وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ فلسطین کے مسئلے کا دوریاستی حل موجود ہے، ہم چاہتے ہیں کہ فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کیا جائے جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو، غزہ میں اسرائیلی جارحیت پر صرف مذمت کافی نہیں، ہمیں اس خونریزی کو روکنا ہوگا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران وزیراعظم پاکستان نے کہاکہ غزہ میں نسل کشی پر مبنی جنگ جاری ہے، ہم فلسطین کی مقدس سرزمین پر ایک بڑا المیہ رونما ہوتے دیکھ رہے ہیں، جو قابل برداشت نہیں۔ جبکہ یوکرین میں بھی تباہ کن لڑائی جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں وزیراعظم کی سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ سے ملاقات، فلسطینیوں کی نسل کشی پر اسرائیل کے احتساب کا مطالبہ
وزیراعظم پاکستان نے کہاکہ فلسطین میں بچے جل رہے ہیں اور دفن ہورہے ہیں جبکہ دنیا تماشا دیکھ رہی ہے۔ صرف مذمت کرنا کافی نہیں ہمیں اس خونریزی کو روکنا ہوگا۔
شہباز شریف نے کہاکہ اقوام متحدہ کو غزہ میں قیام امن کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا، اسرائیلی جنگ میں بچوں سمیت لاتعداد افراد کو شہید کردیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر پر عملدرآمد کے لیے پرعزم ہے، ہم فلسطین کی سرزمین پر کوئی بڑا المیہ رونما ہوتا نہیں دیکھ سکتے۔ قائداعظم محمد علی جناح نے دنیا کو امن کا پیغام دیا۔
’اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق مسئلہ کشمیر حل ہونا چاہیے‘
وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ کشمیری عوام نے آزادی کے لیے بڑی جدوجہد کی جو جاری ہے۔ کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق حل ہونا چاہیے۔
وزیراعظم نے کہاکہ 2019 میں بھارت نے یکطرفہ طور پر کشمیر کو ہڑپ کیا، کشمیری 7 دہائیوں سے اپنا حق خود ارادیت مانگ رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کسی بھی بھارتی جارحیت کا فیصلہ کن جواب دے گا، بھارت کے ہاتھوں نہتے کشمیریوں کی شہادت پر کوئی بھی خاموش نہیں رہ سکتا۔
وزیراعظم نے کہاکہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کررہا ہے، بھارت کو خطے میں امن کے لیے مقبوضہ کشمیر میں یکطرفہ اقدامات واپس لینا ہوں گے۔
’پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں میں شامل ہونے والے ممالک میں شامل ہے‘
انہوں نے کہاکہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں میں شامل ہونے والے ممالک میں شامل ہے، حالانکہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے میں پاکستان کا حصہ صرف ایک فیصد ہے۔
انہوں نے کہاکہ موسمیاتی تبدیلیاں عالمی سطح پر اہم چیلنج ہیں، دو سال قبل تباہ کن سیلاب میں پاکستان کو 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔
انہوں نے کہاکہ اسرائیل کو جارحیت بڑھانے کی کھلی چھٹی ملی ہوئی ہے۔ اب لبنان میں اسرائیلی جارحیت شروع ہوگئی ہے۔
وزیراعظم نے کہاکہ سی پیک سے پاکستان کی معیشت آگے بڑھے گی، ہم نے سی پیک کا دوسرا فیز بھی شروع کردیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ دہشتگردی اس وقت دنیا کے لیے بڑا مسئلہ بنی ہوئی ہے، پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف بڑی قربانیاں دی ہیں، اور انشااللہ اس جنگ میں فتح ہماری ہی ہوگی۔
’دنیا اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات پر پریشان کن ہے‘
وزیراعظم نے کہاکہ دنیا اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات پر پریشان کن ہے۔ بھارت میں مسلمانوں کےخلاف نفرت انگیز واقعات میں اضافہ بھی تشویشناک ہے۔
’توقع ہے افغان حکومت اپنی سرزمین سے دہشتگردی کو روکے گی‘
انہوں نے مزید کہاکہ افغان عبوری حکومت سے توقع ہے کہ وہ سرحد پار سے دہشتگردی کی کارروائیوں کو روکے گی، ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کے دہشتگرد افغانستان میں موجود ہیں، ہمیں بیرونی فنڈنگ سے ہونے والی دہشتگردی کا سامنا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں عالمی مالیاتی نظام کے حوالے سے کہاکہ ضروری ہے عالمی مالیاتی نظام میں اصلاحات کی جائیں، کیونکہ 100 سے زیادہ ترقی پذیر ممالک قرضوں کے چنگل میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں وزیراعظم شہباز شریف سے بل گیٹس اور صدر یورپی کمیشن کی ملاقاتیں
انہوں نے کہاکہ پاکستان کی معیشت مثبت پالیسیوں کی وجہ سے بہتری کی جانب گامزن ہے، اور معاشی اشارے بہتر ہورہے ہیں۔