حکومتی کمیٹی کے سربراہ اور قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) اور حکومتی کمیٹی کے درمیان مذاکرات کے دوسرے دور کے اختتام کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات اور مشاورت کے لیے مزید وقت مانگا ہے، عمران خان سے ملاقات کے بعد آئندہ ہفتے مذاکرات کے تیسرے دور کا اعلان کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی کے مطالبات بلیک اینڈ وائٹ میں آئے اس کا طریقہ کار بھی پوچھیں گے، رانا ثنا اللہ
جمعرات کو پاکستان تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کے دوسرے دور کے اختتام کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے بتایا کہ یہ دونوں اطراف سے مذاکرات کا دوسرا دور انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوا، مذاکرات سے تلخی اور تناؤ میں کمی آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے پہلے دور میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور، عمر ایوب، سلمان اکرام راجا تشریف نہیں لا سکے تھے، تاہم جمعرات کو ہونے والے دوسرے دور میں دونوں اطراف سے کمیٹیاں پوری ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مذاکرات کے پہلے دور میں چارٹرآف ڈیمانڈ پیش کرنے کا فیصلہ ہوا تھا لیکن جمعرات کو ہونے والے مذاکرات میں اپوزیشن نے پھر کہا ہے کہ انہیں مشاورت کے لیے مزید وقت چاہیے چنانچہ مذاکرات کے تیسرے دورکے لیے آئندہ ہفتے کا وقت رکھا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:حکومت سے مذاکرات میں شرط نہیں مطالبات رکھے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی
ایاز صادق نے کہا کہ آج کے مذاکرات کی ایک مشترکہ پریس ریلیز جاری کی جا رہی ہے جسے عرفان صدیقی پڑھ کر سنائیں گے۔
مذاکرات کے دوسرے دور کی مشترکہ پریس ریلیز جاری
انہوں نے بتایا کہ جمعرات کو پہلے سے بھی خوشگوار ماحول میں ملاقات ہوئی ہیں، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے اچھی تجاویزدی ہیں، انہوں نے آج دل کھول کر باتیں کی ہیں، دل اس لیے خوش ہوا کہ سب نے پاکستان کی بہتری کے لیے تجاویز دی ہیں۔
عرفان صدیقی نے مشترکہ پریس ریلیز پڑھ کر سناتے ہوئے بتایا کہ حکومتی اتحاد اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور ہوا جس میں دونوں اطراف سے کمیٹیوں کے ممبران نے شرکت کی۔
انہوں نے پریس ریلیز میں بتایا کہ اپوزیشن کمیٹی کے ارکان میں عمر ایوب اور دیگر اراکین نے تفصیل سے اپنا نکتہ نظر پیش کیا، انہوں نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سمیت پارٹی کے دیگر اراکین کی رہائی کا مطالبہ کیا، انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کوضمانتوں کی راہ میں حائل نہیں ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:اگر ہمارے مطالبات مان لیے گئے تو احتجاج نہیں کریں گے، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر
پریس ریلیز کے مطابق اپوزیشن کمیٹی نے 9 مئی اور 26 نومبر 2024 کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا بھی مطالبہ کیا تاکہ حقائق پوری طرح سامنے آ سکیں۔
مشترکہ پریس ریلیز میں یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف کی کمیٹی نے کہا کہ تحریری طور پر چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کرنے کے لیے انہیں اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھ ملاقات، مشاورت اور رہنمائی حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔
اپوزیشن کمیٹی نے کہا کہ عمران خان نے یہ مذاکراتی عمل شروع کرنے کی اجازت دی ہے لہٰذا اسے مثبت طریقے سے جاری رکھنے کے لیے ان کی ہدایات لینا بہت ضروری ہیں۔
عرفان صدیقی نے پریس ریلیز کے مندرجات پڑھ کر سناتے ہوئے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کمیٹی نے کہا کہ عمران خان سے مشاورت کے بعد آئندہ میٹنگ میں چارٹر آف ڈیمانڈ تحریری صورت میں پیش کر دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں:وزیراعظم نے نواز شریف اور اسٹیبلشمنٹ کو آن بورڈ لے کر ہی مذاکراتی کمیٹی بنائی ہوگی، رانا ثنااللہ
مشترکہ پریس ریلیز کے مطابق حکومتی پارلیمانٹی پارٹی کی جانب سے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ گزشتہ میٹنگ کے فیصلے کے مطابق آج امید تھی کہ آج پی ٹی آئی تحریری طور پر اپنے مطالبات پیش کرے گی تاکہ مذاکرات کا عمل آگے بڑھایا جا سکے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں کہ پی ٹی آئی کمیٹی عمران خان سے رہنمائی حاصل کرنے کے بعد اپنا چارٹر آف ڈیمانڈ لے کر آئے تاکہ دونوں کمیٹیاں تمام معاملات خوش اسلوبی کے ساتھ آگے بڑھا سکیں۔
طے پایا کہ پی ٹی آئی کی کمیٹی کی عمران خان کے ساتھ ملاقات کے بعد اگلے ہفتے دونوں کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات کے تیسرے دور کی تاریخ کا تعین کیا جائے گا
ادھر ذرائع کے مطابق حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان مذاکرات کے دوسرے دور میں قائد حزب اختلاف عمرایوب نے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کرتے ہوئے 26 نومبر 2024 کے واقعات کی شفاف تحقیقات اورپی ٹی آئی کو پولیٹیکل اسپیس دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن لیڈرعمر ایوب نے پی ٹی آئی کی جانب سے 26 نومبر2024 کے واقعات پراپنا احتجاج ریکارڈ کروا دیا ہے اور الزام عائد کیا کہ نہتے لوگوں کو حکومت کی جانب سے نشانہ بنایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان نے علی امین گنڈا پور کو حکومت سے مذاکرات کی اجازت دیدی؟
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ 26 نومبر کے واقعات پرشفاف تحقیقات کے بغیر آگے نہیں بڑھا جاسکتا، اگر حکومت سنجیدہ ہے تو پی ٹی آئی کو پولیٹکل اسپیس دی جائے۔
اس سے قبل حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات کے دوسرے دور کا آغاز ہوا، اجلاس کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کی۔
جمعرات کو مذاکرات کے دوسرے دور میں حکومت کی نمائندگی راناثنا اللہ، راجہ پرویز اشرف اور نوید قمر نے کی۔ جبکہ اپوزیشن کی جانب سے عمرایوب، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور، اسد قیصر، صاحبزادہ حامد رضا اور سلمان اکرم راجا بھی شریک ہوئے ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعرات کو ہونے والے مذاکرات میں پی ٹی آئی نے جو مطالبات حکومتی کمیٹی کے سامنے رکھے ہیں ان میں 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی تحقیقات پر جوڈیشل کمیشن بنانے اور بانی پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سیاسی مذاکرات: پی ٹی آئی کا مشاورت کے بعد 2 مطالبات حکومت کے سامنے رکھنے کا فیصلہ
مذاکرات سے قبل حکومت اور پی ٹی آئی رہنماؤں کی اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے مشاورت بھی ہوئی، مشاوراتی ملاقات میں پی ٹی آئی کے عمرایوب، اسد قیصر اور شیر افضل مروت جبکہ حکومت کی جانب سے رانا ثنا اللہ، طارق فضل چوہدری اور نوید قمر شامل ہوئے۔ اسپیکر ایاز صادق سے اپوزیشن لیڈرعمر ایوب اور اسد قیصر کی ملاقات بھی ہوئی، ملاقات میں مذاکرات اور پارلیمانی امور پر مشاورت کی گئی۔
2 مطالبات پر ہی مذاکرات کی کامیبابی کا انحصار ہے
مذاکرات سے قبل سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ بانی چیئرمین عمران خان کے بتائے گئے 2 مطالبات پر ہی مذاکرات کی کامیبابی کا انحصار ہے۔
اسد قیصر نے کہا کہ عمران خان کا ایک ہی پیغام ہے کہ ہمارے کارکنوں کو رہا کیا جائے اور 9 مئی و 26 نومبر واقعات پر سپریم کورٹ کے سینیئر ججز پر مشتمل عدالتی کمیشنز بنائے جائیں۔
’ یہ معلوم ہوجائے گا کہ حکومت کیا چاہتی ہے‘
اس موقع پر اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ ہمارے مطالبات آئین و قانون کے عین مطابق ہیں کہ ہمارے تمام اسیران کو رہا کیا جائے اور 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: قوانین کو ہتھیار بنایا جارہا ہے جس کا نشانہ صرف عمران خان ہیں، عمر ایوب
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ آج کی میٹنگ میں ہم اپنے مطالبات حکومتی کمیٹی کے سامنے رکھیں گے اور آج یہ معلوم ہوجائے گا کہ حکومت کیا چاہتی ہے۔
’ہمارے دو نکات پر عملدرآمد ہوگا تب ہی مذاکرات آگے بڑھ سکیں گے‘
رہنما پی ٹی آئی شوکت یوسفزئی نے کہا کہ ہم اپنے 2 مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، حکومت کے پاس مذاکرات کے لیے 30 جنوری تک کا وقت ہے،تمام گرفتارکارکنوں کی رہا ئی، 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنانے کے 2 مطالبات ہیں، ہمارے دو نکات پر عملدرآمد ہوگا تب ہی مذاکرات آگے بڑھ سکیں گے۔
’ان سے پوچھیں گے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ قیدیوں کو رہا کیا جائے‘
قومی اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ میڈیا کے ذریعے پی ٹی آئی کے 2 بڑے مطالبات سامنے آرہے ہیں ہمارے سامنےتحریری مطالبات آئیں تو دیکھیں گے، ان سے پوچھیں گے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ قیدیوں کو رہا کیا جائے۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی والے جو مطالبات لے کر آئیں اس پر ہمیں گائیڈ بھی کریں، پی ٹی آئی والے ہمیں بتائیں گے کہ آئین اور قانون یہ راستے دیتے ہیں، اگر وہ ہمیں اس پر قائل کردیں گے تو ہم خوش دلی سے ان کے مطالبوں پر غور کریں گے۔