حکومت اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار، فریقین کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔
مولانا اور حکومتی وفد کے کسی حتمی نتیجے پر نہ پہنچ سکنے کی وجہ سے فریقین میں ڈیڈلاک برقرار ہے۔
یہ بھی پڑھیں:آئینی ترمیم: نواز شریف اور وزیر اعظم کا ایک بار پھر مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کا امکان
حکومتی ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس ملتوی کرنے کا آپشن زیر غور ہے، مولانا فضل الرحمان سے مشاورت پر پاکستان وزیر اعظم اور پیپلز پارٹی کو آگاہ کیا جائے گا۔
اس حوالے سے حکومتی ذرائع نے مزید بتایا کہ مولانا فضل الرحمان نے ابھی تک ووٹ دینے کی حامی نہیں بھری، پارلیمنٹ کے کچھ آزاد اراکین بھی اب تک ووٹ دینے پر مکمل طور پر راضی نہیں۔
ذرائع کے مطابق حکومت سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کا سلسہ جاری رکھے گی۔
یہ بھی پڑھیں:آرٹیکل 63 اے کو اصل شکل میں لایا جائے گا، وفاقی وزیر قانون
حکومت کو جو آئینی ترمیم کی منظوری کا چیلنج درپیش ہے اس حوالے سے ایوان صدر اور وزیراعظم ہاؤس میں مشاورتی اجلاس بھی ہوئے ہیں۔
صدر مملکت آصف زرداری کی صدارت میں اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری و دیگر رہنما شریک ہیں، اس موقع پر تمام ترصورتحال اور رابطوں کا جائزہ لیا جارہا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم ہاؤس میں نوازشریف شہبازشریف حمزہ شہباز اور دیگر رہنمائوں کی مشاورت جاری ہے، جس میں مولانا فضل الرحمان کے مطالبات اور ان کی طرف سے پیش کردہ ترامیم کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:آئینی ترامیم کے لیے نمبر گیم پوری ہے، اسحاق ڈار کا دعویٰ
ذرائع کے مطابق درپیش صورتحال کے تناظر میں نوازشریف کو کابینہ اجلاس میں مدعو کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
دوسری طرف قومی اسمبلی اجلاس کا اجلاس مسلسل تاخیر کا شکار ہے، اس حوالے سے ترجمان اسمبلی کا کہنا ہے کہ ابھی اجلاس کے وقت کی تبدیلی کا کوئی نیا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔