سعودی عرب میں مقیم پاکستانی تارکین وطن کی ہمیشہ یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ کو اپنے ساتھ رکھ سکیں تاکہ وہ پردیس میں اپنی زندگی کے معاملات زیادہ آسانی اور سکون کے ساتھ چلا سکیں۔
تاہم، یہ خواب تب ہی شرمندہ تعبیر ہوتا ہے جب وہ سعودی قوانین کے تحت فیملی اقامہ حاصل کرنے کے تمام تقاضے پورے کریں اور مقررہ طریقہ کار پر عمل کریں۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کا بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو خصوصی اقامہ دینے کا اعلان
فیملی اقامہ حاصل کرنے کے لیے چند بنیادی شرائط ہیں جن پر عمل کرنا ضروری ہے، سب سے پہلے، درخواست دہندہ اور اس کے اہل خانہ کے پاس درست اور قابل استعمال پاسپورٹ ہونا چاہیے۔
اس کے ساتھ، خاندان کے افراد کے مابین تعلقات ثابت کرنے کے لیے قانونی دستاویزات، مثلا نکاح نامہ اور بچوں کے پیدائشی سرٹیفکیٹ جمع کروانا ضروری ہیں۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب میں ملازمت کے بڑے مواقع، پاکستانی کیسے فائدہ اٹھاسکتے ہیں؟
مزید برآں، سعودی حکومت یہ یقینی بناتی ہے کہ اہل خانہ کے تمام افراد صحت مند ہوں، جس کے لیے ایک مستند طبی معائنہ لازمی قرار دیا گیا ہے۔
اقامہ حاصل کرنے کے عمل میں یہ بھی شرط ہے کہ درخواست گزار کے پاس قانونی اقامہ موجود ہو اور وہ اپنے اہل خانہ کے مالی اخراجات برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔
مزید پڑھیں:سعودی عرب میں شہریوں کی صحتمند طرز زندگی کا راز کیا ہے؟
اقامہ کی درخواست عام طور پر سعودی عرب کی آن لائن حکومتی سروس یعنی ابشر کے ذریعے دی جاتی ہے، یا پھر جوازات کے دفاتر میں ذاتی طور پر جمع کروائی جاتی ہے۔
درخواست دہندہ کو تمام ضروری دستاویزات، بشمول تصاویر اور بائیومیٹرک معلومات، فراہم کرنا ہوتی ہیں اور اقامہ کے لیے مقررہ فیس بھی ادا کرنی ہوتی ہے، اقامہ جاری ہونے کے بعد اقامہ کارڈ جاری کیا جاتا ہے، جو سعودی پوسٹ کے ذریعے فراہم کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں:ریاض میٹرو منصوبے کا افتتاح، سعودی عرب کے ٹرانسپورٹ نظام میں انقلابی قدم
اقامہ کی فیس کا تعین خاندان کے افراد کی عمر اور اقامہ کی نوعیت کے مطابق ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر، اٹھارہ سال سے زائد عمر کے بچوں کے لیے سالانہ فیس 5 سو ریال اور گھریلو ملازمین کے لیے یہ 6 سو ریال تک ہو سکتی ہے۔
اگر اقامہ کی تجدید میں تاخیر ہو تو جرمانے کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جو پہلی بار 500 سو ریال اور دوسری بار ایک ہزار ریال تک ہوسکتا ہے۔
مزید پڑھیں:سعودی عرب کو فیفا ورلڈ کپ 2034 کی میزبانی کے لیے تاریخی درجہ بندی حاصل
یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ سعودی عرب میں اقامہ کے حصول کے لیے حکومت نے تمام معلومات کو باقاعدہ طور پر جوازات اور ابشر جیسی ویب سائٹس پر فراہم کیا ہوا ہے جبکہ سوشل میڈیا کے ذریعہ بی وقتا فوقتا معلومات جاری کی جاتی ہیں۔
بعض لوگ ایجنٹوں کے چکر میں پڑ کر اپنا وقت اور پیسہ ضائع کرتے ہیں، جس سے نہ صرف ان کا کام دیر سے ہوتا ہے بلکہ اضافی پریشانیوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔
اس لیے ہمیشہ یقینی بنائیں کہ تمام معلومات اور رہنمائی سرکاری ذرائع سے حاصل کی جائے تاکہ کسی دھوکا دہی یا غیر قانونی عمل سے بچا جا سکے۔