پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر کی آرمی چیف سے ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے اسے خوش آئند خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ اگر کوئی بات چیت شروع ہوئی ہے تو یہ پاکستان کے لیے اچھا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور میں آرمی چیف سے ملاقات ہوئی ہے، چند دنوں میں حالات بہتر ہونے کی امید ہے، بیرسٹر گوہر
جمعرات کو اڈیالہ جیل کے کمرہ عدالت میں عمران خان نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر اور آرمی چیف کی ملاقات کو خوش آئند تو قرار دیا تاہم انہوں نے ملاقات کی تفصیلات سے لاعلمی کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہ رہے تھے کہ مذاکرات ہوں کیوں کہ اس میں پاکستان کے استحکام کی بات ہو گی۔
’دروازے تو دوسری جانب سے بند تھے‘
عمران خان نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کو ہم سے بات کرنی چاہیے اور میں نے کبھی نہیں کہا کہ مذاکرات بند ہیں بلکہ ہمیشہ بات چیت کا کہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دروازے تو دوسری طرف سے بند تھے لیکن اب اگر بات چیت شروع ہوئی ہے تو پاکستان کے ہی استحکام کے لیے بات ہو گی۔
آرمی چیف کے سامنے تمام مطالبات رکھ دیے، بیرسٹر گوہر
دوسری جانب چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے مذکورہ ملاقات کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا ہے کہ آرمی چیف کے سامنے پی ٹی آئی کے تمام معاملات اور مطالبات رکھ دیے ہیں۔
مزید پڑھیے: آرمی چیف سے علی امین اور بیرسٹر گوہر کی ملاقات میں سیاسی گفتگو نہیں ہوئی، سیکیورٹی ذرائع
راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قائم عدالت میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی ملاقات آرمی چیف سے علیحدگی میں ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے براہ راست مذاکرات خوش آئند ہیں۔
واضح رہے کہ عمران خان نے مذاکرات کے لیے ہمیشہ یہی مؤقف دیا ہے کہ یہ ان ہی سے ہونے چاہییں جن کے ہاتھ میں اختیارات اور اصل پاور ہے۔
بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ ملاقات میں ہم نے اپنے تمام مسائل آرمی چیف کے سامنے رکھے اور ملکی استحکام کے حوالے سے تمام امور پر بات چیت ہوئی اب امید ہے کہ صورت حال بہتر ہو جائے گی۔
مزید پڑھیں: بیرسٹر گوہر کی آرمی چیف سے ملاقات، کیا پی ٹی آئی کی اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل ہوگئی؟
یاد رہے کہ عمران خان کی تصدیق سے قبل جب بیرسٹر گوہر سے صحافیوں نے آرمی چیف سے ملاقات کا سوال کیا تھا تو انہوں نے اس کی تردید کی تھی لیکن اب انہوں نے ملاقات ہونے کی تصدیق کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتادیا ہے کہ اس دوران مطالبات پیش کیے گئے اور یہ پیش رفت ممکنہ طور پر صورت حال کی بہتری کا سبب بھی بنے گی۔