سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں ضمانت میرٹ پر منظور ہوئی ہے، پس پردہ کوئی بات نہیں ہوئی، پی ٹی آئی سے مذاکرات کے لیے حکومت کی جانب سے علی امین گنڈاپور سے باقاعدہ رابطہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی جیت سے کوئی لینا دینا نہیں، ہم ملکی معاملات میں کسی کو مداخلت کی اجازت نہیں دیتے، اسد قیصر
نجی ٹی وی کو انٹرویو میں اسد قیصر نے کہا کہ عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں ضمانت میرٹ پر ملی ہے، اس کے علاوہ اس کیس میں عمران خان کو کوئی فیور نہیں ملی، میرٹ پر بنتا تھا کہ ان کی ضمانت ہو، عدالتوں میں بھی کچھ ایسے ججز ہیں جو جرات اور بہادری کے ساتھ انصاف کے مطابق آزادانہ فیصلے کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب ان ججز میں سے ہیں جو ہمیشہ آئین و قانون کو سامنے رکھتے ہوئے بغیر کسی دباؤ کے فیصلے کرتے ہیں، ہم ایسے ججز کی عزت کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ان جیسے ججز عدالتوں میں ہوں گے تو ملک آگے بڑھے گا۔
’حکومت کی جانب سے باقاعدہ علی امین گنڈاپور سے رابطہ ہوا‘
2 دن اڈیالہ جیل کے دروازے کھلے کیسے علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر کے لیے؟ اس سوال کے جواب میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے باقاعدہ علی امین گنڈاپور سے رابطہ کیا گیا ہے، اس حوالے سے معلومات نہیں ہیں کہ حقیقت میں کیا بات ہوئی لیکن مذاکرات شروع ہوگئے ہیں، مذاکرات سے ہی معاملات حل ہوتے ہیں۔
’ملک اس وقت خانہ جنگی کی جانب جارہا ہے‘
انہوں نے کہا کہ جس طرح آج بنوں میں دہشتگردی کا ایک واقعہ ہوا ہے، فوجی جوانوں کو بے دردی سے شہید کیا گیا، ہم اس واقعے کی مزمت کرتے ہیں، بلوچستان میں بھی فوجی آپریشن کا فیصلہ ہوا ہے، ملک اس وقت خانہ جنگی کی جانب جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا وقت بہت محدود، ہمیں اسلام آباد ہائیکورٹ سے انصاف کی پوری امید ہے، اسد قیصر
حکومت کی طرف سے رابطہ ہوا یا اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے؟ اس سوال کے جواب میں اسد قیصر نے کہا کہ اس حوالے سے علی امین گنڈاپور سے ہی پوچھا جاسکتا ہے، لیکن کچھ رابطے ہوئے ہیں اور بات چیت ہورہی ہے، کیا اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات ہوئے؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جو بھی ہو ہم تو اسے حکومت ہی کہیں گے، باقی اس کو آپ جو تشبیہہ دینا چاہیں دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے بہت سادہ سے مطالبات ہیں، ہم وکٹم اور مظلوم ہیں، الیکشن کس طرح ہوا، پھر اس کے بعد جو کچھ ہمارے ساتھ ہوا، قانون سازی کے لیے حربے استعمال کیے گئے، پیسوں کے زور پر لالچ دے کے، زبردستی، چادر و چاردیواری کو پامال کرکے، بچوں اور خواتین کی بے حرمتی کرکے، یعنی ہمیں ہر طرح سے دیوار سے لگایا گیا ہے۔
’ابھی تک احتجاج ملتوی کرنے کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی‘
کیا 24 نومبر کا احتجاج ملتوی ہوسکتا ہے؟ اس سوال کے جواب میں اسد قیصر نے کہا کہ ابھی تک احتجاج ملتوی کرنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا، ہماری تیاری زور و شور سے جاری ہے، اس دفعہ موبیلائزیشن پہلے سے بہت زیادہ ہے، یعنی پہلے اگر 10 لوگ تھے تو اس بار 50 لوگ ہیں۔
’لااینڈ آرڈر کی خراب صورتحال پر عوام پریشان ہیں‘
انہوں نے کہا کہ ملک میں بیروزگاری اور مہنگائی بہت بڑھ گئی ہے، لااینڈ آرڈر کی خراب صورتحال پر عوام پریشان ہیں، حکومت کوئی سنجیدہ کوشش بھی نہیں کررہی، حکومت سمجھتی ہے کہ وہ طاقت کے بل بوتے پر سب کچھ کرسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مجھے نہیں پتہ کہ علی امین گنڈاپور کیسے واپس آگئے، اسد قیصر
’اس وقت خیبرپختونخوا کے قبائلی بیلٹ میں، بارڈر پر اور پھر بلوچستان میں جو کچھ ہورہا ہے، سنگین صورتحال آگے بڑھ رہی ہے، فوجی جوان، پولیس اہلکار، عوام شہید ہورہے ہیں، ایک مہینے میں 100 سے زیادہ فوجی جوان شہید ہوئے ہیں، کیا یہ کسی کے بچے، باپ یا رشتہ دار نہیں ہیں، کیا ان کے لیے کوئی سنجیدگی سے سوچ رہا ہے کہ کوئی لائحہ عمل ہونا چاہیے۔
مولانا فضل الرحمان اور محمود خان اچکزئی پی ٹی آئی احتجاج میں شریک ہیں یا یہ صرف پی ٹی آئی کا احتجاج ہوگا؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ صرف پی ٹی آئی کا احتجاج ہوگا۔
’بشریٰ بی بی احتجاج لیڈ نہیں کریں گی‘
کیا بشریٰ بی بی پی ٹی آئی احتجاج کو لیڈ کریں گی؟ اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا سے علی امین گنڈاپور لیڈ کریں گے اور پنجاب سے حماد اظہر لیڈ کریں گے، ہر علاقے سے مقامی قائدین بھی احتجاجی قافلوں کی قیادت کریں گے، اسلام آباد میں دو، تین راستوں سے داخل ہوں گے، احتجاج ہمارا آئینی و قانونی حق ہے، ہم ہر صورت اسلام آباد پہنچیں گے۔