شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کرنے والی اے بی پی کی ہندوستان کی نمائندہ نیانیما باسو نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے کافی زیادہ اچھے سے تمام تر انتظامات کیے ہیں۔ پاک چائنا فرینڈ شپ سینٹر ایک بہت بڑی عمارت ہے۔
پاکستان اور بھارت کے کشیدہ حالات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک میں دو طرفہ تنازعات تو ہیں۔ اس کے باوجود ہمارے وزیر خارجہ ڈاکٹر جے شنکر آج کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ ڈاکٹر جے شنکر کی جانب سے یہ کہا گیا ہے کہ وہ ایس سی او کے ایجنڈے کو ذہن میں رکھتے ہوئے یہاں پہنچیں گے۔ کیا پتا دو طرفہ تنازعات پر باتیں نہ ہوں، لیکن سب جانتے ہیں کہ جب وہ یہاں آئیں گے۔ اور وزیراعظم کی جانب سے جو آفیشل ڈنر ہے اس میں بھی شرکت کریں گے۔ اس لیے کہیں نہ کہیں بھارت کے لوگوں میں ایک امید ہے کہ مذاکرات کی بحالی کے حوالے سے بات چیت ہو گی۔
مزید پڑھیں:آج اسلام آباد میں ایس سی او سربراہی اجلاس کا آغاز، اہم تنظیمی فیصلےمتوقع
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک میں کچھ ایسے حالات اور لوگ ہیں جو چاہتے ہیں کہ دونوں ممالک کے حالات آپس میں بہتر نہ ہوں۔ باوجود اس کے ایک گروہ ایسا بھی ہے جو چاہتا ہے کہ انڈیا پاکستان کے درمیان بات چیت ہونی چاہیے، تجارتی سرگرمیاں بحال ہونی چاہیے، دونوں ممالک میں ہائی کمشنرز ہونے چاہیے، یہ انڈیا پاکستان کے حالات میں بہتری کا پہلا قدم ہوگا۔ انڈیا میں زیادہ تر کی سوچ یہی ہے کہ پہلے دونوں ممالک میں سفارتی تعلقات بہتر ہوں۔ پھر ہی کچھ بہتر ہو پائے گا۔
پاکستان نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے لیے بہترین انتظامات کیے ہیں۔ بھارت کے لوگوں میں یہ امید پائی جاتی ہے کہ دونوں ملکوں میں مذاکرات کا عمل بحال ہو سکتا ہے، بھارتی صحافی نیانیما باسو کی وی نیوز سے خصوصی گفتگو@NayanimaBasu @FPasha807 pic.twitter.com/cM3aFoC3AI
— WE News (@WENewsPk) October 15, 2024
پاکستان کے وزٹ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ اس سے قبل بھی پاکستان آ چکی ہیں۔ لاہور سمیت دیگر جگہوں کا دورہ کر چکی ہیں۔ پہلے بھی اسی طرح سے میزبانی کی گئی اور اب بھی انتظامات بہت اچھے ہیں۔ یہی چاہتی ہوں کہ جب دونوں ممالک کا میڈیا ایک دوسرے ممالک میں جائے تو ان کا اسی طرح سے استقبال کیا جائے۔
مزید پڑھیں:ایس سی او کانفرنس: اسلام آباد میں آج کونسے راستے بند اور کونسے کھلے رہیں گے؟
پاکستان میں چونکہ آج پوری دنیا سے میڈیا ہوگا تو تمام تر انتظامات بہترین ہیں۔ اسی طرح جب آپ کا میڈیا گزشتہ برس ایس سی او فارن منسٹر میٹنگ کے لیے گوا گیا تھا تب ہم نے بھی کوشش کی تھی کہ انہیں کوئی مسئلہ نہ ہو۔ اس لیے جب تک میڈیا آپس میں بات چیت نہیں کرے گا اس وقت تک لوگوں کو اس چیز کا اندازہ نہیں ہوگا کہ دونوں ممالک میں دو طرفہ سفارتی تنازعات تو ہیں۔ لیکن جو عام عوام کا آپس میں ملنا جلنا ہے وہ نارمل ہے۔
مجھے پاکستانی کھانے بہت پسند ہیں۔ مجھے قریباً سارے ہی پاکستانی کھانے اچھے لگتے ہیں۔ دیکھتے ہیں آئندہ 2 روز میں کیا نیا کھانے کو ملے گا۔ مجھے یہاں کا نمک مٹن بہت پسند ہے جو شاید مل جائے۔ اس کے علاوہ بھارت میں پاکستانی کپڑے کافی مشہور ہیں۔ ایک وقت تھا جب پاکستان کے کئی برانڈز انڈیا کے ٹریڈ فئیر میں حصہ لیتے تھے۔ اب تو خیر وہ سب نہیں لیکن کوشش یہی ہے کہ دوبارہ سے وہ سب کھل جائے۔