پنجاب پولیس نے غفلت برتنے اور محکمانہ قوانین کی خلاف ورزی پر 14 افسران و اہلکاروں کو سزائیں دی ہیں۔ ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے مختلف افسران کو جاری کیے گئے 18 شوکاز نوٹسز کا جائزہ لینے کے بعد انضباطی کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے انہیں سزائیں سنا دیں۔
یہ بھی پڑھیں:کے پی ہاؤس پر چھاپہ، آئی جی اسلام آباد سمیت 600 پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمے کی استدعا
ہفتہ کے روز ڈی آئی جی کامران نے انضباطی کارروائی کا اعلان قلعہ گجر سنگھ میں پولیس لائنز میں افسران سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
10 پولیس اہلکاروں کو فوری طور پر جرمانے کی سزا دی گئی، جس میں تنخواہ اور انکریمنٹ روکنے کے ساتھ ساتھ دیگر سزائیں شامل ہیں۔ دریں اثنا 4 افسران کو اپنی کارکردگی اور طرز عمل کو بہتر بنانے کے لیے آخری وارننگ دی گئی۔
ڈی آئی جی کامران نے مضبوط اور مؤثر پولیس فورس کے قیام میں محکمانہ احتساب کی اہمیت پر زور دیااور کہا کہ لاہور پولیس میں غفلت، کرپشن یا اختیارات کے غلط استعمال کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:قومی کھلاڑی صہیب مقصود سندھ پولیس کے خلاف کیوں پھٹ پڑے؟
انہوں نے کہا کہ جو پولیس اہلکار اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہیں وہ عوام اور پولیس فورس دونوں کے دشمن ہیں۔ ڈی آئی جی کامران نے بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے خلاف حکومت کی زیرو ٹالرنس پالیسی کو اجاگر کرتے ہوئے یقین دلایا کہ بدانتظامی کے مرتکب کسی بھی افسر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
اس کے ساتھ ہی انہوں نے اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی کہ جو لوگ اپنے فرائض کو درست انداز میں انجام دے رہے ہیں ان کی حوصلہ افزائی کی جائے گی اور ان کی خدمات کو تسلیم کیا جائے گا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ چند ‘کالی بھیڑوں’ کو پورے محکمہ پولیس کی شبیہ خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے کے اوائل میں ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف آپریشنز (ڈی آئی جی) نے ڈولفن اسکواڈ کے 10 افسران کو بدعنوانی کے الزام میں برطرف کر دیا تھا۔ برطرفی ایک جامع تحقیقات کے بعد کی گئی جس میں یونٹ کے اندر بڑے پیمانے پر بدانتظامی کا انکشاف ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:ایم پی اے شیخ امتیاز کی اسمبلی میں پولیس کے خلاف قرارداد پیش
برطرف کیے جانے والے اہلکاروں میں سب انسپکٹر ناصر خان، اسسٹنٹ سب انسپکٹر شاہد اور کانسٹیبل سخاوت، حمزہ، امانت، نقاش اور عرفان شامل ہیں۔
انکوائری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ڈولفن اسکواڈ میں کروڑوں روپے کا کرپشن اسکینڈل سامنے آیا تھا جس کے نتیجے میں اہلکاروں کو برطرف کیا گیا تھا۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ ڈولفن اسکواڈ کے زیر استعمال موٹر سائیکلوں اور دیگر گاڑیوں کی مرمت کے لیے 20 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
تاہم اس رقم میں سے 80 ملین روپے کی خرد برد پائی گئی۔ پروکیورمنٹ افسران اور دیگر اہلکار بھی بدعنوانی میں ملوث پائے گئے کیونکہ ان پر پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پی پی آر اے) کے قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گاڑیوں کے ناقص پرزوں کی خریداری اور فنڈز کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔