رکن امریکی کانگریس ٹم برشیٹ نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو افغان طالبان کی مالی امداد روکنے کے حوالے سے خط لکھ دیا ہے۔
خط کے مندرجات سے واضح ہوتا ہے کہ امریکی کانگریس رکن ٹم برشیٹ نے افغانستان کے مرکزی بینک کو بھیجی جانے والی رقم کی ترسیل کے بارے میں خطرے کو ظاہر کرتے ہوئے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ طالبان کو دی جانے والی امریکی غیرملکی امداد کو روک دیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں دہشتگردی کا منبع افغانستان، ہمارے پاس آپشن محدود ہورہے ہیں، وزیردفاع
برشیٹ نے امریکی ٹیکس دہندگان کے ڈالرز کو افغان طالبان کے حوالے کرنے پر ’شدید تحفظات‘ کا اظہار کیا اور اسے ’دہشتگردوں‘ کی مالی معاونت سے تشبیہہ دی۔
ٹم برشیٹ نے دعویٰ کیا کہ بائیڈن انتظامیہ کے تحت امریکی غیرملکی امداد بالواسطہ طور پر طالبان کی مالی معاونت کے کام آرہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سیکریٹری انٹونی بلنکن نے اعتراف کیا کہ غیرسرکاری تنظیموں نے طالبان کو تقریباً 10 ملین ڈالر کی رقم غیرملکی امداد ٹیکس کی مد میں ادا کی۔
انہوں نے اپنے خط میں یہ الزام بھی عائد کیا کہ طالبان کو فنڈز فراہم کرنے سے دنیا بھر میں دہشتگردی کی مالی معاونت کا منصوبہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے ٹرمپ پر زور دیا کہ غیرملکی امداد کی مد میں ایسی فنڈنگ کو ختم کیا جائے، امریکا کو بیرون ملک اپنے دشمنوں کی مالی امداد نہیں کرنی چاہیے۔
Are we really sending US taxpayer money to the Taliban? https://t.co/gkVSErJqbz
— Elon Musk (@elonmusk) January 7, 2025
خط کے سامنے آنے کے بعد ایلون مسک نے بھی یہ سوال اٹھایا ہے کہ کیا ہم واقعی امریکی ٹیکس دہندگان کی رقم طالبان کو بھیج رہے ہیں۔ اس خط کے سامنے آنے کے بعد یہ ثابت ہوتا ہے کہ افغان طالبان خود پر لگی دہشتگردی کی چھاپ کو ختم کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں، خط اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ افغان طالبان خطے بالخصوص پاکستان میں دہشتگردی کو فروغ دینے میں مصروف ہیں۔