امریکا کی جانب سے کینیڈا اور میکسیکو پر ٹیرف کا نفاذ مؤخر، چین سے مخاصمت برقرار

منگل 4 فروری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکا بالآخر کینیڈا اور میکسیکو پر 25 فیصد اضافی ٹیرف لگانے کے معاملے پر وقتی طور پر پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوگیا ہے اور فیصلے پر عمل درآمد کم از کم 30 دنوں کے لیے روک دیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اس اقدام پر عمل درآمد مؤخر کرنے کا فیصلہ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو اور میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام سے ٹیلی فونک گفتگو کے بعد سامنے آیا ہے۔

تاہم امریکا کی طرف سے چین پر 10 فیصد اضافی ٹیرف عائد کرنے کا فیصلہ تاحال برقرار ہے جو عالمی تجارت اور معیشت پر قابل ذکر اثرات کا حامل ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: امریکی ٹیرف پالیسی کے خلاف کینیڈا، میکسیکو کا اتحاد، چین بھی کھل کر سامنے آگیا

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا کو امریکی ریاست بننے کی پیشکش اور نہ بننے کی صورت میں ٹیرف لگانے کی دھمکی دی تھی جبکہ میکسیکو پر اس کی صدر کلاڈیا شین بام کے ملک کے ’جرائم پیشہ گروہوں‘ سے تعلق رکھنے کے الزام میں ٹیرف لگانے کا فیصلہ کیا تھا۔ ان الزامات کو شین بام نے سختی سے مسترد کیا تھا۔

 ہفتے کے روز ٹرمپ نے آزاد تجارتی معاہدے کے باوجود ہمسایہ ممالک میکسیکو اور کینیڈا پر 25 فیصد محصولات عائد کرنے کی دھمکی پر دستخط کیے اور چین پر پہلے سے عائد محصولات میں 10 فیصد اضافہ کر دیا تھا۔ امریکی ٹیرف کے جواب میں گزشتہ روز کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی امریکا پر 25 فیصد جوابی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا۔

یہ بھی پڑھیے: امریکا کی ریاست بن جائیں، ٹیرف ختم کردیں گے، ٹرمپ کی کینیڈا کو پیشکش

امریکا پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے سے عائد کرنے سے کینیڈا کو سالانہ 155 ارب ڈالر کے محصولات حاصل ہوں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اقدام پر تینوں ممالک چین، کینیڈا اور میکسیکو نے فوری طور پر جوابی کارروائی کا اعلان کیا ہے، جبکہ تجزیہ کاروں نے امریکی صدرکو متنبہ کیا ہے کہ تجارتی جنگ ممکنہ طور پر امریکی ترقی کو سست کردے گی اور مختصر مدت میں ہی مہنگائی میں اضافہ کرے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp