شامی صدر بشارالاسد نے ملک میں آخری چند گھنٹے کیسے گزارے؟

جمعہ 13 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گزشتہ ہفتے شام کے سابق صدر بشار الاسد کا 24 سالہ دور حکومت ختم ہوا، اس کے ساتھ ہی ان کے خاندان کی نصف صدی سے زائد عرصہ کی حکمرانی بھی اختتام کو پہنچی۔

ملک سے فرار ہونے سے بشارالاسد کی سرگرمیاں کیا تھیں؟ اور وہ کس طرح فرار ہوئے؟  ان کے قریبی ساتھیوں کے مطابق بشارالاسد نے شام سے فرار ہونے کے اپنے منصوبے کی کسی کو بھی کانوں کان خبر نہ ہونے دی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے بشارالاسد حکومت کے آخری واقعات سے آگاہی رکھنے والے لوگوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ شامی صدر نے اپنے  معاونین، اہلکاروں اور رشتہ داروں کو مکمل طور پر اندھیرے میں رکھا۔

دمشق سے فرار ہونے سے چند گھنٹے قبل، بشارالاسد نے فوج اور سیکورٹی اداروں کے سربراہوں کی ایک میٹنگ میں شرکت کی اور شرکا کو یقین دلایا کہ بس! روسی امداد اپہنچنے والی ہے۔

خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں مزید بتایا کہ 8 دسمبر کو، جس روز بشارالاسد ملک سے بھاگے، انہوں نے اپنے دفتر کے مینیجر کو بتایا کہ وہ گھر جا رہے ہیں، تاہم اس کے بجائے انہوں نے ہوائی اڈے کا رخ کیا۔

علاوہ ازیں بشارالاسد نے اپنی میڈیا ایڈوائزر کو تقریر لکھنے کے لیے اپنے گھر بلایا، لیکن جب وہ ان کی رہائش گاہ پر پہنچیں تو وہ ملک کی حدود سے باہر جا چکے تھے۔

دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ بشارالاسد نے اپنے چھوٹے بھائی مہر، جو ایک آرمی کمانڈر تھے، کو بھی اپنے منصوبے سے آگاہ نہیں کیا۔

یوں بشار الاسد کسی کو الوداع کہے بغیر بھاگ نکلے، ریڈار کے نیچے اڑتے ہوئے انھیں لے جانے والے طیارے نے اپنا ٹرانسپونڈر بند کر دیا اور ٹریکنگ سے چھپ ہو گیا۔

ماسکو پہنچنے کے بعد سے، جہاں انہیں سیاسی پناہ دی گئی تھی، بشار الاسد کو نہ دیکھا گیا اور نہ ہی ان کے بارے میں کوئی خبر سننے کو مل رہی ہے۔ واضح رہے کہ ان کی اہلیہ اسماء اور 3 بچے پہلے ہی وہاں ان کے منتظر تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp