نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ وہ فی الحال سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر پابندی کے حق میں نہیں ہیں، ان کے مطابق اپنی صدارتی مہم کے دوران سوشل میڈیا پر انہیں اس ضمن میں کثیر تعداد میں آرا موصول ہوئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پابندی رکوانے میں ٹک ٹاک کو ناکامی کا سامنا
فینکس، ایریزونا میں قدامت پسند حامیوں کے ہجوم کے سامنے ڈونلڈ ٹرمپ کے تبصرے ابھی تک کے سب سے مضبوط اشاروں میں سے ایک تھے کہ وہ امریکی مارکیٹ سے ٹِک ٹاک کے ممکنہ اخراج کی مخالفت کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی سینیٹ نے رواں برس اپریل میں ایک قانون منظور کیا تھا جس میں ٹک ٹاک کی چینی پیرنٹ کمپنی بائٹ ڈانس سے قومی سلامتی کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے ایپ کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں:پاکستان میں ٹک ٹاک مونیٹائزیشن کب تک ممکن ہے؟
ٹک ٹاک کے مالکان کی جانب سے مذکورہ قانون کو ختم کرنے کی درخواست پر امریکی سپریم کورٹ نے اس کیس کی سماعت کرنے پر اتفاق کیا ہے لیکن اگر عدالت بائٹ ڈانس کے حق میں فیصلہ نہیں دیتی اور کوئی انحراف نہیں ہوتا ہے، تو ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے سے ایک دن پہلے، 19 جنوری کو امریکا میں متنازع ایپ پر مؤثر طریقے سے پابندی لگ سکتی ہے۔
یہ واضح نہیں ہے کہ نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سینیٹ میں بھاری اکثریت سے منظور ہونیوالے ٹِک ٹِک ڈائیویسٹیچر آرڈر کو کیسے کالعدم کریں گے۔
نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سالانہ امریکا فیسٹ میں حاظرین کو بتایا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ہمیں سوچنا پڑے گا کیونکہ آپ جانتے ہیں ہم نے ٹک ٹاک پر جانا تھا اور ہمیں اربوں، اربوں اور اربوں آرا کے ساتھ زبردست ردعمل ملا۔‘
’وہ میرے پاس ایک چارٹ لائے، جو ایک ریکارڈ تھا، اور یہ دیکھنے میں بہت خوبصورت تھا، اور میں نے اسے دیکھ کر کہا کہ شاید ہمیں اسے (ٹک ٹاک) کو تھوڑی دیر کے لیے رکھنا پڑے گا۔‘
مزید پڑھیں:ٹک ٹاک نے پاکستان سے اپلوڈ کی گئی کتنی ویڈیوز کو ڈیلیٹ کردیا؟
ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے ٹِک ٹاک کے سی ای او سے ملاقات کے بعد اسی دن ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ ایپ پر اپنی مہم کی کامیابی کی بدولت ٹک ٹاک کے لیے ان کے پاس ایک نرم گوشہ ہے۔
امریکی محکمہ انصاف نے دلیل پیش کی ہے کہ ٹک ٹاک پر چینی کنٹرول قومی سلامتی کے لیے ایک مسلسل خطرہ ہے، جس کی زیادہ تر امریکی قانون سازوں نے حمایت کی ہے۔
مزید پڑھیں:مصنوعی ذہانت کا شاخسانہ: ٹک ٹاک نے دنیا بھر سے سیکڑوں ملازمتوں میں کٹوتی کردی
ٹک ٹاک کا کہنا ہے کہ محکمہ انصاف نے سوشل میڈیا ایپ کے چین کے ساتھ تعلقات کو غلط بیان کیا ہے، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ اس کے مواد کی سفارش کا انجن اور صارف کا ڈیٹا امریکا میں اوریکل کارپوریشن کے زیر انتظام کلاؤڈ سرورز پر محفوظ ہے۔
دوسری جانب مواد کی اعتدال پسندی امریکی صارفین کو متاثر کرنے والے فیصلے امریکا میں ہی کیے جاتے ہیں۔