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ زیب اور ہانیہ نے دری، پشتو، فارسی اور اردو زبانوں میں گایا۔ بھارت سمیت دنیا بھر میں ان کی صلاحیتوں کا اعتراف کیا گیا۔ بھارتی فلم ‘ہائی وے’ میں انھوں نے اپنی آواز کا جادو جگایا۔

کوک سٹوڈیوز میں گائے گئے ان کے تینوں سیزن بہت ہِٹ گئے۔ کوک سٹوڈیو کے لیڈ گٹارسٹ جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ ہانیہ اسلم پاپ میوزک کی بہت سمجھ بوجھ رکھتی تھیں۔

پچھلے 2 ماہ سے ہانیہ اسلام آباد کے معروف طبلہ نواز سرفراز انور سے طبلہ سیکھ رہیں تھیں۔ وہ پہلے ہی بہت اعلیٰ گٹارسٹ اور کمپوزر تھیں مگر سیکھنے کی لگن نے انھیں طبلے کی طرف بھی مائل کیا۔ سرفراز صاحب نے بتایا کہ وہ لاہور میں بھی کسی اُستاد سے طبلہ سیکھتی رہی تھیں اور اب انھوں نے دوبارہ اس طرف دھیان کیا تھا۔

ڈاکٹر تیمور خان سارنگی نواز نے بتایا کہ ہانیہ کے والد نے اپنے خان پور ڈیم کے قریب فارم ہاؤس میں Citrusstudio کے نام سے میوزک سٹوڈیو بنا کر دیا تھا جہاں انہوں نے کافی کام کیا۔ سرفراز انور نے بتایا کہ  اسلام آباد کے ایف ٹین سیکٹر میں ان کے گھر طبلے کی کلاس لیا کرتا تھا۔ اپنے گھر میں انہوں نے بہت اچھا سٹوڈیو بنایا ہوا ہے جہاں دنیا کے کئی ممالک  کے آلات موسیقی جمع کیے ہوئے ہیں۔ سرفراز صاحب بتاتے ہیں کہ موسیقی کے حوالے سے وہ بہت زرخیز ذہن کی مالک تھیں۔

سرفراز انور نے بتایا کہ پچھلے دنوں ہانیہ بنکاک گئی ہوئیں تھیں۔ وہاں سے واپسی کے بعد ایک روز انہوں نے کلاس لی مگر ان کی طبیعت بہتر نہیں لگ رہی تھی۔ اگلے روز ان کی ایک مقامی ہسپتال میں انجیو پلاسٹی ہوئی مگر اسی روز ہارٹ اٹیک کی وجہ سے وفات پا گئیں۔ “پچھلے 2 ماہ میں کبھی مجھے شائبہ تک نہیں ہوا کہ انہیں صحت کے حوالے سے کوئی مسئلہ ہے۔ ہانیہ کی اچانک وفات نے دُکھی کر دیا ہے۔”

زیب اور ہانیہ کی جوڑی نے ‘لیلی جان‘، ‘بی بی صنم’، ‘پامونا’، ‘چُپ’، ‘چل دیے’ اور’کیا خیال ہے’ جیسے ہٹ گانے دیے۔

2014 میں ہانیہ نے گروپ چھوڑ دیا اور کینیڈ ا چلی گئیں جہاں انہوں نے آڈیو انجنیئرنگ ڈپلومہ کیا۔ وطن واپس آئیں تو ’آئی رے’، ‘میں ارادہ’ جیسے گانے بنائے اور گائے۔ انہوں نے کچھ فلموں کے لیے موسیقی بھی ترتیب دی۔

گیارہ برس قبل جب زیب اور ہانیہ بھارت گئیں تو انہیں وہاں بہت پزیرائی ملی۔ بی بی سی دہلی کو انٹرویو دیتے ہوئے زیب نے کہا کہ ہم سوچ کر نہیں بلکہ دل سے گانا بناتے ہیں۔

خیبر پختونخواہ میں شدت پسندی کے حوالے سے سوال کیا گیا تو ہانیہ نے جواب دیا، “آپ کلچر کو مار نہیں سکتے۔ جو چیز مٹی سے اُٹھتی ہے، اُسے آپ کیسے ختم کر سکتے ہیں۔ جو جذبہ لوگوں کے دلوں میں جنم لیتا ہے اُسے کیسے روکا جا سکتا ہے؟ شدت پسند لوگ اپنے ارادوں میں کامیاب نہیں ہوں گے۔”

ہانیہ اسلم کے جانے سے زیب اور ہانیہ کی جوڑی ہی نہیں ٹوٹی بلکہ ان کے قدر دانوں کے دل بھی ٹوٹ گئے ہیں۔ ہانیہ اسلم کی جوان موت نے نازیہ حسن کی بے وقت موت کا دکھ تازہ کر دیا ہے۔ 12 اگست 2024 کو ہانیہ منوں مٹی کے نیچے جا سوئی ہے۔ مگر وہ اپنے فن اور موسیقی کی لگن کی وجہ سے اپنے چاہنے والوں کے دلوں میں زندہ رہے گی۔ پاکستان اور بھارت کے موسیقی سے وابستہ لوگ جو ہانیہ اسلم کے ساتھ کام کرچُکے ہیں یا جو ان کے فن سے آگاہ ہیں، انہوں نے ان کی جوان موت پر اپنے اپنے طریقے سے افسوس اور دکھ کا اظہار کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اکمل گھمن تحریر و تحقیق کی دنیا کے پرانے مسافر ہیں۔ 'میڈیا منڈی' اور پنجابی کہانیوں کی کتاب 'ایہہ کہانی نہیں' لکھ کر داد وصول کر چکے ہیں۔ بی بی سی اردو سمیت مختلف اداروں کے ساتھ لکھتے رہے ہیں۔ آج کل وی نیوز کے لیے باقاعدگی سے لکھتے ہیں۔

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp