پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے چیئرمین بیرسٹر گوہرنے کہا ہے کہ 22 اگست کو اسلام آباد میں جلسے کے لیے نو اوبجیکشن سرٹیفکیٹ(این او سی) مل گیا ہے، یقین دلاتے ہیں کہ اسلام آباد میں جلسہ پرامن ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:رؤف حسن قابل صحافی ہیں، کوئی غلط کام نہیں کیا، بیرسٹر گوہر خان
ایک ٹی وی انٹرویو میں بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ جنرل فیض حمید کی گرفتاری کا معاملہ سنگین ہے، ان کے ساتھ پی ٹی آئی کا کوئی تعلق نہیں رہا، اگر فیض حمید کا 9 مئی کے واقعات سے کوئی تعلق نکل آیا ہے تو اسے عدالت میں لایا جانا چاہیے۔
انہوں نے ایک سوال کےجواب میں کہا کہ فیض حمید کو وعدہ معاف گواہ بنانے سے کچھ حاصل نہیں ہو گا، سابق سیکریٹری اعظم خان کو بھی وعدہ معاف گواہ بنایا گیا تھا لیکن کچھ بھی حاصل نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں:3 لیگی ایم این ایز کی کامیابی کا فیصلہ بحال، ججز الیکشن کمیشن کا احترام کریں، سپریم کورٹ
انہوں نے کہا کہ اداروں کو اپنے اندرونی معاملات کوخود دیکھنا چاہیں، ہمیں اب وعدہ معاف گواہوں سے باہر نکل کر آگے بڑھنا چاہیے۔
بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ سازشیں پہلے سے چل رہی تھیں، بتائیں9 مئی کوسازش ہوئی تو پھر 18 مارچ کو کیا ہوا تھا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہمیں این او سی دے دی ہے، 22 اگست کو ہر حال میں جلسہ کریں گے، یقین دہانی کراتے ہیں جلسہ پرامن ہو گا۔
مزید پڑھیں:سپریم کورٹ نے فارمولا طلب کرلیا، پُرامید ہیں مخصوص نشستیں ہمیں ہی ملیں گی، بیرسٹر گوہر خان
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عوام نے مشکل حالات میں 8 مئی کو بانی پی ٹی آئی کا ساتھ دیا، پارٹی میں اتحاد ہے، حماد اظہر پارٹی میں اپنا کام جاری رکھیں گے، آئندہ کوشش کریں گے کے پارٹی کے اندر استعفوں سے متعلق معلومات باہر نہ آئیں۔ ہم شکیل احمد کے معاملے کو بھی سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں عدلیہ سے بہت سی امیدیں وابستہ ہیں، عدلیہ کے فیصلے میرٹ پر ہو رہے ہیں، اداروں کو فیصلوں پر عملدرآمد کرنا چاہیے، آج ہمیں اسمبلی میں بات نہیں کرنی دی جا رہی ہے، ہمیں خدشہ ہے کہ ہماری 3 سیٹیں دوبارہ گنتی کی آڑ میں چھین لی جائیں گی۔
مزید پڑھیں:کوئی بھی آپریشن ہو اس کے لیے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا ضروری ہے، بیرسٹر گوہر خان
حسن رؤف پر پاکستان مخالف صحافیوں سے معلومات شیئر کرنے کے الزام پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بھارتی صحافی کرن تھاپرپر پرو پاکستانی ہونے کے الزامات ہیں، انہیں نوازشریف نے بھی کتنے انٹرویو دیے ہیں، کیا ان انٹرویوز میں ملک کے راز افشاں کیے گئے۔ صحافیوں پر اس طرح کے الزامات عائد نہیں کیے جانے چاہییں۔
ایک اور سوال کے جواب میں بیرسٹر گوہرنے کہا کہ اب ’ادلے کے بدلے والا سلسلہ ختم ہونا چاہیے، ایک دوسرے کو زیر کرنے کے الزامات کا خاتمہ ہونا چاہیے اور ملک کے استحکام کے لیے سب کو مل کر آگے بڑھنا چاہیے۔