محسن نقوی کے دورہ امریکا میں وزارت خارجہ کا کوئی کردار نہیں، ترجمان دفتر خارجہ

جمعرات 23 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ محسن نقوی وزیراعظم کی اجازت سے حلف برداری کی تقریب میں گئے۔ ان کے دورے میں وزارت خارجہ کا کوئی کردار نہیں تھا۔ ملک ریاض کی حوالگی ممکن ہے یا نہیں، اس بارے میں تفصیلات لے کر بتا سکتا ہوں۔

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان جمعرات کے روز ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ وہ صدر ٹرمپ کی حلف برداری پر انہیں خوش آمدید کہتے ہیں۔ ہم نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ مثبت تعلقات کے خواہاں ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ صدر ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب میں پاکستان کی سرکاری نمائندگی پاکستانی سفیر نے کی۔ اس سے قبل بھی پاکستانی سفیر ہی نمائندگی کرتے رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ وزیراعظم کی اجازت سے حلف برداری کی تقریب میں گئے۔ ان کے دورے میں وزارت خارجہ کا کوئی کردار نہیں تھا۔

ترجمان نے کہا کہ امریکا کی مہاجرین سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کی خبریں میڈیا پر آ رہی ہیں تاہم وزارت خارجہ سے اس بارے میں سرکاری طور کوئی بات چیت نہیں کی گئی۔ پاک امریکا معاہدے کے تحت امریکا نے پاکستان سے افغان مہاجرین کو ستمبر 2025 تک لے کر جانا تھا لیکن ابھی تک اس بارے میں کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔

یہ بھی پڑھیےحالیہ امریکی پابندیوں سے پاکستان کا دفاع متاثر نہیں ہوگا، ترجمان دفتر خارجہ

افغانستان سے امریکی ہتھیاروں کی واپسی سے متعلق صدرٹرمپ کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بنیادی طور پر یہ 2 حکومتوں کے درمیان معاملہ ہے لیکن افغان عبوری حکومت پر ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ ان ہتھیاروں کو دہشت گردوں کے ہاتھوں میں جانے سے روکے۔ اور پاکستان افغانستان کے الزامات کو مسترد کرتا ہے کہ پاکستان داعش کو بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں پناہ دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان طالبان کی جانب سے محسن داوڑ پر قاتلانہ حملے کی خبریں میڈیا پر ہیں، ہم انہیں اپنے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذریعے چیک کریں گے اور ذرہ بھر بھی صداقت ہوئی تو اس معاملے کو تندہی کے ساتھ افغان حکام کے ساتھ اٹھائیں گے۔

’افغان حکومت کو تسلیم کرنے کے حوالے سے بین الاقوامی حالات کا جائزہ لے کر فیصلہ کریں گے۔ اس وقت وہاں تمام ملکوں کے سفیر نہیں بلکہ ناظم الامور ہیں۔ کچھ ممالک جنہوں نے سفیر لگائے ہیں، انہوں نے بھی کہا ہے کہ وہ پوری طرح سے افغان عبوری حکومت کو تسلیم نہیں کرتے۔ پاکستان کے بھی ناظم الامور ہیں۔ وہاں اور ساری دنیا کے حالات دیکھ کر افغان عبوری حکومت کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کریں گے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے جنین میں پناہ گزین کیمپ پر اسرائیل کے حالیہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان 19 جنوری کو غزہ میں ہونے والی جنگ بندی کو خوش آئند قرار دیتا ہے، جنگ بندی کے بعد قیدیوں کی رہائی کا عمل بھی خوش آئند ہے۔ جنگ بندی میں مصر، قطر اور امریکا کا کردار بہت اہم تھا۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے کوئی بھی کوشش ہو گی اس کو خوش آمدید کہیں گے، ہم وہاں المناک انسانی صورت حال سے آگاہ ہیں۔ بھارت سے قیدیوں کی واپسی کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ بھارت میں ہمارا سفارتخانہ بہت متحرک ہے اور ہم اس مسئلے کے حل کے لیے مسلسل کوشش کرتے رہتے ہیں۔

’ کچھ قیدی ایسے ہوتے ہیں جو سفارتخانہ سے بات نہیں کرنا چاہتے۔ ویانا کنونشن کے مطابق بیرون ممالک قید ایسے قیدیوں پر ہم دباؤ نہیں ڈال سکتے۔‘

یہ بھی پڑھیےغیرملکی سفارتکار پاکستان کے اندرونی معاملات پر تبصروں میں محتاط رہیں، ترجمان دفتر خارجہ

انہوں نے بتایا کہ  گزشتہ ہفتے کشتی ڈوبنے کا المناک سانحہ پیش آیا، 22 پاکستانی زندہ بچ گئے جن کی وطن واپسی کے لیے ہم کام کر رہے ہیں اور ہم مراکش حکومت کے تعاون پر اس کے شکر گزار ہیں۔

شامی علاقوں پر ترکی کے قبضے پر سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ ہم شام کی صورتحال کا بغور لے رہے ہیں، یہ ایک اہم ملک ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ وہاں امن بحال ہوگا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان برکس تنظیم کو جوائن کرنا چاہتا ہے اور ہماری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ اور پاکستان اپنی ون چائنہ پالیسی میں بالکل واضح ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک ریاض کی ایکسٹراڈیشن ممکن ہے یا نہیں اس بارے میں تفصیلات لے کر بتا سکتا ہوں۔

انہوں نے بتایا کہ رواں ہفتے نیدرلینڈز کے وفد کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کے بارے میں بات چیت ہوئی۔

پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔ ہم پیرس معاہدے کے ساتھ پوری طرح کمٹڈ ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مشاہد حسین سید کی ذاتی رائے ہے کہ امریکی لابیئسٹ پاکستانی سفارتکاروں سے زیادہ طاقتور ہیں، میں ان سے اتفاق نہیں کرتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp