امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے بیٹے ہنٹر بائیڈن کو معاف کرنے کا اعلان کیا ہے، جسے اسلحہ رکھنے سے متعلق الزامات میں سزا سنائی گئی تھی اور جنہوں نے رواں برس کے اوائل میں ٹیکس سے متعلق جرائم کا بھی اعتراف کیا تھا۔
معافی کی تصدیق گزشتہ روز وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں کی گئی ہے، جس کے مطابق صدر جو بائیڈن نے اپنے بیٹے ہنٹر کے لیے معافی پر دستخط کردیے ہیں، انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے محکمہ انصاف کے فیصلوں میں مداخلت نہ کرنے کے اپنے وعدے کو برقرار رکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی صدر مشکل میں پھنس گئے، بیٹا نشے کی حالت میں غیرقانونی اسلحہ خریدنے کا مجرم قرار
تاہم، امریکی صدر جو بائیڈن نے ہنٹر بائیڈن کیخلاف مقدمات کو استغاثہ کی جانب سے ’منتخب اور غیر منصفانہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے خاندانی تعلق کی وجہ سے ان کے بیٹے کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
منشیات کی عادت سے صحتیاب ہونے والے ہنٹر بائیڈن کو، جو پانچ سال سے زائد عرصے سے پرسکون ہیں، جانچ پڑتال اور قانونی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا جن کی نوعیت کو صدر جو بائیڈن نے سیاسی مخالفت کے ضمن میں کوششوں سے تعبیر کیا ہے۔
مزید پڑھیں:امریکی صدر جو بائیڈن کے بیٹے پر ٹیکس چوری کے الزام پر تحقیقات کا آغاز
صدر جو بائیڈن کے مطابق کوئی بھی معقول شخص جو ہنٹر بائیڈن کے معاملات کے حقائق کو دیکھتا ہے وہ کسی دوسرے نتیجے پر نہیں پہنچ سکتا ہے۔ ’جس سے ہنٹر کو صرف اس وجہ سے کہ وہ میرا بیٹا ہے نشانہ بنایا گیا ہے۔‘
صدر بائیڈن نے بتایا ہے کہ یہ فیصلہ تھینکس گیونگ ویک اینڈ کے دوران کیا گیا تھا، جو بائیڈن فیملی نے میساچوسٹس کے علاقے نانٹکٹ میں گزارا تھا، صدر بائیڈن، خاتون اول جِل بائیڈن اور خاندان کے دیگر افراد کے ہمراہ ہفتے کی رات واشنگٹن واپس پہنچے تھے۔
مزید پڑھیں: امریکی صدر جو بائیڈن نے شکست تسلیم کر لی، 20 جنوری کو اقتدار کی پر امن منتقلی کا اعلان
اپنے استدلال کی وضاحت کرتے ہوئے، صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ وہ انصاف کے نظام پر یقین رکھتے ہیں لیکن سیاست نے اس عمل کو متاثر کیا ہے، جس کے نتیجے میں انصاف کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ ’مجھے امید ہے کہ امریکی سمجھ جائیں گے کہ ایک باپ اور ایک صدر اس فیصلے پر کیوں پہنچا۔‘
امریکی صدر کی جانب سے اس معافی نے پہلے ہی بڑے پیمانے پر تنازعہ کو جنم دیا ہے، ناقدین نے صدر بائیڈن پر جانبداری کا الزام عائد کیا ہے جبکہ حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ نظام انصاف کے سیاسی گدلا پن کی عکاسی کرتا ہے۔
مزید پڑھیں:امریکی صدر جو بائیڈن کا سپریم کورٹ میں بڑی تبدیلی کا منصوبہ، کیا کچھ تبدیل ہونے جارہا ہے؟
چونکہ اس فیصلہ کی سیاسی حلقوں میں گونج ہے لہذا توقع ہے کہ صدر جو بائیڈن کے اس اقدام سے انصاف اور احتساب کے بارے میں مزید بحث کو تقویت ملے گی۔