لاہور کے مشہور ادارے جامعہ نعیمیہ نے بیرون ملک سفر کے لیے غیر قانونی طریقوں کے استعمال کی مذمت کا فتویٰ جاری کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:یورپ جانے کا جنون، بحیرہ روم میں ایک اور کشتی الٹنے سے 44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد ہلاک
ڈاکٹر مفتی راغب حسین نعیمی اور مفتی عمران حنفی کی جانب سے مشترکہ طور پر جاری ہونے والے فتوے میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کا عمل نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ اسلامی تعلیمات کے بھی خلاف ہیں۔
فتوے میں زور دیا گیا ہے کہ کوئی بھی ایسا اقدام کرنا جس سے کسی کی جان کو خطرہ ہو، بشمول خودکشی، شریعت میں سختی سے ممنوع ہے۔

معتبر علما کے فتوے کے مطابق اسلام اپنی زندگی کو ختم کرنے یا ایسے کاموں میں ملوث ہونے کی اجازت نہیں دیتا جس سے موت واقع ہو، خواہ حالات کچھ بھی ہوں۔
انہوں ایسے افراد کو مشورہ دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی سطح پر سفر کرنے کے لیے قانونی اور محفوظ ذرائع کو ترجیح دیں۔
یہ بھی پڑھیں:یونان میں پاکستانیوں سے بھری کشتی الٹ گئی، 5 افراد جاں بحق، متعدد لاپتا
جامعہ نعیمیہ کے فتوے میں غیر قانونی سفر کی سہولت فراہم کرنے کے لیے ایجنٹوں کی جانب سے رقم وصول کرنے کو ناجائز قرار دیا گیا ہے۔
انہوں نےحکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان لوگوں کے خلاف سخت اقدامات کرے جو غیر قانونی طریقوں کے ذریعے معصوم شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر ان کا استحصال کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ رواں ماہ 16 جنوری کو تارکین وطن کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم واکنگ بارڈرز نے مطلع کیا تھا کہ مغربی افریقہ سے کشتی کے ذریعے اسپین پہنچنے کی کوشش کرنے والے کم از کم 50 تارکین وطن ڈوب کر ہلاک ہو گئے ہیں، جاں بحق ہونے والے 44 افراد کا تعلق پاکستان سے ہے۔
یہ بھی پڑھیں:یونان کشتی حادثہ:وزیراعظم نے انسانی اسمگلنگ سے متعلق رپورٹ طلب کرلی
غیر ملکی میڈیا کے مطابق مراکش کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ ایک کشتی سے 36 افراد کو بچایا گیا ہے جو 2 جنوری کو موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی اور اس میں 86 تارکین وطن سوار تھے جن میں 66 پاکستانی بھی شامل تھے۔