ملک میں ہر گزرتے دن کے ساتھ بے روزگاری اور غربت کی شرح میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ بڑھتی مہنگائی نے محبت کش، مزدور اور فنکاروں کے طبقے کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔ مہنگائی کی چکی میں پسنے والے ایسے ہی کوئٹہ کے رہائشی فنکار نصیر احمد محمد شائی بھی ہیں جو اپنے فن کو تو بیچ نہیں پا رہے، لیکن بے روزگاری کی وجہ سے اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے نصیر احمد نے بتایا کہ بلوچستان میں 30 سے 35 سالوں تک تھیٹر اور ٹی وی پر فن کی خدمت کرتا رہا لیکن وقت کے بہاؤ کے ساتھ ساتھ ایک حادثہ مجھے ویل چیئر پر لے آیا۔ اس معذوری میں اپنے فن کو تو زندہ نہیں رکھ پایا تھا لیکن محکمہ ثقافت کی جانب سے دیے جانے والے فنڈز سے گزر بسر کر رہا تھا، تاہم حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے آب وہ فنڈ بھی من پسند افراد کو دیا جارہا، جس کی وجہ سے گھر میں فاقہ کشی کی نوبت آگئی ہے۔
نصیر احمد نے بتایا کہ میں معذور ہوا تھا، مگر میرا فن نہیں، لیکن تھیٹر اور ٹی وی انڈسٹری کے زوال نے میرے فن کو بھی بوسیدہ کردیا۔ اب غربت بھوک اور افلاس سے عالم یہ ہے کہ ایک وقت کی روٹی پوری کرنا بھی میرے لیے ممکن نہیں رہا۔ گھر پر فروخت کرنے کو تو کچھ نہیں بچا لیکن اب اپنے بچے فروخت کرکے زندگی کی گاڑی کو دھکا دوں گا۔
وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اسمبلی کے باہر اپنے بچے فروخت کرنے والے شخص کے زخموں پر مرحم رکھنے کے لیے فوری علاج اور مطالبات کی منظوری کے احکامات تو جاری کردیے ہیں لیکن ایسا ہوگا کہ نہیں یہ وقت ہی بتائے گا