کارساز حادثہ کیس کی ملزمہ نتاشا دانش کراچی کی ضلعی عدالت میں پیش ہوئیں، اپنی حاضری لگوائی اور اپنے شوہر دانش اقبال کے ہمراہ واپس چلی گئیں۔
مقدمہ کے تفتیشی افسر عدالت میں پیش نہ ہو سکے جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نے عدالتی کارروائی جاری رکھتے ہوئے منشیات کے استعمال کے مقدمے میں نامزد ملزمہ نتاشا دانش کے وکیل کو مقدمہ کی نقول فراہم کردیں۔
یہ بھی پڑھیں: کارساز حادثہ: نتاشا دانش کی ضمانت پر رہائی کا حکم جاری
عدالتی ذرائع کے مطابق آئندہ سماعت یعنی 22 اکتوبر کو ملزمہ نتاشا پر فرد جرم عائد ہونے کا قوی امکان ہے، جہاں تک ان کے شوہر دانش اقبال کی بات ہے تو پولیس نے انہیں اس مقدمہ میں ملزم نامزد نہیں کیا ہے۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر کو حاضری یقینی بنانے کا حکم دیا ہے جبکہ فرد جرم عائد کرنے کے لیے ملزمہ کو بھی عدالت میں پیشی یقینی بنانا ہوگی تا کہ فرد جرم عائد کی جاسکے، جو ملزمہ نتاشا کو پڑھ کر سنائی جائے گی۔
کیا ملزمہ اعتراف جرم کرے گی؟
اس سے قبل منشیات رکھنے کے مقدمہ میں پولیس کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ ملزمہ جرم کا اعتراف کر چکی ہیں جس کا ذکر پولیس کی جانب سے حتمی چالان میں بھی کیا گیا تھا اگر ملزمہ عدالت کے سامنے بھی اس جرم کا اعتراف کرتی ہیں تو مقدمہ کا رخ بالکل بدل سکتا ہے۔
اعتراف جرم کرنے کی صورت میں نتاشا کو کیا رعایت مل سکتی ہے؟
اس حوالے سے ماہر قانون دان خیر محمد خٹک نے وی نیوز کو بتایا کہ فرد جرم عائد ہونے کے بعد دو صورتیں ہوتی ہیں یا تو جرم قبول کیا جاتا ہے یا پھر انکار کیا جاتا ہے۔ ’اگر تو ملزمہ روایتی طور پر جرم قبول کرنے سے انکار کرتی ہیں تو مقدمہ کا باضابطہ طور پر ٹرائل شروع ہو جائے گا اور سرکار کو عائد کردہ الزامات ثابت کرنا ہوں گے جس میں نہ صرف وقت بلکہ سرکاری وسائل صرف ہوں گے اور عدالت بھی مصروف رہے گی۔‘
مزید پڑھیں: کارساز حادثہ کیس: ملزمہ نتاشا دانش کو رہائی کے بعد کن چیزوں کا سامنا ہوگا؟
دوسری صورت یہ ہے کہ ملزمہ جرم کا اعتراف کرلے، اس حوالے ضمن میں خیر محمد خٹک کا کہنا ہے کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو مقدمہ طول لینے کی بجائے فرد جرم عائد ہونے کے فوری بعد اپنے منطقی انجام تک پہنچ سکتا ہے اور قانون میں گنجائش موجود ہے کہ اگر ملزم یا ملزمہ فرد جرم عائد ہونے کے وقت اپنے جرم کو قبول کر لے تو اسکی سزا میں کمی ہو سکتی ہے۔
’یہ عموماً ہوتے دیکھا گیا ہے کیوںکہ اس کا فائدہ سرکار کو اور عدالت کو بھی ہوتا ہے کہ طویل ٹرائل سے بچتے ہوئے وقت اور وسائل دونوں کو بچالیا جاتا ہے۔‘
جرم قبول کرنے کی صورت میں کتنی سزا ہو سکتی ہے؟
اس حوالے سے خیر محمد خٹک کا کہنا ہے کہ جرم قبول کرنے کی صورت میں عدالت کا اختیار ہے وہ 6 ماہ سزا بھی دے سکتی ہے اور ایک سال بھی کیوں کہ منشیات کیس میں سزا کا دورانیہ بنتا ہی 3 سال ہے۔