امریکی صدر جوبائیڈن نے امریکی تاریخ میں ایک دن میں سب سے بڑی معافی کا اعلان کرتے ہوئے 1500 مجرمان کی سزائیں تبدیل کردیں۔ جن مجرمان کی سزاؤں میں کمی ہوئی ان میں وہ قیدی شامل ہیں جو کورونا کے دوران اپنے گھروں میں کم از کم ایک سال قید رہے جبکہ معافی پانے والے 39 مجرمان وہ ہیں جو عدم تشدد کے جرائم کے مرتکب تھے۔
امریکی میڈیا کے مطابق کورونا وبا کے دوران امریکا میں ہر 5 میں سے ایک قیدی کورونا کا شکار رہا۔ قیدیوں کی سزاؤں میں کمی اور معافی صدر جوبائیڈن کے اپنے بیٹے ہنٹر بائیڈن کو گن اور ٹیکس کیس میں معافی دینے کے دباؤ کے باعث ہے۔
مزید پڑھیں: نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر جوبائیڈن کو کڑی تنقید کا نشانہ کیوں بنایا؟
خیال رہے کہ جوبائیڈن انتقام سے بچنے اور ٹرمپ کے صدارت سنبھالنے سے پہلے کیپٹل ہل کے مجرمان کو بھی پیشگی معافی دینے پر غور کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ رواں ماہ 2 دسمبر کو امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنے بیٹے ہنٹر بائیڈن کو 2 مختلف کیسز میں معافی دینے کا اعلان کیا تھا۔ صدر جو بائیڈن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ کوئی بھی معقول شخص اگر ہنٹر کے مقدمات کے حقائق پر نظر ڈالتا ہے تو وہ اس کے علاوہ کسی اور نتیجے پر نہیں پہنچ سکتا کہ ہنٹر بائیڈن کو صرف اس لیے نشانہ بنایا گیا کہ وہ میرا بیٹا ہے، اور یہ انتہائی غلط ہے۔
مزید پڑھیں: امریکی سیاست کا نیا تنازع، بیٹے ہنٹر بائیڈن کے لیے صدر جو بائیڈن کی حیرت انگیز معافی
ہنٹر بائیڈن کو رواں برس کے آغاز میں منشیات کے استعمال کے بارے میں جھوٹ بولنے پر اس وقت مجرم قرار دیا گیا تھا جب انہوں نے نشے کی حالت میں اسلحہ خریدا تھا، اس کے علاوہ انہوں نے ٹیکس چوری کے ایک مقدمے میں بھی اعتراف جرم کیا تھا لیکن انہیں سزا نہیں سنائی گئی تھی۔ جونیئر جو بائیڈن کو 16 دسمبر کو سزا سنائی جانی تھی تاہم اس سے پہلے ہی جوبائیڈن نے اپنے بیٹے کو معاف کرنے کا اعلان کردیا تھا۔