فاسٹ بولر محمد عباس کو اچھی کارکردگی کے باوجود ٹیم سے ڈراپ کیوں کیا گیا، فاسٹ بولر نے اس حوالے سے اپنی خاموشی توڑ دی ہے۔
ایک انٹرویو کے دوران اس راز سے پردہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جب انہیں 2021 میں ٹیم سے ڈراپ کیا گیا تو انہیں کسی نے کچھ نہیں بتایا، بس ایک مرتبہ چیئرمین پی سی بی اور ایک بار کپتان کی کال آئی تھی کہ آپ کی اسپیڈ کم ہوگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’ڈومیسٹک کرکٹ: دوستی یاری میں امپائر سے بچ جاتے ہیں‘، فہیم اشرف کے بیان نے نیا پنڈورا باکس کھول دیا
انہوں نے کہا، ’میں نے ان سے یہی کہا کہ میں اسی وجہ سے سیالکوٹ سے لاہور منتقل ہوا ہوں، روز نیشنل کرکٹ اکیڈمی جاتا ہوں، میں نے ڈسپلن کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی، میں نے کبھی 140 کلومیٹر فی گھنٹے سے زائد کی رفتار سے بولنگ نہیں کی، ہمیشہ سیم بولر تھا، میری بولنگ کی رفتار بالکل کم نہیں ہوئی، تاہم ان کالز کے بعد کسی نے انہیں کوئی پلان دیا اور نہ ان کے ساتھ ٹریننگ اور پریکٹس کی۔‘
"Chairman PCB called me and said your pace is dropped" : MOHAMMAD ABBAS! #PCB pic.twitter.com/0Mxt1lRVSL
— Arfa Feroz Zake (@ArfaSays_) September 23, 2024
محمد عباس نے بتایا کہ وہ پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں تیز ترین 50 وکٹیں حاصل کرنے والے فاسٹ بولر ہیں۔ انہوں نے کہا، ’میں نے 3 سال سے ٹیسٹ کرکٹ نہیں کھیلی لیکن اس کے باوجود اوسط کے لحاظ سے پاکستانی ٹیسٹ کرکٹ میں اب بھی دوسرے نمبر پر ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ جب مجھے کندھے کی انجری ہوئی تو ہمارا بولنگ یونٹ بھی ویسا نہیں رہا، کچھ کھلاڑی چھوڑ گئے، کچھ انجری کا شکار ہوگئے، بدقسمتی سے میں انجری کے باوجود کھیلتا رہا۔