مطیع اللہ جان کی ضمانت منظور، صحافی نے معافی کیوں مانگی؟

ہفتہ 30 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد کی انسدادِ دہشتگردی عدالت نے صحافی اور یوٹیوبر مطیع اللہ جان کی 10 ہزار روپے مچلکوں پر ضمانت منظور کر لی ہے۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے کیس کی سماعت کی۔ سینیئر صحافی مطیع اللہ جان کو انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کیا گیا۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے سامنے اسلام آباد ہائیکورٹ کے آرڈر کے کاپی پیش کی گئی۔ مطیع اللہ جان کی طرف سے ایڈووکیٹ ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے، انہوں نے استدعا کی کہ ہماری ضمانت کی درخواست بھی سن لیں۔

مزید پڑھیں: مطیع اللہ جان پر جھوٹے مقدمے کیخلاف ن لیگی رہنما ہم آواز

جج طاہر عباس سپرا نے کہا کہ نوٹس کر دیتے ہیں پراسیکیوشن تیاری کر لے گی۔ اسکرینوں پر آکر جرنلزم کا ستیاناس ہو گیا ہے۔ بہت شرمندگی ہے کہ صحافی پراسیکیوٹر کو کہیں کہ آپ حرام کھاتے ہیں۔ کیا پھر یہ بھی کہا جائے کہ صحافی اپنی سوچوں کو بیچتے ہیں؟ ایک شخص کی ڈیوٹی ہے کہ آپ نکلتے ہوئے پراسیکیوٹر کو یہ کہیں آپ حرام کھاتے ہیں۔ پراسیکیوٹر کی ویڈیو وائرل کر رہے ہیں آج اعزاز سید کدھر ہیں، میں توقع کر رہا تھا وہ آج معذرت کریں گے۔

مطیع اللہ جان روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ مجھے اس بارے میں آج معلوم ہوا ہے اور میں معذرت چاہتا ہوں۔ عدالت نے تفتیشی کو ہدایت کی کہ روبکار کہاں ہے اور عدالتی حکم نامے کو ریکارڈ کے ساتھ لگا دیں۔ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج رہا ہوں۔

مزید پڑھیں: رانا ثنااللہ نے مطیع اللہ جان پر مقدمات کو من گھڑت قرار دیدیا

مطیع اللہ کی وکیل ایمان مزاری نے کہا کہ ہم نے ضمانت کی درخواست دائر کی ہے، آج ہی سماعت کرلیں۔ جج نے ریمارکس دیے کہ آپ کی درخواست ضمانت 7 صفحات پر مشتمل ہے نوٹس کر رہا ہوں، نوٹس کا مطلب ہے کہ پراسیکیوشن نے کوئی دلائل دینے ہیں تو دیں۔

پراسیکیوٹر راجا نوید نے کہا کہ میری درخواست یہی ہے کہ ضمانت خارج کی جائے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ آج ہی نوٹس ہوگیا ہے، 10 ہزار روپے مچلکوں پر ضمانت منظور کی جاتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp