غیرقانونی طریقے سے یورپ جانے کی کوشش میں گزشتہ سال 2 ہزار سے زائد افراد نے اپنی جان گنوائی یا وہ لاپتا ہوگئے، جن میں سینکڑوں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تیونس: تارکین وطن کی کشتی سمندر میں ڈوب گئی، 20 ہلاک
اقوام متحدہ کے ادراے یونیسیف کی یورپ میں خصوصی رابطہ کار ریجینا ڈی ڈومینیچی کے مطابق گزشتہ سال کم از کم 2 ہزار 200 تارکین وطن یورپ پہنچنے کی کوشش میں بحیرہ روم کو عبور کرتے ہوئے ہلاک و لاپتا ہوئے جن میں سیکڑوں بچے بھی شامل ہیں، ان میں ایک ہزار 700 ہلاکتیں وسطی بحیرہ روم میں ہوئیں۔
ریجینا ڈی ڈومینیچی نے مائیکروبلاگنگ پلیٹ فارم ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ نئے سال کی آمد پر اٹلی کے جنوبی جزیرے لمپیڈوسا کے قریب تارکین وطن کی کشتتی الٹنے سے 20 افراد لاپتا ہوگئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، جبکہ حادثے کے شکار 7 افراد کو زندہ بچا لیا گیا ہے جن میں ایک 8 سالہ بچہ بھی شامل ہے جس کی ماں حادثے میں ہلاک ہوگئی ہے۔
Over 20 people, including women and children, are missing after a shipwreck near Lampedusa.
Governments must ensure safe migration pathways, strengthen search and rescue, and protect children throughout their journey.https://t.co/WgI91IKhis
— Regina De Dominicis (@R_DeDominicis) January 1, 2025
ریجینا ڈی ڈومینیچی دنیا کے تمام ممالک کی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر مہاجرت کی بنیادی وجوہات سے نمٹنے کے لیے مؤثر اقدامات کریں اور تمام حکومتیں مہاجرت اور پناہ کے معاہدے کے ذریعے بچوں کو تحفظ دینے اور انہیں اپنے خاندانوں سے یکجا کرنے کے لیے محفوظ اور قانونی طریقوں سے کام لیں۔
یہ بھی پڑھیں: کشتی حادثات میں ملوث ملزمان کیخلاف کریک ڈاؤن، 144 گرفتار
انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ ایسے حادثات کی صورت میں لوگوں کی تلاش اور انہیں بچانے کی مربوط کارروائیوں، انہیں محفوظ طریقے سے ساحل پر پہنچانے، مقامی سطح پر لوگوں کے اشتراک سے انہیں تحفظ دینے اور پناہ سے متعلق خدمات تک رسائی مہیا کرنے کا تقاضا کرتا ہے۔
تارکین وطن یورپ پہنچنے کی کوشش کیوں کرتے ہیں؟
ریجینا ڈی ڈومینیچی نے کہا ہے کہ تارکین وطن جنگوں اور غربت سے تنگ آ کر یورپ پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں اور مہاجرت اختیار کرنے والوں میں 20 فیصد تعداد بچوں کی ہوتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ خطرناک راستوں سے یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے بچوں اور خاندانوں کو ضروری خدمات کی فراہمی پر سرمایہ کاری میں اضافے کی ضرورت ہے، ان لوگوں کو نفسیاتی و قانونی مدد، طبی نگہداشت اور تعلیم کی فراہمی یقینی بنائی جانی چاہیے اور حکومتیں ترک وطن کرنے والے ان بچوں کے حقوق کو سفر کے ہر مرحلے پر تحفظ دیں۔