انگریز افسروں کے بال کیپر رہنے والے ہاشم خان اسکواش چیمپیئن کیسے بنے؟

اتوار 18 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسکواش لیجنڈ ہاشم خان ائیر فورس کلب میں انگریز افسروں کا بال کیپر ہوتے تھے، انگریز افسر اسکواش کھلتے تھے تو وہ بال اٹھا کر لاتے تھے، اور اسی طرح اسکواش کا کھیل سیکھ لیا اور پاکستان کے لیے گولڈ میڈل جیتا۔

یہ کہنا ہے ظاہرشاہ کا جو اسکواش لیجنڈ ہاشم خان کے داماد ہیں، ظاہر شاہ ہاشم خان کے آبائی گھر میں رہائش پذیر ہیں، ہاشم خان نوے کلے میں 18 اگست 1914 کو پیدا ہوئے اور 104 سال کی عمر میں امریکا میں وفات پائی۔

بچپن میں ہی باپ کے سائے سے محروم ہوا

ظاہر شاہ نے بتایا کہ ہاشم خان پشاور کے نوے کلے کا عام لڑکا تھا، جو ائیرفورس کلب میں انگریز افسروں کے ساتھ ہوتا تھا اور وہی انگریز افسروں کو دیکھ کر ہی ان میں اسکواش کھیلنے کا شوق پیدا ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے بیگا اوپن اسکواش ٹورنامنٹ جیت لیا

ظاہر شاہ نے بتایا کہ ہاشم خان کے والد اس زمانے ائیر فورس افسر میس میں کیٹرنگ کا کام کرتے تھے اور سامان کے ساتھ ائیر فورس جاتے ہوتے جی ٹی روڈ پر ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہو گئے تھے۔

جس کے بعد گھر کی تمام ذمہ داریاں بڑے بیٹے ہاشم خان پر آگئی تھی، خاندانی افراد کے مطابق ہاشم خان نے والد کے بعد ائیر فورس کلب میں کام شروع کیا اور افسروں کے ساتھ ہوتے تھے۔

انگریز افسروں کے لیے بال لاتا تھا

ہاشم خان کے بڑے داماد ظاہر شاہ نے بتایا کہ ہاشم خان نے پاکستان بننے سے پہلے ہی اسکواش کھیلنا شروع کیا تھا، انہوں نے بتایا کہ اس زمانے میں پاکستان میں اسکواش کھیل کا کوئی تصور نہیں تھا۔ ’وہ(ہاشم خان) انگریز افسروں کے ساتھ ہوتے تھے، ان کو دیکھ کر ہی کھیل سیکھا اور پھر دنیا میں نام کمایا۔‘

یہ بھی پڑھیں: تسمینئن اوپن اسکواش کا ٹائٹل پاکستان کے ناصر اقبال نے جیت لیا

انہوں نے بتایا کہ اس زمانے میں اسکواش کے کھلے کورٹ ہوتے تھے اور بال دور جاکر گرتے تھے تو انہیں واپس میدان تک لانے کے لیے لڑکے ہوتے تھے، ہاشم خان بھی بال کیپر کا کام کرتے تھے اور بال لاتے تھے۔ انہوں نے وہی سے ہی اسکواش کھیلنا شروع کی تھی۔

 38 سال کی عمر میں اسکواش کھیلنا شروع کیا تھا

ظاہر شاہ نے بتایا کہ ہاشم خان نے 38 سال کی عمر میں اسکواش کھیلنا شروع تھا، آج کل اس عمر میں کھلاڑی ان فٹ ہو کر ریٹائرمنٹ لیتے ہیں لیکن ہاشم خان بھرپور کھیلتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ورلڈ جونیئراسکواش چیمپئن شپ اور جانز کریک اوپن اسکواش میں پاکستان کی فتوحات کا سلسلہ جاری

انہوں نے بتایا ہاشم خان اسکواش مقابلوں کے لیے جانا چاہتے تھے لیکن مالی طور پر کمزور تھے، انہوں نے اپنی خواہش کا اظہار ائیر فورس کے افسروں کے سامنے کیا تو انہوں نے چندہ کیا اور ان کے باہر جانے کے لیے بندوبست  کیا، اس طرح وہ برٹش اوپن کے لیے جانے میں کامیاب ہو گئے۔

7 بار برٹش اوپن کے چیمپیئن رہے

ہاشم خان 7 بار برٹش اوپن کے چیمپیئن رہے۔ 1951 سے 1956 تک مسلسل گولڈ میڈل جیتے، جبکہ 1958 میں بھی برٹش اوپن اپنے نام کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں: آسٹریلین جونیئر اوپن اسکواش کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 2 گولڈ میڈل پاکستانی بہنوں کے نام

 ظاہر شاہ کے مطابق ہاشم خان نے اسکواش کو پاکستان میں متعارف کیا تھا، جس سے نوے کلے سے جان شیر، قمر زمان اور دیگر نامور کھلاڑی سامنے آئے اور 1980 تک اسکواش کے میدان میں چھائے رہے۔

بابائے اسکواش تھے، جنہوں نے پاکستان میں اسکواش کا راستہ کھولا

قمرزمان بھی اسکواش چیمپیئن ہیں، ان کا تعلق بھی پشاور سے ہے۔ قمرزمان کہتے ہیں ہاشم خان کو بابائے اسکواش کہا جائے تو غلط نہیں ہو گا، جنہوں نے پہلی بار 1951 میں پاکستان کی نمائندگی کی اور پہلی بار حصہ لیتے ہوئے برٹش اوپن پاکستان کے نام کیا، وہ 7 سال گولڈ میڈل لیتے رہے۔ ’پاکستان میں اسکواش انہوں نے متعارف کیا تھا۔ راستہ کھولا اور اس کے بعد ان کی بدولت دیگر کھلاڑی آئے۔‘

قمر زمان نے بتایا کہ ہاشم خان کے بعد اعظم خان، روشن خان، قمر زمان، جان شیر اور دیگر چیمپیئن بنے۔ اسکواش کی دنیا میں  پاکستان کا جو نام اور مقام ہے وہ صرف ہاشم خان کی وجہ ہے، جنہوں نے پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp