کسٹم ایکٹ کے سیکشن 221 اے کی آئینی حیثیت، جسٹس عائشہ ملک کی سماعت سے معذرت

پیر 27 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کی رکن جسٹس عائشہ ملک نے کسٹم ایکٹ کے سیکشن 221 اے کی آئینی حیثیت کے حوالے سے دائر اپیلوں کی سماعت سے معذرت کرلی ہے۔

جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 8 رکنی آئینی بینچ نے کسٹم ایکٹ کے سیکشن 221 اے کی آئینی حیثیت کے حوالے سے اپیلوں پر سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیں:اٹارنی جنرل نے زیرالتوا ٹیکس مقدمات جلد نمٹانے کے لیے چیئرمین ایف بی آر کو کیا تجاویز پیش کیں؟

دوران سماعت آئینی بینچ کی رکن جسٹس عائشہ ملک نے مقدمہ سننے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود کو اس کیس کی سماعت سے الگ کرتی ہیں اور اس ضمن میں علیحدہ سے وجوہات سے آگاہ کریں گی۔

اٹارنی جنرل کی جانب سے کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کرنے کی استدعا پر دیوان موٹرز کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین بولے؛ یہ معاملہ کافی متنازعہ ہے، اختیارات سے متعلق ایک آرڈر بھی آیا ہے۔

مزید پڑھیں:جوڈیشل کمیشن نے آئینی بینچ کےججز کی مدت میں توسیع اور تقرری رولز 2024 کی منظوری دیدی

بیرسٹر صلاح الدین کی جانب سے کیس کی جلد سماعت کی استدعا پر آئینی بینچ کے سربراہ نے کہا کہ ٹھیک ہے ہم کل ہی اس کیس کو سن لیتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

صدر ٹرمپ اور وزیراعظم شہباز کی ملاقات پر وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا اہم بیان

ٹرمپ نے ٹک ٹاک کے فروخت کی منظوری دے دی، امریکا میں نئی کمپنی بنے گی

وائٹ ہاؤس: وزیراعظم اور امریکی صدر کے درمیان اہم ملاقات ختم، فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی شریک تھے

آئندہ سیاسی گفتگو نہ کریں، آئی سی سی نے بھارتی کپتان سوریا کمار یادو کو خبردار کردیا

بھارت نے شیخ حسینہ کی میزبانی کرکے بنگلہ دیش سے تعلقات خراب کیے، محمد یونس

ویڈیو

وائٹ ہاؤس: وزیراعظم اور امریکی صدر کے درمیان اہم ملاقات ختم، فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی شریک تھے

سیلاب متاثرین کی مالی مدد کے نظام کا فیصلہ وفاق کرے گا صوبے نہ کودیں، بی آئی ایس پی چیئرپرسن روبینہ خالد

کوئٹہ: ’آرٹسٹ کیفے تخلیق، مکالمے اور ثقافت کا نیا مرکز

کالم / تجزیہ

بگرام کا ٹرکٖ

مریم نواز یا علی امین گنڈا پور

پاکستان کی بڑی آبادی کو چھوٹی سوچ کے ساتھ ترقی نہیں دی جا سکتی