قومی کرکٹر فخر زمان جو ان دنوں نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں ٹریننگ میں مصروف ہیں انہوں نے اپنی ٹریننگ کی چند تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کیں اور کیپشن میں لکھا کہ آگے بڑھنے کے لیے رکاوٹوں کو توڑنا ہو گا، اسی طرح آگے بڑھتے رہو۔
"Pushing limits and breaking barriers! #KeepGoing" pic.twitter.com/fW8wSWvOop
— Fakhar Zaman (@FakharZamanLive) November 6, 2024
فخر زمان کی ٹوئٹ پر صارفین کی جانب سے مختلف تبصرے کیے جا رہے ہیں، ایک صارف کا کہنا تھا کہ مضبوط رہیں آپ کے چاہنے والے آپ کے ساتھ ہیں۔
Stay strong champ 💪, we fans are with you https://t.co/Y9P7TSN4Wt
— Waleed Yousuf 🇵🇸🇵🇰 (@WaleedYousuf18) November 7, 2024
ایک ایکس صارف نے کہا کہ فخر زمان کو پاکستان اور آسٹریلیا کے میچ کے لیے اس وقت آسٹریلیا میں ہونا چاہیے۔
Zaman should be in Australia now. @TheRealPCB @TheRealPCB @MohsinnaqviC42 #AUSvPAK
— Daniel Alexander (@daniel86cricket) November 6, 2024
ایک صارف نے فخر زمان کی ٹوئٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ محمد رضوان اپنے کھلاڑیوں کے لیے کھڑا نہیں ہوا اور سمجھوتہ کرنے والا کپتان بن گیا۔ ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ فخر زمان کو آسانی سے ٹیم سے باہر نہیں کیا جا سکتا اور اس وقت اسکواڈ میں کوئی بھی کھلاڑی ایسا نہیں ہے جو ایسی اننگز کھیل سکے جو فخر زمان نے ورلڈ کپ 2023 میں نیوزی لینڈ کے خلاف چناسوامی میں کھیلی تھی۔
Rizwan did not stand for his players and became a compromised captain. Fakhar Zaman can't be easily thrown out of the team. Currently there is no one in the squad who can play the innings which Fauji played in Chinnaswamy against New Zealand in World Cup 2023
— Sports syncs (@moiz_sports) November 6, 2024
یاد رہے کہ فخر زمان نے انگلینڈ کے خلاف سیریز کے دو میچز میں بابر اعظم کو آرام دیے جانے پر پی سی بی کے فیصلے پر سوال اٹھایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ جب ویرات کوہلی آؤٹ آف فارم تھے تو انہیں آرام نہیں دیا گیا تھا تو بابر کو کیوں دیا گیا جس کے بعد فخر کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا۔
فخر نے شوکاز نوٹس کے جواب میں واضح کیا ہے کہ بابر اعظم دنیا کے بہترین بلے بازوں میں سے ایک ہیں اور اسی لیے وہ اپنی رائے کے اظہار پر مجبور ہوئے۔
فخر زمان کے مطابق انہیں یقین ہے کہ بابر اعظم مشکل وقت میں ایک موقع کے مستحق تھے، جو بطور ساتھی کھلاڑی پی سی بی کے سینٹرل کنٹریکٹ کی عکاسی کرتا ہے، انہوں نے کہا کہ پی سی بی ہمارا ادارہ ہے اور ہم اس کا احترام کرتے رہیں گے۔