لاہور چڑیا گھر بھی نیلام کردیا گیا؟

جمعرات 2 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

لاہور چڑیا گھر کا شمار دنیا کے قدیم ترین چڑیا گھروں میں ہوتا ہے۔ اس کی بنیاد 1860 میں رکھی گئی۔ شروع میں تو یہ رائے بہادر لالہ میلا رام کی ذاتی ملکیت تھا لیکن بعد میں انہوں نے اسے حکومت وقت کے لیے وقف کردیا۔

تقریباً ڈیڑھ صدی بعد پہلی مرتبہ لاہور چڑیا گھر کو سرکار کے بجائے ایک نجی فرم چلائے گی۔ لاہور سفاری پارک کے بعد اب لاہور چڑیا گھر کی پارکنگ اور انٹری ٹکٹ سمیت مختلف سہولتوں کی فراہمی کا ٹھیکہ 50 کروڑ میں روپے میں دیا گیا ہے۔ ٹھیکہ حاصل کرنے کے بعد  کمپنی نے چڑیا گھر کا مکمل انتظام سنبھال لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور سفاری زو میں 7 ننھے ببر شیروں کا اضافہ، 4 کو ماؤں نے کیوں دھتکار دیا؟

نیلامی میں لاہور چڑیا گھر کی مال روڈ اور لارنس روڈ کی پارکنگ ٹکٹ، انٹری ٹکٹ، فش ایکوریم، ہولوورس، ورچوئل ریئلٹی، واک تھرو ایوری اور سانپ گھر کی انٹری ٹکٹ کے ٹھیکے کی نیلامی کی گئی ہے۔

نیلام کی گئی سہولیات کی ٹکٹس کی کیا قیمت ہوگی؟

لاہور چڑیا گھر کی انٹری ٹکٹ 100 روپے، فش ایکوریم ٹکٹ 100 روپے، سانپ گھر 200 روپے، واک تھرو ایوری 100 روپے، مکسڈ ریئلٹی 100 روپے، ورچوئل ریئلٹی 200 روپے اور زو ہولو ورس کے لیے 300 روپے ادا کرنا ہوں گے جبکہ پارکنگ فیس اس کے علاوہ ہوگی۔

ڈائریکٹر پروجیکٹ مدثر حسن نے اس حوالے سے وی نیوز کو بتایا کہ انہیں حیران کن حد تک کامیابی ملی ہے اور یہ سب ڈی جی وائلڈ لائف اور چڑیا گھر کی انتظامی کمیٹی کی بہترین حکمت عملی کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اب الیکٹرک جھولوں، ہارس رائیڈ، جمپنگ کاسل اور کینٹین کے ٹھیکوں کی نیلامی بھی ہوگی، انٹری ٹکٹ اور پارکنگ کے بعد کیفے ٹیریا کے ٹھیکوں کی نیلامی سے بھی خطیر رقم حاصل ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: اگر جنگلی جانور زبان رکھتے تو بحالی مرکز کے بجائے چڑیا گھر بننے دیتے؟

مدثر حسن نے بتایا کہ مشینری اور املاک کی دیکھ بھال کی ذمہ داری ٹھیکیدار کی ہوگی، ایوری میں موجود پرندوں، سانپ ہاؤس میں رکھے گئے انتہائی قیمتی ریپٹائلز اور ایکوریم میں رکھی گئی مچھلیوں کی دیکھ بھال اور خوراک کی فراہمی بھی ٹھیکیدار کی ذمہ داری ہوگی، تاہم باقی جانوروں، پرندوں کی دیکھ بھال، خوراک اور علاج کی ذمہ داری چڑیا گھر انتظامیہ خود ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پارکنگ ایریا، ٹکٹ کاؤنٹرز پر ٹھیکدار اپنا عملہ تعینات کرے گا جبکہ لاہور چڑیا گھر کے ملازمین دیگر امور سرانجام دیں گے۔

واضح رہے کہ لاہور چڑیا گھر کی تزئین و آرائش کا منصوبہ 2023 میں نگران حکومت نے شروع کیا تھا، منصوبے پر ایک ارب 83 کروڑ روپے کی خطیر رقم خرچ کی گئی اور اس کا تعمیراتی کام مکمل ہوچکا ہے۔

چڑیا گھر میں سالانہ کتنے لوگ آتے ہیں؟

لاہور کے چڑیا گھر میں بڑی تعداد میں نئے جانور، پرندے اور ریپٹائلز بھی لائے گئے ہیں تاہم بیرون ملک سے بعض نئے جانور ابھی لائے جانے باقی ہیں، لاہور چڑیا گھر میں ہولوورس ورچوئل ریئلٹی کا نیا اضافہ کیا گیا ہے۔ ہولوورس پر تقریبا 2 کروڑ روپے لاگت آئی ہے، 60 ملین روپے صرف بلڈنگ کی تعمیر پر خرچ ہوئے ہیں جبکہ 200 ملین روپے کا سامان خریدا گیا ہے۔

لاہور چڑیا گھر کو 3 سال کے لیے نجی شعبے کے حوالے کیا گیا ہے، دوسرے سال ٹھیکے کی رقم میں 10 فیصد اضافہ ہوگا، لاہور چڑیا گھر میں آنے والے سیاحوں کی سالانہ تعداد کا تخمینہ 28 لاکھ لگایا گیا ہے، تاہم اگر اس سے زائد لوگ آئیں گے تو فی وزیٹر انٹری فیس کا 10 فیصد ٹھیکدار انتظامیہ کو اداکرے گا، کمپنی بجلی سمیت دیگر یوٹیلٹی بل ادا کرنے کی بھی پابند ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی چڑیا گھر میں مادہ بنگال ٹائیگر کی ہلاکت کیسے ہوئی؟

نجی شعبے کے حوالے کیے جانے سے عام شہری کے لیے چڑیا گھر کی تفریح مہنگی نہیں ہوجائے گی۔ اس حوالے سے وائلڈلائف حکام نے بتایا کہ اس وقت 100 روپے انٹری ٹکٹ اور پارکنگ فیس ہے ان میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ نئی سہولتوں کے ٹکٹس الگ ہوں گے، یہ سہولتیں پہلے موجود نہیں تھیں، سانپ گھر تھا لیکن اس کی انٹری ٹکٹ الگ تھی۔

چڑیا گھر کو نیلام کرنے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج

لاہور چڑیا گھر کا ٹھیکہ نجی کمپنی کے سپرد کرنے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے۔ دراخوست اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر کی گئی ہے، درخواست میں حکومت پنجاب، محکمہ وائلڈ لائف اور محکمہ جنگلات کو فریق بنایا گیا ہے۔

دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ شہریوں کی بڑی تعداد معلومات اور تفریح کی غرض سے چڑیا گھر آتی ہے، چڑیا گھر کے بہت سارے جانور اور پرندے شہریوں نے گود لے رکھے ہیں، چڑیا گھر کسی قانونی جواز کے بغیر نجی کمپنی کے سپرد کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’ہتھنی سونیا‘ کیسے مری؟ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں اہم انکشاف

درخواست میں مزید مؤقف اپنایا گیا کہ نجی کمپنی چڑیا گھر میں آنے والے شہریوں کی جیبوں سے پیسے بٹور رہی ہے، پارکنگ، داخلہ فیس کے علاوہ چڑیا گھر میں جھولوں کی قیمتیں آسمان پر جا پہنچی ہیں، چڑیا گھر کے جانوروں کی دیکھ بھال نہ ہونے سے شہریوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔

دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت چڑیا گھر کو نجی انتظامیہ سے واپس لینے کے احکامات صادر کرے اور چڑیا گھر میں اضافی فیسوں کی وصولی روکنے کا بھی حکم دے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp