وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی 50 سے زیادہ کمپنیاں اور 130 سے زائد وفود سرمایہ کاری کی غرض سے پاکستان آئے ہیں۔ سعودی وفد کی پاکستان آمد پر 27 معاہدے ہو رہے ہیں جن کی مالیت 2 ارب ڈالر ہے۔
وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر مصدق ملک کا کہنا ہے کہ جب 2 بلین ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری آئے گی تو سوچیں کہ اس سے کیا اثرات مرتب ہوں گے، نئے کاروبار شروع ہوں گے، اس کے نتیجے میں لوگوں کو ملازمتیں ملیں گی، لوگوں کو یہی تو چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ایک خوشحال ملک میں کیا ہوتا ہے؟ ہرملک میں گالی گلوچ تھوڑی ہوتی ہے! ملکوں کے اندر یہی ہوتا ہے کہ یہ میرے بزرگ ہیں، میں نے انہیں اسپتال لے کر جانا ہے، یہ میرے بچے ہیں، میں نے انہیں اسکول لے کر جانا ہے۔ مجھے روزگار چاہیے تاکہ میں اپنے خاندان کی خدمت کرسکوں، انہیں آگے بڑھا سکوں، میری جو حالت ہے، میرے بچوں کی حالت اس سے بہتر ہونی چاہیے۔
ڈاکٹر مصدق ملک کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کہا کہ سرکار کا کام کام کرنا نہیں ہوتا بلکہ کام ہونے دینا ہوتا ہے۔ ہمارا کام یہ ہے کہ ہم پرائیویٹ سیکٹر کا کام ہونے دیں۔ ایسا نہیں ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر جو کچھ کرنے لگے، اس کے سامنے آہنی دیوار بن کر کھڑے ہوجائیں کہ پہلے میری بیوروکریسی سے گزرو تو پھر میں تمہارا کام ہونے دوں گا۔ یہ کلچر آہستہ آہستہ بدلتا جارہا ہے۔ ابھی میں نہیں سمجھتا کہ یہ کلچر پوری طرح بدلا ہے۔ لیکن پچھلے 3 مہینوں کے دوران یہ ہوا کہ پہلے دورے کے دوران کم کمپنیاں تھیں۔ انہیں پاکستانی کمپنیوں سے ملایا گیا، پھر فالواپ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے وزیراعظم کے دفتر میں 28 سے 30 میٹنگز کیں۔ آن لائن میٹنگز ہوئیں۔ یہ میٹنگز نہ صرف حکومت سے ہوئیں بلکہ ہر محکمے سے ہوئیں۔ فوڈ سیکیورٹی ، پیٹرولیم، بجلی، آئی ٹی ، کامرس غرضیکہ ہر محکمے سے میٹنگز ہوئیں۔ پھر ہم نے پرائیویٹ سیکٹر سے فالواپ لیا کہ جن کمپنیوں سے آپ کی ملاقات ہوئی، اس کے نتیجے میں معاملات کس انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں، کہیں کوئی رکاوٹ حال تو نہیں؟بے شمار بیوروکریٹک مسائل ہوتے ہیں۔ ہم نے وہ مسائل ختم کیے۔
وزیر پیٹرولیم نے کہا کہ سعودی عرب کی 50 سے زیادہ کمپنیاں اور 130 وفود سرمایہ کاری کی غرض سے پاکستان آئے ہیں۔ ہم ریڈٹیپ کو ختم کریں گے۔ ہم ریڈ کارپٹ بچھائیں گے۔ وزیراعظم نے ایک ادارہ بنایا جس کی سربراہی خود وزیراعظم کر رہے ہیں۔ آج کا کنونشن اس چیز کا ثبوت ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہ 3 مہینوں میں کیسے ہوگیا؟
انہوں نے بتایا کہ آج جو معاہدے ہورہے ہیں، ان کا تعلق آئی ٹی، فود سیکیورٹی، انرجی کے شعبوں سے ہے۔ اس بار جو نئی کمپنیاں آئی ہیں، وہ ٹیکسٹائل کے شعبے سے ہیں،ان کا کھیلوں کا سامان، سرجیکل کا سامان بنانے والی ہیں۔ ہیومین ریسورسز کے شعبے میں سات۔ آٹھ معاہدے ہورہے ہیں۔