اسلام آباد میں بلا اجازت جلسہ اور شرکت پر کتنے سال قید ہوسکتی ہے؟

بدھ 4 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے دارالحکومت اسلام آباد میں پرامن جلسے جلوس کے انعقاد کے بل سمیت 4 بلوں کی کثرتِ رائے سے منظوری دیتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد کی غیر قانونی گرفتاری پر وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس سینیٹر فیصل سلیم رحمان کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا، منظور کیے گئے بل کے تحت حکومتی اجازت کے بغیر اسلام آباد میں جلسہ جلوس کرنے یا اس میں شرکت کرنے والوں کو 3 سال تک قید کی سزا دی جاسکے گی۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے کا بل سینیٹ میں پیش، ایوان میں گرماگرم بحث

بل پر بحث کرتے ہوئے سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا مذکورہ بل اسلام آباد کی حد تک نافذالعمل قانون سازی سے متعلق ہے، جہاں آج بھی مختلف مظاہروں اور احتجاج کے پیش نظر اہم مقامات پر کنٹینرز لگا کر راستے مسدود کردیے گئے ہیں اور جس کے باعث شہری پریشانی کا شکار ہیں۔

عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ دارالحکومت میں عوامی جلسوں کی ایک جگہ مختص کردی جائے گی، جہاں احتجاج کیا جاسکے، بل متعارف کرانے کا مقصد ہے کہ اسلام آباد میں احتجاج کو قانون کے مطابق بنایا جاسکے۔

مزید پڑھیں:’سیو غزہ مارچ‘ کرنے پر جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر مشتاق احمد اسلام آباد سے گرفتار

منظور کیے گئے بل کے مطابق اسلام آباد کے موضع سنگجانی سمیت حکومتی اجازت سے مشروط کسی بھی مناسب جگہ جلسہ جلوس کیا جا سکے گا، جبکہ حکومتی اجازت کے بغیر جلسہ جلوس کرنے یا اس میں شرکت پر 3 سال تک قید کی سزا تجویز کی گئی ہے۔

سینیٹر فیصل سبزواری نے کہا سیاسی جماعتوں کے علاوہ مذہبی جتھے بھی آجاتے ہیں، سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ قانون متعارف کرانے کا مقصد کسی سیاسی جماعت کو ٹارگٹ کرنا نہیں۔

مزید پڑھیں:سیاسی جماعتوں میں اتحاد نہ ہونے کیوجہ سے دہشتگردی میں اضافہ ہورہا ہے، چیئرمین سینیٹ

سینیٹر سیف اللہ ابڑو کا موقف تھا کہ آئین میں پرامن احتجاج ہر شہری کا حق ہے،کل کشمیر ہائی وے پر جو ہوا وہ قابل مذمت ہے، ان کو ویسے ہی اٹھانا چاہیے جس طرح سینیٹر مشتاق کو اٹھایا گیا، کمیٹی نے سینیٹر مشتاق اور ان کے اہل خانہ سے روا رویے کی بابت وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp