جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کے دوران پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کی رہنما مشعال یوسفزئی کو بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے وکالت نامہ جمع کرانا مہنگا پڑگیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے سینٹرل جیل اڈیالہ میں جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کی، اس موقع پر بانی پی ٹی آئی عمران خان کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ بانی پی ٹی آئی کی فیملی بھی کمرہ عدالت میں موجود رہی۔
یہ بھی پڑھیں: مشعال یوسفزئی کے مستقبل کا فیصلہ، عمران خان نے اختیار علی امین گنڈاپور کو دیدیا
دوران سماعت بشریٰ بی بی کی ترجمان مشعال یوسفزئی نے شوکاز نوٹس کا جواب عدالت میں جمع کروایا تھا، جسے عدالت نے غیر تسلی بخش قرار دیا۔
عدالت نے مشعال یوسفزئی کا وکالت لائسنس منسوخی کا کیس ریفرنس بنا کر خیبر پختونخوا بار کو بھیج دیا اور ان پر ریفرنس کے فیصلے تک عدالت میں داخلے پر پابندی عائد کردی۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا: وزیر اعلیٰ کی مشیر مشعال یوسفزئی کی ایک کروڑ 71 لاکھ کی نئی گاڑی کا معاملہ کیا ہے؟
دوسری جانب جی ایچ کیو حملہ کیس میں گواہ خرم علی جاوید کا بیان قلم بند کر لیا گیا، عدالت نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں راجہ ناصر محفوظ ،نوید عمر ستی اور سعد سراج کی بریت کی درخواستیں مسترد کر دیں۔
مذکورہ مجموعی طور پر 13 گواہان کے بیانات قلم بند کیے جاچکے ہیں، عدالت نے جی ایچ کیو حملہ کیس سے متعلقہ 13 یو ایس بی ڈیفنس کے وکلا کو فراہم کرنے کی بھی ہدایت کر دیں۔