دوسروں کے کہنے پر پاکستانی میزائل ٹیکنالوجی پر خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے، دفتر خارجہ

ہفتہ 21 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ دوسروں کے کہنے پر پاکستانی میزائل ٹیکنالوجی پر خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے۔

ایک تھنک ٹینک میں سینئر امریکی اہلکار کے بیان کے حوالے سے میڈیا کے سوالات کے جواب میں ترجمان وزارت خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ امریکی اہلکار کی جانب سے پاکستان کی میزائل ٹیکنالوجی کے شعبے میں صلاحیتوں اور ترسیل کے ذرائع سے متعلقہ مبینہ خطرے کا تاثر افسوسناک ہے، یہ الزامات بے بنیاد، عقلیت اور تاریخ کے احساس سے عاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی میزائل امریکی اہداف کو بھی نشانہ بناسکتے ہیں، امریکا

انہوں نے کہا کہ 1954ء کے بعد سے پاکستان اور امریکا کے درمیان مثبت اور وسیع ترتعلقات قائم ہیں، ایک بڑے غیرنیٹو اتحادی کے خلاف عدم شواہد کی بنیاد پر امریکی الزامات کا حالیہ سلسلہ دونوں ملکوں کے مجموعی تعلقات میں غیرمددگار ثابت ہو گا، پاکستان نے کبھی بھی امریکا کے خلاف کسی بھی شکل یا انداز میں کوئی مذموم عزائم نہیں رکھے اور یہ بنیادی حقیقت کبھی تبدیل نہیں ہوئی۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اس کے برعکس پاکستان نے اس رشتے کے لیے لازوال قربانیاں دی ہیں اور خطے میں امریکی پالیسیوں کے نتیجے میں ہونے والے حملوں کو برقرار رکھنے کے لیے اسے بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑرہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے پاس ایسا کوئی میزائل نہیں جو امریکا کو نشانہ بنا سکے، الزامات من گھڑت ہیں، دفاعی ماہرین

انہوں نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ امریکی اہلکار نے پاکستان کے ان ممالک کی صف میں کھڑے ہونے کی جانب اشارہ کیا جن کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ ان کی امریکا کے ساتھ مخالفت ہے، ہمارے مشرقی پڑوس میں انتہائی طاقتور میزائل صلاحیت کے مظاہر کو نظرانداز کرکے دوسروں کے کہنے پر پاکستانی صلاحیتوں پر خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے جس سے خطے میں پہلے سے ہی کمزور اسٹریٹجک استحکام مزید واضح ہوگا۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم اس بات کا اعادہ کرنا چاہتے ہیں کہ پاکستان کی اسٹریٹجک صلاحیتوں کا مقصد اس کی خودمختاری کا دفاع کرنا اور جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو برقرار رکھنا ہے، پاکستان ایسی ٹیکنالوجی کو تیار کرنے کے اپنے حق سے دستبردار نہیں ہو سکتا جو قابل اعتبار کم از کم ڈیٹرنس برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ نئے اور ممکنہ خطرات کے مطابق ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے بیلسٹک میزائل پروگرام سے متعلق امریکی پابندیوں کو متعصبانہ قرار دیدیا

انہوں نے کہا کہ 2012 سے جب امریکی حکام نے اس موضوع پر بات کرنا شروع کی تو پاکستان کی مختلف حکومتوں، قیادت اور حکام نے وقتاً فوقتاً کوشش کی کہ مثبت انداز میں امریکی خدشات کو دور کیا جائے، پاکستان نے بھرپور انداز سے یہ بھی واضح کیا کہ اس کا اسٹریٹجک پروگرام اور اس سے منسلک صلاحیتوں کا مقصد صرف اور صرف ہمارے پڑوس سے واضح اور ظاہری خطرے کو روکنے اور اسے ناکام بنانا ہے، اسے کسی دوسرے ملک کے لیے خطرہ نہیں سمجھا جانا چاہیے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکا سمیت کسی بھی ملک کی جانب سے یہ کہنا کہ پاکستان اس سے دشمنی کا ارادہ رکھتا ہے، ایک غیرمعقول، پریشان کن اور غیرمنطقی مفروضہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اسٹریٹجک پروگرام کا مقصد عوام اور ملکی دفاع ہے، اس پروگرام کا تقدس اور سلامتی ہمیں عزیز تر ہے، اس میں کسی بھی طریقے سے کسی قسم کی مداخلت ناقابل عمل اور ناممکن ہے، ملک کے تمام سیاسی اور سماجی حلقوں میں اس پہلو پر غیرمتزلزل عزم اور مکمل اتفاق رائے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے مقامی سطح پر تیار کیے گئے ’ہائپر سونک میزائل‘ کا کامیاب تجربہ کرلیا

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ امریکا کے ساتھ تمام مسائل پر تعمیری طور پر بات چیت کرنے کی کوشش کی ہے، خصوصاً خطے میں سلامتی اور استحکام کے لیے متوازن رویہ اپنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے، ہمارے پاس تعاون کی ایک طویل تاریخ ہے اور ہم اس مضبوط ورثے کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp