ضلعی انتظامیہ کے مطابق لوئر کرم کے علاقے بگن میں ضلعی انتظامیہ کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود شدید زخمی ہو گئے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ زخمی ڈپٹی کمشنر کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ ڈپٹی کمشنر کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور منتقل کرنے کے لیے بندوبست کیا جا رہا ہے، سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر قافلے کو فی الحال روکا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود کے ہمراہ 7 اہلکار بھی زخمی ہوئے، لوئر کرم کے علاقہ بگن میں وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ فائرنگ کے بعد حالات پھر کشیدہ ہوگئے ہیں۔ چند روز قبل ہی کرم تنازع پر فریقین کے درمیان امن معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت ٹل پارہ چنار شاہراہ کو 3 ماہ بعد آج کھولا جانا تھا۔
کلیئرنس کا عمل جاری ہے، عنقریب قافلے کو دوبارہ روانہ کیا جائیگا، بیرسٹر ڈاکٹر سیف
خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے مزید کہا کہ حالات مکمل طور پر قابو میں ہیں، سیکیورٹی اہلکاروں نے حالات کنٹرول کیے ہوئے ہیں۔ حملہ نامعلوم شر پسندوں کی مذموم سازش ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اہلسنت اور اہل تشیع دونوں سے پر امن رہنے اور سازش کی زد میں نہ آنے کی اپیل کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ قافلے کو وقتی طور پر روک دیا گیا ہے، کلیئرنس کا عمل جاری ہے، عنقریب قافلے کو دوبارہ روانہ کیا جائے گا۔
’ڈپٹی کمشنر کی حالت خطرے سے باہر ہے‘
بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ زخمی ڈپٹی کمشنر کو ٹل سی ایم ایچ سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور روانہ کیا گیا ہے۔
- انہوں نے کہا کہ ایک زخمی محافظ کو بھی ہیلی کاپٹر میں منتقل کیا جارہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہا کہ زخمیوں کو ٹل سی ایم ایچ میں ضروری سرجری کے بعد پشاور منتقل کررہے ہیں جہاں انہیں سی ایم ایچ میں مزید طبی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر کی حالت خطرے سے باہر ہے اور انہیں علیزئی و ٹل میں ضروری طبی امداد فراہم کی جاچکی ہے۔
شرپسند عناصر عوام کے دشمن، فساد پھیلانا چاہتے ہیں، صدر مملکت آصف علی زرداری
صدر مملکت آصف علی زرداری نے لوئر کرم میں گاڑیوں کے قافلے پر فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرم میں امن کی کوششوں کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت ہے۔ شر پسند عناصر عوام کے دشمن اور فساد پھیلانا چاہتے ہیں۔ عوام شر پسند عناصر کو مذموم مقاصد میں کامیاب نہ ہونے دیں۔
مزید پڑھیں: کرم فائرنگ ان عناصر کی کارستانی ہے جو علاقے میں امن کی بحالی نہیں چاہتے، علی امین گنڈاپور
امن معاہدے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی، وزیراعظم محمد شہباز شریف
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے لوئر کرم کے علاقے بگان میں سرکاری گاڑیوں کے قافلے پر فائرنگ کی شدید مذمت اور ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود سمیت زخمیوں کے لیے صحتیابی کی دعا بھی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ امن معاہدے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ امن و امان میں خلل ڈالنے والوں اور انسانیت کے دشمنوں کو کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔ حکومت اور سیکیورٹی فورسز دہشتگردوں کے خلاف سرگرم عمل ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی لوئر کرم میں سرکاری گاڑیوں پر فائرنگ کی شدید مذمت
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے لوئر کرم میں سرکاری گاڑیوں پر فائرنگ کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ محسن نقوی نے فائرنگ سے زخمی ہونے والے ڈپٹی کمشنر کرم جاوید اللہ محسود کی جلد صحتیابی کے لیے دعا بھی کی۔
انہوں نے کہا کہ لوئر کرم میں سرکاری گاڑیوں پر فائرنگ کا واقعہ امن معاہدہ سبوتاژ کرنے کی سازش ہے، شرپسند عناصر نے فائرنگ کرکے امن معاہدے کو نقصان پہنچانے کی گھناؤنی حرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ دعا گو ہوں کہ اللہ تعالٰی زخمی ڈپٹی کمشنر کرم کو صحت کاملہ عطا فرمائے۔
ڈپٹی کمشنر کی حالت خطرے سے باہر ہے، بیرسٹر ڈاکٹر سیف
مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف، کمشنر کوہاٹ اور ڈی آئی جی بھی موقع پر موجود ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈپٹی کمشنر کرم پر بگن علاقے میں نامعلوم شرپسندوں کی فائرنگ سے ڈپٹی کمشنر جاویداللہ محسود زخمی ہوئے ہیں، انہیں علیزئی اسپتال منتقل کیا گیا ہے، ڈپٹی کمشنر کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے مزید کہا کہ ڈپٹی کمشنر کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور منتقل کرنے کے لیے بندوبست کیا جارہا ہے، سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر قافلے کو فی الحال روکا گیا ہے۔ میں محفوظ ہوں زخمی نہیں ہوں، میں جائے وقوعہ سے کچھ فاصلے پر موجود تھا، صبح سے قافلے کو رخصت کرنے کے لیے موجود تھا کہ یہ ناخوشگوار واقعہ پیش آیا۔
مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سنجیدہ ہوتے تو کرم ایجنسی میں اتنا جانی نقصان نہ ہوتا، فیصل کریم کنڈی
بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر کے پاس موجود ہوں، کمشنر اور ڈی آئی جی سمیت دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود ہیں۔ حالات قابو میں ہیں سیکیورٹی ادارے الرٹ ہیں۔ حملہ کرنے والے امن معاہدے کے دشمن ہیں۔ آج ایک بار علاقے کے امن کو سبوتاژ کرنے کی مذموم کوشش کی گئی ہے۔ حکومت ہر حال میں علاقے کی امن کو بحال کریں گے، بیرسٹر ڈاکٹر سیف
بگن کے مکینوں کے روڈ کھولنے پر تحفظات تھے، ضلعی انتظامیہ
بگن گاؤں پاڑا چنار روڈ پر واقع ہے۔ ڈپٹی کمشنر دیگر حکام کے ساتھ بگن کے مقام پر بند روڈ کھولنے کے لیے آ رہے تھے جب ان پر فائرنگ ہوئی۔ چند ماہ پہلے گن کے مقام پر ہی پاڑا چنار جانے والے مسافروں کے قافلے پر فائرنگ ہوئی تھی جس میں 44 سے زائد لوگ جاں بحق ہوئے تھے۔
اگلے روز علاقے میں فرقہ وارانہ فسادات شروع ہوئے اور بگن سب سے زائد متاثر ہوا تھا۔ مشتعل مسلحہ افراد نے لشکر کشی کرکے بازار اور گھروں کو آگ لگائی تھی۔ جس سے بڑی تعداد میں لوگوں نے نقل مکانی تھی۔ ضلعی انتظامیہ کے حکام بتاتے ہیں کہ بگن کے مکینوں کا روڈ کھولنے پر تحفظات تھے اور وہ نقصانات کے ازالے تک روڈ کھولنے کے حق میں نہیں تھے۔
کرم فائرنگ ان عناصر کی کارستانی ہے جو علاقے میں امن کی بحالی نہیں چاہتے، علی امین گنڈاپور
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کرم امن معاہدے کے بعد اس طرح کا واقعہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ کرم فائرنگ ان عناصر کی کارستانی ہے جو علاقے میں امن کی بحالی نہیں چاہتے۔ واقعہ کرم میں امن کے لیے حکومتی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی دانستہ اور مذموم لیکن ناکام کوشش ہے۔
وزیراعلیٰ کے پی نے اپنے بیان میں کرم کے علاقہ بگن میں سرکاری گاڑیوں کے قافلے پر نامعلوم افراد کی فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے اعلیٰ حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے فائرنگ کے نتیجے میں ڈی سی کرم اور دیگر زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔
مزید پڑھیں: کرم امن معاہدہ: ایم ڈبلیو ایم کا ملک بھر سے دھرنے ختم کرنے کا اعلان
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ فائرنگ میں ملوث عناصر کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ واقعہ ان عناصر کی کارستانی ہے جو کرم میں امن کی بحالی نہیں چاہتے۔ صوبائی حکومت کرم میں امن کی بحالی اور عوام کو درپیش مشکلات کو حل کرنے کے لیے پر عزم ہے۔ فریقین کے درمیان معاہدہ اس بات کا ثبوت ہے کہ کرم کے لوگ پرامن ہیں اور وہ علاقے میں امن چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کچھ شرپسند عناصر کرم میں امن کی بحالی نہیں چاہتے، ان عناصر کی کوشیں کامیاب نہیں ہوں گی۔ صوبائی حکومت اور علاقے کے لوگ مل کر ایسے شرپسند عناصر کی مذموم کوششوں کو ناکام بنائیں گے۔ علاقے کے لوگوں ان عناصر کی نشاندہی اور انہیں کیفر کردار تک پہنچانے میں حکومت اور انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں۔
— Ali Amin Gandapur (Updates) (@AliAminUpdates) January 4, 2025
ان کا کہنا تھا کہ اس افسوسناک واقعے سے کرم میں امن کی بحالی کے لیے حکومت اور علاقہ عمائدین کی کوششیں متاثر نہیں ہوں گی۔ صوبائی حکومت علاقہ عمائدین کے تعاون سے علاقے میں مکمل امن کی بحالی تک کوششیں جاری رکھے گی۔
75 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان کا قافلہ تحصیل ٹل سے ضلع کرم کی جانب روانہ
قبل ازیں خیبر پختونخوا حکومت کی جانب 75 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان کا قافلہ تحصیل ٹل سے ضلع کرم کی جانب روانہ کر دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: کرم کو اسلحہ اور بنکرز سے پاک کیا جائے گا، فریقین 15 دن میں لائحہ عمل دیں گے، بیرسٹر سیف
کمشنر کوہاٹ، ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) پولیس سمیت انتظامیہ کے دیگر افسران بھی صوبائی مشیر بیرسٹر سیف کے ہمراہ امدادی سامان لے کر جائیں گے۔ صوبائی مشیر بیرسٹر سیف کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ضلع کرم کے لیے گاڑیوں کا پہلا قافلہ صبح 10 بجے روانہ ہوا، سیکیورٹی حصار میں روانہ ہونے والے 75 بڑی گاڑیوں پر مشتمل قافلے میں 22 ویلر، 10 ویلر اور 6 ویلر ٹرک شامل ہیں۔
ٹرکوں میں اشیائے خور و نوش، دوائیں، گیس سلنڈر اور دیگر سامان موجود ہے، 5 ٹرک دوائیں، 10 ٹرک سبزیاں، 9 ٹرک گھی اور کوکنگ آئل، 5 ٹرک آٹا، 7 ٹرک چینی، 2 ٹرک گیس سلنڈرز اور 26 ٹرک دیگر کریانہ اشیا سے لدے ہوئے ہیں۔ گاڑیوں کے قافلے چھپری کے مقام سے روانہ ہوئے، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے سیکیورٹی کی ذمہ داریاں نبھارہے ہیں۔
مزید پڑھیں: کرم میں متحارب فریقین کس بات پر متفق ہوئے؟ مسودہ سامنے آگیا
واضح رہے کہ 2024 کے آخری مہینوں میں کرم ایجنسی کے علاقے پارا چنار میں مسافر بس پر فائرنگ سے 44 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، جس کے بعد کرم ایجنسی کے مختلف علاقوں میں مسلح قبائلی تصادم اور فائرنگ کے نتیجے میں مزید درجنوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
متحارب فریقین کی جانب سے راستوں کی بندش اور احتجاج کی وجہ سے کرم ایجنسی میں کھانے پینے کی اشیا اور دوائوں کی قلت پیدا ہوگئی تھی، جس کے بعد وفاقی کابینہ کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہنگامی طور پر امدادی سامان پارا چنار بھیجا گیا تھا۔