15نومبر کو آئینی بینچ نے پی ٹی آئی دورِ حکومت میں کنونشن سینٹر اسلام آباد میں پی ٹی آئی سیاسی جلسے کا ازخود کیس نمٹا دیا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے کنونشن سینٹر استعمال کے اخراجات ادا کر دیے گئے تھے، جس پر عدالت نے کیس نمٹا دیا۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ آئینی بینچ نے اب تک کون سے اہم فیصلے کیے؟
27 نومبر کو آئینی بینچ نے پی ٹی آئی احتجاج کے دوران مبینہ ہلاکتوں پر ازخود نوٹس لینے سے انکار کر دیا۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخواہ نے موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی سے متعلق مقدمے میں آئینی بینچ سے استدعا کی جو مسترد کر دی گئی۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخواہ نے کہا کہ 26 نومبر دونوں اطراف سے ہلاکتیں ہوئیں، آئینی بنچ ازخود نوٹس لے سکتا ہے، جس پر جسٹس مسرت ہلالی نے اُن سے کہا کہ سپریم کورٹ میں پیش ہوکر سیاسی باتیں نہ کریں۔
آئینی بنچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ جو معاملہ ہمارے سامنے سرے سے ہے ہی نہیں، اسے نہیں دیکھ سکتے۔
4 دسمبر الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے خلاف پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کی درخواست پر سماعت ہوئی جو انہوں نے واپس لے۔
اگر عدالت نے نوٹس کیا تو بانی پی ٹی آئی کو یہاں پیش بھی کرنا پڑے گا، جسٹس امین الدین خان
10 دسمبر کو آئینی بینچ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف 25 مئی 2022 لانگ مارچ توہین عدالت مقدمے کی سماعت کی۔ آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا، کیا حکومت اس مقدمے کو چلانا چاہتی ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ حکومت سنجیدگی سے مقدمے کی پیروی کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں:آئینی بینچ نے 5 درخواست گزاروں کو کس جرم میں کتنا جرمانہ عائد کیا؟
بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرام راجہ نے عدالت کو بتایا کہ 25 مئی لانگ مارچ کے حوالے سے سپریم کورٹ کا حکم بانی پی ٹی آئی تک نہیں پہنچا تھا جس پر جسٹس امین الدین نے کہا کہ اگر عدالت نے نوٹس کیا تو بانی پی ٹی آئی کو یہاں پیش ہونا پڑے گا۔
10 دسمبر ہی کو آئینی بینچ نے بانی پی ٹی آئی کی 9 مئی واقعات کی عدالتی تحقیقات کے لئے دائر درخواست پر اعتراضات مسترد کرتے ہوئے سماعت کے لیے منظور کر لی۔
11 دسمبر کو آئینی بینچ نے عام انتخابات 2024 میں دھاندلی کیخلاف بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی تو اُن کے وکیل حامد خان نے کیس ملتوی کرنے کی استدعا جس پر آئینی بینچ نے سماعت موسم سرما کی تعطیلات کے بعد تک ملتوی کر دی۔
یہ بھی پڑھیں:آئینی بینچ نے مظاہر علی نقوی کی جوڈیشل کونسل کیخلاف درخواست خارج کردی
11 دسمبر ہی کو آئینی بینچ نے پی ٹی آئی رکن شیر افضل مروت کی عام انتخابات دھاندلی کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ شیر افضل مروت نے عدالت کو بتایا کہ میری درخواست پر سپریم کورٹ رجسڑار آفس نے اعتراضات عائد کئے تھے، رجسڑار آفس کی جانب سے اعتراضات بارے ہمیں بتایا نہیں گیا، عدالت نے اعتراضات فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت جنوری تک ملتوی کر دی۔
یہ بھی پڑھیں:فوجی عدالتوں کو ملزمان کے ٹرائل کا فیصلہ سنانے کی اجازت، آئینی بینچ کا تحریری حکم نامہ جاری
12 دسمبر سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کے خلاف پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کی درخواست خارج کر دی۔