لاکھوں فلسطینی کیمپوں میں کن اذیت ناک مصائب سے دوچار ہیں، جانیے ان کے روزوشب کا احوال

پیر 23 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

غزہ میں 20 لاکھ سے زیادہ فلسطینی بدترین حالات میں جی رہے ہیں جہاں موسمی شدت، بیماریوں، گندگی، خوراک کی شدید قلت اور متواتر بمباری نے ان کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ میں اسرائیل کی بربریت جاری، بے گھر فلسطینی بھی مسلسل نشانے پر، مزید 50 شہادتیں

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق خیمہ بستیوں میں بیماریاں پھیلی ہوئی ہیں، گندگی سے اٹھنے والی بدبو نتھنوں میں گھسی رہتی ہے، ہر طرف گندا پانی پھیلا ہے اور کیڑے مکوڑے عام ہیں۔

وسطی غزہ کے علاقے الزوایدہ کی خیمہ بستی میں اپنے اہلخانہ کے ساتھ رہنے والی 16 سالہ طلا الزنین کہتی ہیں کہ ان خیموں میں چوہوں اور مکھیوں کی بھرمار ہے جو اب گویا زندگی کا حصہ بن گئے ہیں۔

جنگ سے پہلے کیسے رہتے تھے؟

طلا نے بتایا کہ جنگ سے پہلے وہ لوگ شمالی غزہ کے علاقہ جبالیہ میں اپنے آرام دہ گھر میں رہتے تھے جسے چھوڑ کر انہیں پہلے دیرالبلح اور پھر الزویدہ میں پناہ لینی پڑی۔

مزید پڑھیے: ’او وی خوب دیہاڑے سَن‘، خوشیاں لانے والی سردیاں اور بارشیں اب غزہ والوں کے دل کیوں دہلا دیتی ہیں؟

انہوں نے کہا کہ یہاں انہیں زندگی کی بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں ہیں اور بستی میں پھیلی گندگی کے باعث علاقے میں چوہے پیدا ہو گئے ہیں جنہیں بھگانے اور مکھیوں کو اڑانے کے لیے خیموں کے مکین ہمہ وقت جدوجہد میں رہتے ہیں۔

’اسرائیلی حملوں نے سارے خواب بکھیر کر رکھ دیے‘

جب جنگ چھڑی تو طلا اسکول میں پڑھتی تھیں۔ اس وقت کو یاد کر کے کہتی ہیں کہ تب زندگی بہت خوبصورت تھی۔ وہ اسکول میں روبوٹکس منصوبے پر کام کرنے والی ٹیم کا حصہ تھیں۔

ان کا کہنا ہے کہ جنگ نے ان کے خوابوں اور امیدوں سمیت سب کچھ تباہ کر دیا اور اب انہیں روزانہ بقا کی جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔

طلا اپنے خیمے کے قریب حال ہی میں کھودے گئے ایک کنویں سے پانی بھر کر لاتی ہیں اور پرانے طریقوں سے کھانا تیار کرتی ہیں کیونکہ یہاں انہیں اس مقصد کے لیے کوئی سہولیات میسر نہیں ہیں۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کی متعدد درخواستیں ردی کی ٹوکری میں، غزہ میں بھوک و بیماری قابو سے باہر، لاشیں سڑکوں پر

ان کا کہنا ہے کہ وہ اور ان کے اہلخانہ اسی خیمے میں کھانا بناتے، نہاتے، سوتے اور پڑھتے ہیں جو کہ بہت مشکل ہے۔ وہ اپنی ان تکالیف کو دنیا کے سامنے لانا چاہتی ہیں جس کے لیے انہوں نے سوشل میڈیا کا بھی سہارا لیا ہے۔

ایک ویڈیو میں انہوں نے خیموں کے ارد گرد پھیلا گندا پانی دکھایا ہے۔ وہ اپنی پوسٹ فالو کرنے والوں کو بتاتی ہیں کہ ان کی بستی میں پھیلی گندگی سے تعفن اٹھتا ہے اور ہر جانب مکھیاں اڑتی ہیں۔

’اب ہم سب تھک چکے ہیں، امید ہے جنگ جلد ختم ہوگی‘

انہوں نے یو این نیوز کو بتایا کہ وہ دنیا کو آگاہ کرنا چاہتی ہیں کہ غزہ کے لوگ کس حال میں جی رہے ہیں تاہم انہیں امید ہے کہ یہ جنگ جلد از جلد ختم ہو جائے گی۔

یہ بھی پڑھیے: صیہونی افواج کے ہاتھوں ماری جانے والی 10 سالہ راشا کی وصیت پر من و عن عمل کیوں نہ ہوسکا؟

وہ کہتی ہیں کہ اب لوگ تھک چکے ہیں اور مزید تکالیف برداشت نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ وہ لوگ دنیا کے دیگر افراد کی طرح تحفظ اور امن سے رہنا چاہتے ہیں اور انہیں اس کے سوا کچھ اور درکار نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp